دو دن۔۔۔تحریر:محمد اظہر حفیظ


مجھے زندگی کے دو دن المدثر ٹرسٹ میں گزارنے کا موقع ملا شاید میری زندگی کے دو بہترین دن ہیں، مجھے حسد بھی ہوا سید مدثر شاہ صاحب سے جنہوں نے اپنی زندگی کے باسٹھ سال ان دوستوں کے درمیان وقف کردیئے، مجھے دو دن ساری زندگی پر بھاری محسوس ہوتے ہیں اور جب شاہ صاحب کو دیکھتا ہوں تورشک کر اٹھتا ہوں جنہوں نے آنکھ کھولی تو چاربہن بھائی فرشتے تھے،جن کوگناہ اور برائی کا پتہ ہی نہیں تھا اور وہ اسی سفر پر رہبر بن کر ابھرے اور زندگی ان فرشتوں کے نام وقف کردی جو صرف اچھا کرنا جانتے ہیں ، جھوٹ ، دھوکہ، فریب انکو پتہ ہی نہیں کیا ہوتا ہے وہ ہنستے ہیں تو سچا ہنستے ہیں روتے ہیں تو دل سے روتے ہیں ۔

سید مدثر شاہ صاحب نے ایک کٹھن راستے پرچلنے کا فیصلہ کیا اور ابتدائی تعلیم حاصل کرکے فرانس بسلسلہ روزگار چلے گئے وہ وہاں پر ایک بہترین زندگی گزار رہے تھے ایفل ٹاور کے سامنے مہنگی ترین جگہ پر گھر ہے ایک پر تعیش زندگی کو خیر آباد کہہ کر واپس پاکستان آئے اور کھاریاں کے نزدیک المدثر ٹرسٹ کی بنیاد رکھی جو زندگی میں کمایا اس کو کئی گنا بنانے پرلگادیا چار فرشتوں سے آٹھ فرشتے ہوئے اور زمین پر فرشتوں کی ایک ٹیم بنا لی سارے پاکستان سے فرشتے جمع کرنا شروع کردیے اور ماشاء الله سے پانچ سو سے زیادہ فرشتوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں، تعلیم ، رہائش، علاج اور سفری سہولیات مفت مہیا کرتے ہیں ، سکول سے کالج تک پچھلے کئی سال سے سو فیصد رزلٹ ہے،

دیہی علاقے میں اللہ کے فضل سے فرشتوں کیلئے جنت بنادی، اس سفر میں بہت سے دوست رفیق بنے اور بنتے جارہے ہیں ، بہت سارے کلاس رومز کے اندر نام کی تختیاں لگی ہوئی ہیں ان رفقاء کی جو کلاس کا سالانہ خرچ اٹھاتے ہیں، پھرکچھ ورکشاپس زیرتعمیر ہیں جن کو بنوا کر آپ بھی مستقل دعاؤں میں شامل ہوسکتے ہیں جہاں ادارے میں آپ کی تصویر نصب ہوجاتی ہے کہ اس کارِخیر میں ان صاحب یا صاحبہ نے حصہ لیا ہے آپ اپنے لیے یا والدین کے ایصال ثواب کیلئے اس نیکی کے کام میں حصہ لے سکتے ہیں، بین الاقوامی میعار کی یہ درسگاہ اور علاج گاہ چارستونوں پر کھڑی ہے جوکہ بصارت کی معذوری، ذھنی معذوری، جسمانی معذوری اور بولنے سننے کی معذوری کی درسگاہ کے ساتھ ساتھ علاج گاہ بھی ہے اس ٹرسٹ کا ماہانہ خرچ تیس لاکھ روپے سے زیادہ ہے جوکہ اب شاہ صاحب کی استطاعت سے باہر ہوتاجارہا ہے خاص طور پر کرونا کے دو سالوں میں ان کے ذرائع آمدن بہت متاثر ہوئے،

وہ اس ادارے کو نرسری سکول سے کالج تک پہنچاچکے ہیں اور اب اس کو پاکستان کی پہلی یونیورسٹی برائے سپیشل ایجوکیشن بنانے کاتہیہ کرچکے ہیں عمارت پر کام تیز رفتاری سے جاری تھا کہ کرونا نے اس کام کو رکوا دیا، اب منزل قریب ہے اور آپ سب کی رفاقت کی ضرورت ہے آپ سب لوگ ایک قدم اور آگے بڑھائیں اور اس نیک کام کو سر انجام دینے میں المدثر ٹرسٹ کے ہمراہی بن جائیں، سید مدثر شاہ صاحب ساری ماوں کے دکھ کے اکیلے وارث ہیں اور ان کی اولاد کے دکھ کو سکھ میں بدلنے کے راستے پر گامزن ہیں آئیں ہم سب انکے ہمراہی بنیں اور ان کے اس کٹھن سفر کو سہل بنائیں، اور شاہ صاحب سارے پاکستان کے سپیشل بچوں کو اکٹھا کرکے تعلیم کے زیور سے ہمکنار کرسکیں اور ان سب کو ایک کارآمد شہری بنانے میں مددگار ثابت ہوسکیں،

کھاریاں شہر بسم اللہ چوک سے تین کلومیٹر دوری پر یہ جنت واقع ہے آپ خود جاکر اس جنت کو دیکھیں اور اس کو آگے بڑھانے میں رفیق بنیں، زیادہ فاصلہ طے ہوچکا ہے منزل چند قدم پر ہے میری آپ سب سے درخواست ہے سید مدثر شاہ صاحب کے ہمراہی بنیے اور منزل تک پہنچنے کا سفر آسان کردیجئے۔ آپ اس کارخیر میں کیسے شامل ہوسکتے ہیں اس سلسلے میں ادارے کی ویب سائیٹ
www.almudassar.org
پر تمام معلومات موجود ہیں۔
بس ایک قدم ہی تواٹھانا ان بچوں کیلئے جن کو آپ کی توجہ درکار ہے۔ آپ کا ایک قدم ان بچوں کو دیکھنے، سوچنے، سمجھنے، چلنے کی سہولت مہیا کرسکتا ہے، دیر نہ کیجئے آگے بڑھیے یونیورسٹی بنانے اور چلانے میں المدثر ٹرسٹ کی مدد کیجئے۔ جزاک اللہ خیر