آج مساجد کے باہر عوام سے رائے لی جائے گی ،اہم پبلک مقامات سمیت شہر بھر میں ریفرنڈم کیمپ لگائے جائیں گے ، پریس کانفرنس
ناجائز ٹیکسز اور اضافی وصولیاں بند نہ کی گئیں تو بجلی کے بل ادا کیے جائیں یا نہیں ، عوام نے جو بھی فیصلہ دیا جماعت اسلامی عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی
وزیر اعلیٰ کو بلدیاتی انتخابات کے نام سے پریشانی ہو نے لگتی ہے،بلدیاتی انتخابات 16اکتوبر کو اور ضمنی انتخابات اس کے بعد کرائے جائیں
کراچی(صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف عوامی ریفرنڈم اہل کراچی کا ترجمان ہو گا ، ریفرنڈم میں عوام سے رائے لی جائے گی کہ ناجائز ٹیکسز اور اضافی وصولیاں بند نہ کی گئیں تو بجلی کے بل ادا کیے جائیں یا نہیں ، عوام نے جو بھی فیصلہ دیا جماعت اسلامی عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی ۔بجلی کے بلوں میں کے ایم سی یوٹیلٹی ٹیکس اور ٹی وی لائسنس فیس سمیت دیگر ٹیکسوں اور جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر اضافی وصولیوں کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت 23تا 25ستمبر عوامی ریفرنڈم کے دوران جمعہ کو شہر بھر میں مساجد کے باہر عوام سے رائے لی جائے گی ۔ بڑی شاہرائوں ، اہم پبلک مقامات ، بازاروں اور تعلیمی اداروں میں بھی ریفرنڈم کیمپ لگائے جائیں گے ۔ علماء کرام ، اساتذہ و طلبہ ، وکلاء ، تاجروں و صنعتکاروں اور مزدوروں سمیت تمام طبقات اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد سے رابطہ کیا جائے گا ، سوشل میڈیا پر بھی عوام سے رائے لی جائے گی اور ریفرنڈم کے اختتام پر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سیکریٹری کراچی عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ عوامی ریفرنڈم میں ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی یوٹیلٹی ٹیکس ختم کیا جائے ، جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام کی جیبوں پر جو ڈاکا ڈالا جا رہا ہے اسے بند کیا جائے ، کلاء بیک کی مد میں 50ارب روپے اہل کراچی کے’ کے الیکٹرک کے ذمہ واجب الادا ہیںانہیں عوام کو واپس دلوایا جائے ، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ اور فرانزک آڈٹ کرایا جائے ، عوام کا مقدمہ ہم عدالتوں میں بھی لڑیں گے اور سڑکوں پر بھی ، عوام کے حقوق کے لیے آئینی و قانونی اور سیاسی و جمہوری جدو جہد اور احتجاج جاری رکھیں گے ۔ کے الیکٹرک مافیا اور اس کے سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کریں گے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے نہ شہرکی ابتر صورتحال بہتر کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔ وزراء امداد و بحالی کے جھوٹے بیانات دے رہے ہیں ، شرجیل میمن کہتے ہیں کہ ہم نے دو ہزار خیمے فراہم کر دیئے ہیں ، ہم نے ٹھٹھہ اور سیہون سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا ان کے خیمے تو کہیں نظر نہیں آئے ، شہر میں ڈینگی کا مرض مسلسل بڑھ رہا ہے دیگر بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں لیکن حکومت اسپرے کرانے کے لیے کچھ نہیں کر رہی ، سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو بیڈ اور وینٹی لیٹرمیسر نہیں ۔ وزیر اعلیٰ کو بلدیاتی انتخابات کے نام سے پریشانی ہو نے لگتی ہے اور عوام کے آئینی و جمہوری حق کے حوالے سے وہ جس طرح کے ریمارکس دیتے ہیں اس پر الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے ، بلدیاتی انتخابات کراچی کے تین کروڑ عوام کی اشد ضرورت ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات 16اکتوبر کو کرائے جائیں اور ضمنی انتخابات اس کے بعد کرائے جائیں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں ، مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں کئی شہری اپنی جان کھو چکے ہیں ، سندھ حکومت ، محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان وارداتوں کو روکنے اور عوام کی جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں ، عوام میں شدید بے چینی و اضطراب اور عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے ، جرائم کی روک تھام اور امن و امان کی صورتحال کی خرابی میں یہاں کی پولیس کا مقامی نہ ہونا بھی ایک بڑا سبب ہے ، کراچی میں اگر مقامی پولیس ہوتو صورتحال اس حد تک خراب نہ ہو ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں یہاں کے مستقل رہائشی باشندوں خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں ان کو بھرتی کیا جائے ،
انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں سٹی حکومت نے شہریوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ چارجڈ پارکنگ کو ختم کیا ، تمام پارکوں میں داخلہ مفت کر دیا ، بجلی کے بلوں میں کے ایم سی کا ٹیکس عوام پر ظلم ہے ، کے الیکٹرک کو لگام دینے والا کوئی نہیں ، وفاقی و صوبائی حکومت اور حکمران پارٹیاں کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر رہی ہیں ، کراچی کے عوام سے ووٹ تو لیتی ہیں لیکن کے الیکٹرک کے خلاف بولنے پر تیار نہیں ، عوام کو چاہیئے کہ جب بلدیاتی انتخابات اور عام انتخابات میں ان پارٹیوں کے نمائندے ووٹ لینے آئیں تو ان کو آئینہ ضرور دکھائیں کہ انہوں نے اہل کراچی کے لیے کیا کیا ؟ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے ان کو مسترد کر دیں ۔