اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو اگرالیکشن کی تاریخ چاہیئے تو یہ بڑی آسان ہے توڑیں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی اور الیکشن میں چلے جائیں۔عمران خان کا جعلی انقلاب دو مہینے سے زیادہ چل نہیں سکا اور آج وہ دوبارہ اپنی سی وی لے کر گھوم رہے ہیں اوربیساکھیاں ڈھونڈ رہے ہیں ، وہ بیساکھیاں جو ہٹ چکی تھیں اب وہ دوبارہ بیساکھیاں ڈھونڈ رہے ہیں۔الیکشن ہو یا کوئی اور چیز ہو جتھے لاکر یا دبائو ڈالنے کے ذریعے حکومت کو اس انسان کی نہ کوئی بات سننی چاہیے اور نہ اس کو کوئی سٹیک ہولڈر سمجھنا چاہیے، یہ پاکستان کی تباہی ہے، یہ سٹیک ہولڈر نہیں ہے۔عمران خان ملک کے لئے خطرناک ہے مخالفین کے لئے خطرنا ک نہیں اگریہ شخص لاڈلا نہ رہے تواس کو ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ عمران خان کے لاڈلے پن کو تحفظ دینے والے اگر اپنی یہ روش چھوڑ دیں تو عمران خان کو سارٹ آئوٹ کرنا تین دن سے زیادہ کا کام نہیں۔عمران خان دماغی طور پر درست آدمی نہیں۔ الیکشن کو پانچ سال بعد اپنے وقت پر ہی ہونا چاہیے اور توقع ہے الیکشن وقت پر ہی ہوگا۔ شہباز شریف نے مدثر نارو کیس کو ٹیک اپ کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ انشاء اللہ تعالیٰ اس میں کچھ نہ کچھ بریک تھرو کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ان خیالات کااظہار مریم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ معیشت کی اتنی بری حالت تھی کہ اس کی بحالی کے لئے بھی چند سالوں کی ضرور ت ہے ،چند مہینوں میں یہ کام نہیں ہوسکتا۔ اب وہ حکومت نہیں ہے جو ہیرے کی انگوٹھیاں لے کر فیصلہ کرتی ہے یا فائلوں پر دستخط کے لئے یا زمین لینے کے لئے اسے ہیروں کی انگوٹھیوں یا رشوت کی ضرورت ہے، یہ وہ حکومت ہے جو دن رات ایک کئے ہوئے ہے، مشکل فیصلے لئے ہیں ، بھلے میں ان فیصلوں کی حمایت کروں یا نہ کروں لیکن یہ بات سچ ہے کہ شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے اور اب آہستہ ، آہستہ معیشت کی بحالی بھی ہو گی اوپر سے سیلاب آگیا ہے۔ جب بھی تیل یا بجلی کی قیمتوں کو بڑھانے کا فیصلہ آتا ہے میں اس کی حمایت نہیں کرتی کیونکہ میری پہلی ذمہ داری عوام کی طرف ہے، بھلے میری اپنی جماعت کی حکومت ہو یا اتحادیوں کی حکومت ہو میں اس فیصلے کو اون نہیں کرتی۔میں حکومت سے درخواست کروں گی کہ اس چیز پر توجہ دے ، لوگوں کو بجلی کے بہت لمبے لمبے بل آئے ہیں، جتنی ان کی تنخواہ ہے اس سے زیادہ ان کو بل آیا ہے، میں اس فیصلے کی حمایت نہیں کرتی اور اس کو ٹھیک کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے تاہم میں سمجھتی ہوں کہ عمران خان معیشت کا جو حال کر کے چلا گیا ہے اوراس کو ڈبو کر چلا گیا ہے اس کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں نے کچھ دن پہلے یہ بات کی تھی اور میں یہ بات دہرانا چاہتی ہوں کہ ایک شخص جو کہ فتنہ ہے، انتشار ہے اور پاکستان کی تباہی ہے اور اوپر سے فارن فنڈڈ ہے، ان طاقتوں نے جو پاکستان کو آگے چلتا نہیں دیکھنا چاہتیں اورپاکستان کی دشمن طاقتیں انہوں نے اُس کو فنڈ کیا ہے اور یہ کوئی تخیلاتی بات نہیں ہے اس کا ثبوت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک ،ایک صفحہ پر ہے کہ اس کو کن، کن لوگوں نے فنڈ کیا ہے۔ میں یہ سمجھتی ہوں کہ جس شخص کو پاکستان کو تباہ کرنے کے لئے ، پاکستان کی سیاست کو تباہ کرنے کے لئے ،
پاکستان کے اداروں کو تباہ کرنے کے لئے اورپاکستان کے معاشرے کی اخلاقیات کوتباہ کرنے کے لئے اورپاکستان کی نئی نسل کو تباہ کرنے کے لئے پیسے دے کر اور ڈالرز دے کر لانچ کیا گیا ہے تووہ شخص تو یہی کرے گا چاہے وہ حکومت میں ہو تب بھی وہ یہی کرے گا ، وہ جب حکومت میں تھا ا س نے جس طرح کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی جس کے نتائج آج بھی پاکستان بھگت رہا ہے اورپاکستان کی معیشت کو اُس نے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، بارودی سرنگیں بچھا کر چلا گیا، جن کو حکومت سرتوڑ کوشش کر کے ایک ،ایک کر کے چن رہی ہے اور بہتری کے راستہ پر لانے کی کوشش کررہی ہے لیکن جو کچھ وہ اس ملک کے ساتھ کے چلا گیا ہے اس کے ملک کے لئے دور رس اثرات ہیں۔ جاتے ،
جاتے وہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کرگیا جو اُس نے خود معاہدہ کیا تھا،سٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی گروی رکھ گیا اور غیر ملکی ایجنٹس کولگا کر چلا گیا، پھر وہ جاتے ، جاتے وہ معاہدہ بھی پھاڑ کر چلاگیا، قیمتیں گرا کرکے چلا گیا اورپاکستان کی معیشت آج تک اس حملے سے سنبھل نہیں پائی۔ اگر یہ شخص حکومت میں ہو تو پاکستان کی تباہی کرے گا اور حکومت سے باہر ہو تو جتھے لے کر حملہ آور ہو گا، تمام ادارے چاہے وہ عدلیہ ہو،
افواج پاکستان ہوں، سیاسی جماعتیں ہوں، حکومت ہو سب کا اس بات پر اتفاق ہونا چاہیئے کہ یہ ایک فتنہ ہے جو تباہی کے لئے لانچ کیا گیا ہے جس کے شر سے نہ کسی کا بیٹا محفوظ ہے نہ بیٹی محفوظ ہے ، نہ کسی کی بیوی محفوظ ہے ، نہ کسی کا کوئی رشتہ دار محفوظ ہے۔جس طرح اس شخص نے جج زیبا چوہدری کے حوالے سے جلسہ میں کھڑے ہو کر ریمارکس ادا کئے ، میں سمجھتی ہوں یہ وہی کرسکتا ہے یا توجس کی دماغی صحت پر سوالیہ نشان ہو، یا پھر وہ شخص جو کو پیسے دے کر جو کہ ثابت ہو گیا ہے کہ اس ملک کی تباہی کے لئے لانچ کیا گیا ہے۔
سیلاب کی صورت میں ہمارے ملک میں آفت آئی ہوئی ہے، میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جلدی ، جلدی سیلاب زدگان کو اپنے گھروں میں دوبارہ آباد کرے، حکومت اس حوالے سے پوری کوشش کررہی ہے۔ میاں محمد شہباز شریف کی کسی صوبے میں حکومت نہیں لیکن شہباز شریف یہ دیکھے بغیر کہ کون سا صوبہ کس جماعت کے پاس ہے، یا کس صوبے میں کس جماعت کی حکومت ہے، اس کے باوجود وہ روز ہر جگہ جارہے ہیں اور موقع پر جاکرمدد کررہے ہیں، یہ نہیں کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ٹیلی تھون کردی، پانچ ارب روپے جمع ہو گئے بعد میں پتا چلا کہ وہ امداد بھی سوشل میڈیا پر ڈائون لوڈ ہو گئی،
راشن کے پیکٹ بھی سوشل میڈیا میں ہی بٹ گئے،اورپھر سوشل میڈیا پر ہی بانٹے گئے اور اصل میں کیا ہوا جو ٹیکس دہندگان کا پیسہ جو اس وقت آپ کوسیلاب زدگان پر لگانا چاہیے تھا اس کی قیمت پر عمران خان ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں، گاڑیاں اور سکیورٹی استعمال کرتے ہیں اورفوٹو سیشنز کے لئے جاتے ہیں ، سلاب زدگان کو یہ مدد کی ضرورت نہیں، ان کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت ہے جہاں پر بہت بڑے سیلاب آئے ہوئے ہیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ سب سے بڑے صوبہ پنجاب اور کے پی میں آپ کی حکومت ہے اور آپ سب کچھ وفاقی حکومت پر ڈال کر پتلی گلی سے فرارنہیں ہو سکتے، آپ کا سب سے بڑا سٹیک حکومت میں ہے آپ ذمہ دار ہیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے اصول پر کھڑی ہوں۔ میں ججز سے بھی درخواست کروں گی کہ کیوں وہ انجانے میں ایک فتنہ کو مضبوط ہونے کا موقع دے رہے ہیں، کل کو کسی کا گھر اور عزت محفوظ نہیں ہو گئی اورعدلیہ اس میں شامل ہو گی۔ مذہب ایک بہت عزت اورتکریم والی مقدس چیز ہے ا س کو اپنی ذاتی سیاست اور مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان جب اقتدار میں ہوتے ہیں توان کی مذہب کی تعریف اور ہوتی ہے اور اپوزیشن میں ہوتے ہیںتوان کی مذہب کی تعریف بدل جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ جب نبی پاک ۖ کی ذات کو جب یہ کہتے ہیں کہ جس طرح نبیۖ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دین اسلام کا پیغام پہنچانے کے لئے چنا گیااسی طرح مجھے بھی چنا گیا ، آپ کیا بات کررہے ہیں، کبھی آپ نے آئینے میں اپنا مکروہ چہرہ دیکھا ہے، آپ کی پوری زندگی کس چیز سے عبارت ہے کبھی آپ نے دیکھی، آپ مائیک پر کھڑے ہو کر خواتین کو جملے کستے ہیں ، لوگوں کو للکارتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں ، کبھی آپ نے ایک سچ نہیں بولا اور آپ اپنی اس چیز کو عبادت سے تشبیہ دیتے ہیں، آپ کو شرم آنی چاہیے۔