سینیٹ میں قانونی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں اراکین کی نامزدگیوں کی تحریک منظور


اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ میں قانونی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں اراکین کی نامزدگیوں کی تحریک منظور کرلی گئی، ایوان میں تیل و گیس کمپنیوں کے  اس سال کے دوران دوسو ارب روپے سے زائد کے خالص منافع اور سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو دوران ملازمت  7کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیوں کی تفصیلات  پیش کردی گئیں،

چیئرمین سینیٹ  صادق سنجرانی نے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور اقلیتی ارکان کے درمیان  تلخ کلامی پر صلح کرا دی جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کورم کی نشاندہی  اور کورم نہ ہونے کے باوجود اجلاس چلاتے رہے دو بار اجلاس  میں کورم کی نشاندہی کی گئی ایوان میں  حکومتی بنچوں پر صرف وزیر مملکت برائے  قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان موجود تھے۔ ایک بار حکومت دوسری بار اپوزیشن کی طرف  سے کورم کی نشاندہی کردی گئی، اتحادی جماعتوں کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ نشیبی علاقوں کے خاندانوں کو محفوظ مقامات پر مستقل منتقل کرنے کیلئے جدید  بستیاں بنانے کی تجویز پیش کردی گئی۔ سینیٹ کا اجلاس  چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے  قانونی اصلاحات کیلئے  پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق تحریک پیش کی۔ چیئرمین سینیٹ نے  متعلقہ جماعتوں سے نامزدگیاں مانگ لی ہیں تحریک کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔

ایوان میں قائمہ کمیٹی  دفاع کے چیئرمین  سینیٹر مشاہد حسین سید نے  وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے  اساتذہ سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ اجلاس کے دوران سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جانب سے نیب کی سربراہی کے دوران  تنخواہ، الائونسز، ہائوس رینٹ اور میڈیکل بلز کی مد میں وصول  رقوم کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی کے  سوال کے تحریری جواب میں  وزیر قانون  اعظم تارڑ نے بتایا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب کی حیثیت سے  3 جون 2022ء تک  تنخواہ کی مد میں مجموعی طورپر 7کروڑ30 لاکھ 59 ہزار روپے،ٹیلی فون الائونسز  کی مد میں34065، ہائوس رینٹ کی مد میں38 لاکھ 58ہزار ادا کیے گئے اس طرح مجموعی طورپر جاوید اقبال کو11اکتوبر2017 سے  3جون 2022 تک چیئرمین نیب کی حیثیت سے  7کروڑ 45لاکھ4ہزار روپے سے زائد ادا کیے گئے۔ وہ مجموعی طورپر ماہانہ 13لاکھ 13ہزار روپے وصول کرتے تھے۔ کسی میڈیکل بل کی رقم واپس نہیں کی گئی۔

سینیٹر دنیش  کمار کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ تیل و گیس کمپنیوں نے  گزشتہ سال 264 ارب روپے سے زائد کا خالص منافع کمایا تفصیلات  ایوان میں پیش کردیں۔ گورنمنٹ  ہولڈنگ لمیٹڈ نے 33ارب سے زائد، پی ایس او نے 29ارب سے زائد، پی ایل ایل نے 52ارب روپے سے زائد ، ایس ایم ایل نے 352ملین، منرلز کارپوریشن نے 590ملین، او جی ڈی سی ایل  نے 91 ارب 53 کروڑ، پاک عرب ریفائنز نے 8 ارب 32کروڑ، ماڑی پٹرولیم نے 31 ارب 44کروڑ، ایس این جی پی ایل نے 10ارب 98کروڑ روپے سے زائد سال 2020-21 میں خالص منافع  کی مد میں کمائے۔ اجلاس کے دوران  وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور سینیٹر دنیش کمار کے درمیان گوردوارہ پنجہ  صاحب حسن ابدال اور بابا گورونانک صاحب کے جنم دن کے موقع پر آستان ننکانہ صاحب میں غیر ملکی، پاکستانی و وی آئی پیز کو کمروں کی الاٹ منٹ اور ان کے  انتظامیہ اخراجات  کے معاملے پر تلخ کلامی ہوگئی۔ دنیش کمار کا کہنا تھا کہ میں نے وہاں ایک دن بھی قیام نہیں کیا جبکہ میرے نام پر چھ دن کا قیام ظاہر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہتر یہی ہے کہ اقلیتوں کے گوردواروں اور مندروں کے بارے میں  سوالات کے جوابات دینے کیلئے  کوئی اقلیتی وزیر مقرر کردیں۔

جبکہ ان معاملات کا ایک مولانا جواب دیتے ہیں عجیب محسوس ہوتا ہے کسی غیر مسلم کو پارلیمانی سیکرٹری ہی بنا دیں۔ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے  ریمارکس کو قابل اعتراض  قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان کو ایک مولوی کا وزیر  مذہبی امور ہونا پسند نہیں ہے جبکہ میں  اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار رہا ہوں۔  انہوں نے بھی  سخت ریمارکس دئیے جس پر ایوان میں شورشرابا ہوا اور پاکستان تحریک انصا ف کے ارکان احتجاجاً واک آئوٹ کرگئے بعدازاں  چیئرمین سینیٹ نے  دونوں کے درمیان صلح کروا دی اور قابل اعتراض ریمارکس حذف کروا دئیے ۔ دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے معذرت کی جبکہ دنیش کمار اس بات پر قائم ہیں کہ کسی غیر مسلم کو اقلیتی امور کا وزیر تعینات کیا جائے۔ اجلاس کے دوران  سیلاب کی صورتحال پر بحث کا سلسلہ جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید نے تقریر شروع کی تو جے یو آئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ نے  کورم کی نشاندہی کردی کورم نہ ہونے پر ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے کارروائی دس منٹ کیلئے معطل کردی  ایوان میں صرف 13ارکان موجود تھے۔ دس منٹ کے بعد13 ارکان کی موجودگی میں گنتی  کروانے کی بجائے  خلاف ضابطہ ڈپٹی چیئرمین نے کارروائی شروع کردی۔

فیصل جاوید نے سیاسی صورتحال پر تقریر کی۔ سیلاب کی صورتحال پر بحث سمیٹنے کیلئے وزیر مملکت قانون و انصاف  شہادت اعوان کو فلور دیا گیا تو اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے اعتراض کردیا کہ ایوان میں حکومت کی  طرف سے  کورم کی نشاندہی کی گئی تھی کورم کیلئے گنتی بھی نہیں کروائی اور کارروائی شروع کردی گئی۔ اس دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر  گلدیپ سنگھ نے کورم کی نشاندہی کردی ایوان میں صرف9 ارکان رہ گئے تھے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں حیران کن طورپر اس دوران وزیر مملکت قانون نے  اپنی تقریر جاری رکھی  ڈپٹی چیئرمین نے  گنتی کروانے کی بجائے  تحریک نمٹا دی اور کہاکہ کورم اب نہیں ہے  جس پر وہ اجلاس ملتوی کرنے لگے تو جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد  نے شدید احتجاج کیا اور کہاکہ ایوان بالا کو غلام بنا دیا گیا ہے۔

ارکان سینٹ کو اہم معاملات پر بولنے کا موقع نہیں مل رہا میں نے اہم عوامی اہمیت کے نقطے پر بات کرنی تھی اپوزیشن لیڈر کورم پر  اعتراض کررہے ہیں ایوان یرغمال ہے اور میں اپوزیشن کیخلاف احتجاج کروں گا۔ جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کورم نہ ہونے پر اجلاس  کی کارروائی جمعہ تک ملتوی کردی۔قبل ازیں سیلابی صورتحال پر بحث کے دوران جے یو آئی کے رہنما سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سیلاب  سے متاثرہ علاقوں میں بکھری آبادیوں کیلئے مستقل جدید بستیاں بنانے کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے ہاؤس کو بتایا کہ تجویز وزیراعظم کو بھی  پیش کی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے حکومت سے سیلاب متاثرین کی بحالی کا روڈ میپ  دینے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ عمران خان کی اپیل پر مخیر حضرات نے 13 اربروپے سے زائد کے عطیات کے اعلان کردئیے ۔ سینیٹر سیمی زیدی نے بھی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے تجاویز پیش کیں۔