آر آئی یو جے کا عمران خان کی جانب سے سینئر صحافیوں کو سانحہ وزیرآباد میں ملوث کرنے کی کوشش پر اظہار تشویش


اسلام آباد (صباح نیوز)آر آئی یو جے کا پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سینئر صحافیوں حامد میر ، مرتضی سولنگی اور وقار ستی کو سانحہ وزیر آباد میں ملوث کرنے کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

تفصیلات کے مطابق  راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے ایک خبر کی بنیاد پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے سینئر صحافیوں حامد میر ، مرتضی سولنگی اور وقار ستی کو سانحہ وزیر آباد میں ملوث کرنے کی کوشش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے ان تینوں صحافیوں کا نام لے کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کی پیشہ وارانہ  صحافتی ذمہ داریوں پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے ۔

صحافتی تنظیمیں کسی ادارے ، سیاسی جماعت یا رہنما کو اس طرح آزادی صحافت کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پی ایف یو جے نے واشگاف الفاظ میں عمران خان پر حملے کی مذمت اور مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کو مسترد کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا تھا اس لیے عمران خان کو بھی صحافیوں پر ایسی بے جا الزام تراشی نہیں کرنی چاہیے جو آزادی اظہار پر حملے کے مترادف ہو ۔

  آر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی و جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی بڑے واقعہ کے بعد تمام رپورٹرز اپنے اپنے ذرائع سے فالو اپ  خبر کے حصول کی کوشش کرتے ہیں اور جس رپورٹر کو  اپنے ذرائع سے خبر مل جائے وہ اپنی خبر فائل کر دیتا ہے ۔

آر آئی یو جے کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ اگر وزیر آباد میں عمران خان پر حملے کا  ملزم موقع پر گرفتار ہوا تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسے پولیس کے حوالے کیا وہاں سے ملزم کا بیان جن رپورٹرز اور چینلز کو ملا انہوں نے پیشہ وارانہ ذمہ داری کے مطابق وہ بیان من و عن نشر کر دیا جس پر عمران خان کا اعتراض بلا جواز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزم کی بجائے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے کسی اور شخص کا بیان چلایا جاتا یا گرفتار ملزم کی گفتگو توڑ مروڑ کر پیش کی جاتی تو پھر ان صحافیوں پر تنقید کرنے میں عمران خان حق بجانب ہوتے ۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آر آئی یو جے اپنے اراکین کے تحفظ کے لیے عدالتی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔