کراچی(صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر میں ڈینگی مرض کی بڑھتی ہوئی سنگین صورتحال میں محکمہ صحت کے پاس کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے صرف 25 اسپرے مشینوں کی موجودگی اور ان کی حالت بھی درست نہ ہو نا انتہائی افسوسناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔ سندھ حکومت کے صحت بجٹ کے 300ارب روپے ہونے کے باوجود کراچی کے عوام علاج معالجے کے لیے سرکاری ہسپتالوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں ، ناگہانی صورتحال میں فوری ریلیف کے لیے بنائی گئی پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی ہے ۔ سندھ حکومت بتائے سیلاب زدگان کے لیے مختص فنڈز متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے لیے کیوں استعمال نہیں کیے جا رہے ۔ فیول ایڈجسٹمنٹ میں ریلیف کے نام پر وزیر اعظم شہباز شریف نے پوری قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیا ہے ۔ کے الیکٹرک نے اہل کراچی کو شدید اذیت اور پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس میں کیا۔اس موقع پر سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔علاوہ ازیں جماعت اسلامی اور الخدمت کے تحت مچھروں اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے شہر بھر میں جراثیم کش اسپرے فیومیگیشن مہم کا با قاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے جمعرات کو الخدمت کے سی ای او نوید علی بیگ ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ،ضلع شرقی کے نائب امیرنعیم اختر ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری کے ہمراہ مہم کا افتتاح کیا اور ادارہ نورحق سے ایک درجن سے زائد گاڑیاں ضلع شرقی کے مختلف علاقوں میں اسپرے کے لیے روانہ کی گئی ،مہم 11روز تک جاری رہے گی اور روزانہ ایک ضلع میں جراثیم کش اسپرے کیا جائے گا ۔
حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو اور قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ حکومت اور اس کے ماتحت بلدیہ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی نے عوام کے لیے مشکلات و پریشانیاں بڑھا دی ہیں ۔ شہر میں ڈینگی کی وباء مسلسل پھیل رہی ہے ۔ ہسپتالوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے ، سرکاری ہسپتالوں میں بھی گندگی کے ڈھیر اور کچرا جمع ہے ۔ شہریوں کو علاج معالجے کی سہولت میسر نہیں ۔مریضوں کے لیے بیڈتک موجود نہیں اورمریضوں کی تعدادکے حساب سے وینٹی لیٹر بھی دستیاب نہیں ہیں ۔ سنگین صورتحال کے باوجود شہر میں حکومتی سطح پر اسپرے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ، محکمہ صحت کے پاس اتنے بڑے شہر کے لیے صرف 25مشینیں موجود ہیں اور وہ بھی تمام اس حالت میں نہیں کہ ان سے اسپرے کیا جاسکے ۔
جو سندھ حکومت اور اس کے ما تحت بلدیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ہم بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف کیا جا ئے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔الخدمت نے اپنے تمام اسپتالوں اور لیبارٹریز میں ڈینگی کے ٹیسٹ کی رعایتی قیمت پر سہولت فراہم کر دی ہے ۔الخدمت نے کرونا وائرس میں بھی کوویڈ لیب قائم کی تھی جس میں شہریوں سے مناسب قیمت پر ٹیسٹ کروائے گئے تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمارا الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز دوبارہ اور رنگین چھپوائے جائیں ۔ انتخابات مسلسل التواء کا شکار ہیں موجودہ بیلٹ پیپرز سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات ضرور اُٹھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز بہت بڑھ گئے ہیں سندھ حکومت اور محکمہ پولیس نے ان پر قابو نہ پایا تو ہمارے پاس احتجاج کو وسیع کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ پندرہ سال ہوگئے پیپلز پارٹی کی حکومت کواس نے کراچی میں پانی ،بجلی ،سڑکوں ،کچرے کسی بھی مسئلے کو حل نہیں کیا۔جماعت اسلامی ان حالات میں نہ صرف مثبت تنقید کر رہی ہے بلکہ ہم احتجاج بھی کررہے ہیں عدالتوں میں گئے ہیں اور عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں جوریلیف ورک ہم سے ہوسکتا ہے ہم انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اب کہہ رہی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ یہ مو خر کیے گئے ہیں ہم کسی اورمہینے میں لگاکر اسے وصول کریں گے یہ قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے ۔کے الیکٹرک نے شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہو اہے کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کچھ نہیں بولتا۔ کے الیکٹرک ایک مافیا ہے جو عوام کا خون نچوڑ رہی ہے اور حکومتیں اس کو سپورٹ کررہی ہیں، پچاس ارب روپے جو کلاء بیک کے ہیں وہ اہل کراچی کو ملنے چاہیں لیکن نہیں مل رہے ۔
واحد جماعت اسلامی ہے جو ان مافیاز سے لڑرہی ہے ۔کے الیکٹرک کے خلاف بھی جماعت اسلامی عدالتوں میں بھی جارہی ہے نیپرا میں بھی گئی ہے اور ہم سڑکوں پر بھی عوام کا مقدمہ لڑرہے ہیں اگر عدالتوں سے عوام کوانصاف نہ ملا تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہم لوگوں سے کہیں کہ وہ بل جمع نہ کروائیں۔ ہماری حقوق کراچی تحریک مسلسل آگے بڑھ رہی ہے ۔ بلدیاتی الیکشن کوئی سیاسی شوق نہیں بلکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی بھی ضرورت ہے کراچی کو منتخب میئر کی شدید ضرورت ہے تاکہ وہ شہر کے مسائل حل کرسکے ۔کراچی پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن کراچی کے لیے کوئی کچھ نہیں کرتا ملک میں جب بھی کوئی مسئلہ ہو یا آفت آتی ہے تو کراچی اپنا دل کھول دیتا ہے۔
کراچی سب زبانیں بولنے والوں کا شہر ہے اور جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ اس شہر میں رہتے ہیں تو کیوں اس شہر کو نظر انداز کیا جاتا ہے ۔اس شہر کے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا اس کے میئر کو طاقتور اور با اختیار کرنا ہوگا عوام کو بھی اپنے حق کے لیے نکلنا ہوگا۔ایم کیو ایم کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کیوں نہیں کرتی پی ٹی آئی کو کراچی نے بھاری مینڈیٹ دیا لیکن اس نے بھی کراچی کے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کیا ،جماعت اسلامی کراچی کا مقدمہ لڑرہی ہے او ر ہم اس شہرکو بااختیار شہری حکومت دلوا کر رہیں گے اور اس شہر کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
نوید علی بیگ نے فیومیگیشن مہم کاآغاز کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ اور شہری علاقوں میں مچھر کی بہتات ہے ۔حکومت کی جانب سے مچھر مار اسپرے نہیں کیا جارہا ہے ۔ الخدمت کے تحت ایک درجن سے زائد مچھر مار اسپرے کی گاڑیاں شہر بھر میں روانہ کی جارہی ہیں۔ گزشتہ سال بھی الخدمت کے تحت شہر بھرمیں مچھر مار اسپرے کیا گیا ۔الخدمت کے رضاکار دن رات متاثرین کو ریلیف فراہم کررہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں الخدمت کراچی کے تحت مسلسل ریلیف کے لیے سامان بھیجا جارہا ہے ۔