کچھ لوگ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ سب ایک صفحے پرہیں، ایسا ہوتا تو ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی نوٹیفیکیشن جاری کیوں نہ ہوا؟ ایک شخصیت جسے پالکی میں بٹھا کر وزیراعظم ہاؤس لایا گیا اُسے اچانک آئین و قانون اور اختیارات یاد آگئے؟
کیا حقیت یہی ہے۔؟ آج پرائم ٹائم ٹاک شوز میں اہم اینکرز و تجزیہ نگار ادھوری بات کیوں کرتے رہے۔؟
جنرل فیض کے تبادلے کی بات تو ایک سال سے چل رہی تھی۔ پہلے انھیں گلگت بلتستان میں انتخابات تک اسے عہدے پر فائز رکھنے کی درخواست کی گئی پھر آزاد کشمیر کے انتخابات تک معاملہ روکا گیا۔اب آرمی چیف نے انھیں پشاور کا کور کمانڈر بنایا تو انوکھے لاڈلے نے پہلے مارچ ۲۰۲۲ تک، یہ نہ مانا گیا تو مطالبہ کیا گیا کہ کم ازکم دسمبر ۲۰۲۱ تک جنرل فیض کو “ہماری راہنمائی” کی مہلت دی جائے۔ دوسری طرف سے دو ٹوک اور واضح پیغام دیا گیا کہ تبادلہ جات و تقرریوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ بڑوں کی پہلی کم وقت اور گزشتہ رات کی دوسری طویل ملاقات کے بعد بظاہر کہا گیا کہ سب معاملات طے پا گئے ہیں۔ ایک طرف سے تین یا پانچ نام آئیں گے اور دوسری طرف والے ایک کا نوٹیفیکیشن جاری کردیں گے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ دکھاوے کی کاروائی ہوگی، نوٹیفکیشن پہلے سے اعلان شدہ فرد ہی کا ہوگا۔ اگر اس بات کو سچ مان لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں جگ ہنسائی کی کیا ضرورت تھی۔؟ بہت باخبر لوگ بتاتے ہیں کہ لاڈلے صاحب کو اعتماد میں لینے کے بعد فوج کے ترجمان ادارے نے پریس ریلیز جاری کی۔ یوٹرن کے ماہر اور ضعیف العقیدہ شخصیت کے اعصاب پر سوار “روحانی شخصیت” نے علم العداد کی دھاک بٹھائی اور کہا”ن” کا عدد تمہارے لئے لئے نیک فال نہیں۔ بیویوں کی صحیح باتیں بھی کسی حد تک مانی جا سکتی ہیں۔ ہر بات پر غلاموں کی طرح عمل کرو تو گھر تباہ ہوجاتے ہیں اور یہاں تو دنیا کہ ایک اہم ملک کا معاملہ ہے۔ لاڈلا صاحب کو کیا آخرت میں بھی “ف” کاعدد بچائے گا۔؟
اطلاعات کے مطابق سیلیکٹرز کو ان صاحب کو قوم پر مسلط کرنے کے نتائج اور قوم کی جانب سے ملامت کا بخوبی اندازا ہو چکا ہے۔ جس کے پیش نظر ہی ف کو ادھر ادھر کیا جارہا ہے۔ شیخ رشید صاحب کی ایک آڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ لاڈلے کا نام لیکر فرمارہے ہیں کہ “پاگل ہوگیا ہے۔” یہ لفظ تو شاید بدتہذیبی ہے مگراس پارٹی میں کوئی رجل رشید نہیں جو شائستگی سے لاڈلے حضور کو بتا سکے کہ بزدار و فیض “مرکزِ روحانیات” کے کہنے پر کب تک قوم پر مسلط رکھو گے۔؟ “خلیفہ صاحب” ابھی کل ہی سیرت کانفرنس میں سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالی کی معذولی کی بات کررہے تھے۔ پہلے سپہ سالار کی مدت ملازمت میں توسیع اور اب جن سے فیضیاب ہوتے رہے کے تبادلے کے پر تو جناب عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کا خالد بن ولید سے متعلق حکیمانہ اقدام کیوں یاد نہ آیا۔؟
کس دیوانے نے آپ کو بتایا کہ فیض کے جانے سے افغانستان سے متعلق مشکلات درپیش آئینگی۔؟ حضور افغان مجاہدین نے اللہ کے بھروسے پر دنیا کے خدا کو شکست دی، آپ کے چہیتوں سے وہ فیض یاب ہوتے تو بے سروسامان افغان یہ جنگ نہ جیت پاتے۔
قوم پر رحم کیجئے اور مزید جگ ہنسائی کا باعث نہ بنیں۔