سینیٹ وقفہ سوالات کے دوران 11 سالوں کے دوران غیر معیاری اور تسلیم شدہ جعلی ادویات کی تفصیلات پیش کردی گئیں


اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران 11 سالوں کے دوران غیر معیاری اور تسلیم شدہ جعلی ادویات کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔

مرکزی ڈرگز لیبارٹری  نے 521 ادویات کو غیر معیاری 10 ادویات کو جعلی  قرار دیا گیا ۔ حیران کن طورپر مینوفیکچرنگ پر صرف 10 لاکھ روپے کے جرمانے عائد ہوسکے ۔ کسی بڑی کارروائی کا رپورٹ میں تذکرہ نہیں ہے جبکہ ارکان سینیٹ نے قرار دیا ہے کہ ادویات  کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کو پریشان کردیا ہے جس کی  وجہ سے شوگر ، بلڈپریشر اور دل کے امراض بڑھ رہے ہیں ۔ حکومت کی طرف سے بتایا گیا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی  دونوں سمریاں مسترد کردی گئی ہیں۔

سینیٹ کا اجلاس  چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔جماعت اسلامی کیرہنما سینیٹر مشتاق احمد خان  کے سوال کے جواب میں وزیر قومی صحت  عبدالقادر پٹیل  نے بتایا کہ سال 2012 سے اب تک سینٹرل ڈرگز لیبارٹری کراچی نے مختلف ادویات کے سیمپلز کے تجزیے کیے ۔2012 سے 2022  تک 521 ادویات کو غیر معیاری پایا گیا۔2019 میں 3جعلی  ادویات کی نشاندہی ہوئی  ۔ مجموعی طورپر  2013 میں 2018 میں ایک ایک دوا کو جعلی پایا گیا 2017 میں دو جعلی ادویات  پکڑی گئیں ۔ 2012 سے 2022 تک 10جعلی ادویات کے حوالے سے کارروائی کی گئی۔ وفاقی  وزیر صحت کے مطابق گزشتہ  پانچ سالوں میں غیر معیاری  ادویات کے حوالے سے 5 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے  اس طرح جعلی ادویات کے حوالے سے سات سالوں میں  بھی 5 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ۔ ڈریپ ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت ملوث افراد کو سزائیں دی جاتی ہیں جس میں ڈرگ  رجسٹریشن کی منسوخی لائسنس کی معطلی اور جرمانے کی سزائیں شامل ہیں۔

مشتاق احمد خان  اور دیگر ارکان نے کہا کہ مہنگی دوائیوں نے عوام کو پریشان کردیا ہے ۔ وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ بعض سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی تقاریر عوام کو زیادہ پریشان کرتی ہیں۔پارٹی لیڈرز کو ایسی تقاریر سے گریز کرنا چاہیے۔ بہرہ مند تنگی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہاکہ خلیجی ممالک میں پاکستانی برادری کو  قونصلر اور فلاحی خدمات کیلئے مربوط  لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ سال 2021-22 میں  میڈیکل و ڈینٹل  کالجوں میں 6.68 فیصد نشستیں خالی رہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے بتایا کہ  نصابی  اصلاحات  پر کام اور نصاب کو تین مراحل میں عائد کیا جارہا ہے ۔

سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وزیر صحت نے کہاکہ  ملک میں شوگر کا مرض بڑھ رہا ہے اور 2010 سے 2019 تک شوگر کے مریضوں کی تعداد 30 لاکھ88 ہزار سے زائد تھی ۔ متذکرہ  تعداد میں کم انسانی جسمانی سرگرمیوں کی وجہ سے 41.5 فیصد افراد اس مرض سے متاثر  ہوئے ہیں۔ تمباکو نوشی مضر صحت غذا استعمال کی وجہ  سے بھی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔مشتاق احمد خان  کے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر صت عبدالقادر پٹیل نے واضح  کیا ہے  پی ایم سی نے کسی سرکاری یا نجی میڈیکل  کالج و ڈینٹل کالج کو داخل کیلئے حافظ قرآن کے نمبرات شمار کرنے سے منع نہیں کیا۔