پی ٹی آئی کی تحلیل لازم ہو چکی،فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے،نوید قمر


اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی تحلیل لازم ہو چکی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلہ میں پی ٹی آئی فارن فنڈڈ پارٹی قراردی جاچکی ہے۔ فارن فنڈڈ پارٹی کا حتمی یہی ہے کہ اسے تحلیل ہونا ہے اوراس کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہونا ہے اوراس کا فورم بھی وہ ہے، وفاقی حکومت تو ایک پوسٹ آفس بنتی ہے کہ وہ معاملہ سپریم کورٹ کو رٹ کو بھیجتی ہے لیکن فیصلہ عدالت عظمیٰ میں ہونا ہے۔وفاقی حکومت کے پاس کوئی چوائس نہیں، جو قانون ہے اس کے مطابق وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنا ہی بھیجناہے، اس وقت پی ٹی آئی اور اتحادی حکومت دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ معاملہ نے سپریم کورٹ جانا ہے ، ہم بھی لے کر جائیں گے اور وہ بھی لے کرآئیں گے اورپھر فیصلہ تووہیں ہونا ہے۔ ریفرنس پارٹی کی تحلیل کے لئے ہوگا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کا بھی امتحان ہو گا، ہم سپریم کورٹ سے کہہ رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اتنی بڑی پارٹی ہے اس کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو سپریم کورٹ کے سارے ججز بیٹھ کر یہ فیصلہ کریں۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ وقت سے پہلے بھی ہو جائے تواس میں کوئی حرج نہیں۔ بھارت کے ساتھ بالکل تجارت ہونی چاہیے، نہ صرف بھارت کے ساتھ بلکہ اس سے آگے بھی ہونی چاہیے۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کے اچھے تعلقات کی کوشش کی ہے لیکن جب سے موجودہ وزیر اعظم نریندرا مودی حکومت میں آئے ہیں اور انہوں نے مقبوضہ کمشیر میں تمام اقدامات ایسے بے پرواہ ہو کرکئے ہیں جیسے دنیا کی سپر پاوربھارت ہی ہے، ایسے تعلقات میں بھارت کے ساتھ تجارت بھی نہیں ہو سکتی اورکوئی اور چیز بھی نہیں ہوسکتی۔

ان خیالات کااظہار سید نوید قمر نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اتنے سیاسی تعلقات پہلے کبھی خراب نہیں رہے کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے بھی تیار نہ ہو اورکسی مسئلہ کو حل کرنے کے لئے تیارنہ ہو، اتنی حکومتیں آئی ہیں اور ہماری جنگیں بھی ہوئی ہیں لیکن یہ حالات کبھی نہیں رہے۔ تجارت بند ہونے سے پاکستان اور بھارت دونوں کا نقصان ہے۔طلب کبھی بھی ختم نہیں ہوتی اگربراہ راست تجارت نہیں ہوتی تو بلاواسطہ ہوتی ہے، پاکستان سے سامان دبئی جاتا ہے اور وہاں سے ری پیکج ہو کر بھارت چلا جاتا ہے۔ہماری مجموعی طورپر پالیسی یہی ہونی چاہیئے کہ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ سیاسی طور پر بھی اور تجارتی طور پر بھی اچھے تعلقات ہونے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سفارتکاری میں ایک ملک کا دوسرے ملک کے ساتھ کسی نہ کسی سطح پر رابطہ رہتا ہے اور یہ رابطہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ہم ریجنل ٹریڈ کو پروموٹ کررہے ہیں۔ٹریڈ کے لئے بارڈرز کے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت ہو، ڈالر کی قیمت ہو، کرکٹ ہو ہر چیز کے آخر میں عمران خان کہیں گے اس کا ایک ہی علاج ہے الیکشن کروائوتاکہ ہم دوبارہ سے آکر حکمرانی لے سکیں، جو کارکردگی ہے وہ ٹھیک جو ملک کے ساتھ ذاتی دشمنی کی وہ اپنی جگہ لیکن مجھے کسی بھی صورت اس کرسی پر واپس آنا ہے۔ ہم نے مشکل فیصلے کئے ہیں ان کے نتائج بھی آنے ہیں، ابھی بچہ کمرہ امتحان میں جا کر بیٹھا ہے اورآپ نے جاکراس کو دبوچ لیا۔ ہمارا دورحکومت جب مکمل ہو جائے گاتواس کے نتائج بھی آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور دوست ممالک کے ساتھ ہم معاہدے کررہے ہیں اس کے نتائج آنا شروع ہوں گے ، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے ، عمران خان کی کوشش ہے کہ کبھی بھی یہ نہ ہو اور پاکستان ہمیشہ اس حال میں رہے تاکہ میں دوبارہ کرسی پر بیٹھ جائوں، اب اس کو کرسی پر واپس نہیں آنا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان ایک وفاق ہے جس میں ہر صوبے کی اپنی اسمبلی اور حکومت ہے، عمران خان کا مائنڈ سیٹ ابھی تک ون یونٹ والا ہے۔ عمران خان پہلے چوہدری پرویز الہیٰ سے پنجاب اسمبلی تڑوا کردکھائے پھر اس کے بعد آگے بات کرے۔تحریک انصاف کی سی پیک کے حوالہ سے پالیسی تباہ کن تھی۔ عمران خان نے چین کے ساتھ تعلقات خراب کئے۔چین کے تحفظات اس حد تک دورہو گئے ہیں کہ منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے لیکن ہم چاہیں گے کہ ان منصوبوں میں مزید توسیع ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب اعتماد کو ٹھیس پہنچے تو دوبارہ اتنی جلدی اعتماد بحال نہیں ہوتا۔عمران کان کی جانب سے مغربی اورخاص طورپر امریکن انٹرسٹ کو راضی کرنے کے لئے چین کے ساتھ معاملات بگاڑے گئے۔گوادر پورٹ کی تعمیر کے لئے پیسہ بھی پاکستان کو منتقل ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس منصوبہ پرکام نہیں کیا گیا، تین یا چار سال گوادر پورٹ کو نہ بنانا آپ کس کے مفاد میں کام کررہے تھے، کبھی نہ کبھی تو تحقیقات ہوں گی اور کوئی لکھے گا کہ کس کے کہنے پر یہ کام ہوا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کی کارروائی کے بعد عمران خان ابھی کئی مرحلوں سے گزریں گے ، سپریم کورٹ میں بھی سارا معاملہ جائے گا اوروہاں حل ہو گا۔ایک سوال پر سید نوید قمر نے کہا کہ ڈالرز پاکستان میں ہیں اور پاکستان سے ڈالرز اتنے گئے نہیں تھے جتنا لوگوں نے افواہوں سے اس کی قیمت اتنی اوپر چڑھا دی، ایک دفعہ سگنل آیا ہے کہ ہمارے پاس سب ٹھیک ہے توایک دن میں ڈالر کی قیمت 12روپے گرگئی، جس کی جیب میں دو لوکھ روپے بھی تھے اس نے جاکر ڈالرز خرید لئے کہ پتا نہیں اس کی قیمت300روپے ہو جائے گی، جب لوگوں نے دیکھا کہ ڈالر کی قیمت نہیں بڑھ رہی تو پھر فٹا فٹ ہر کسی نے ڈالرز بیچنا شروع کردیئے۔

سید نوید قمرنے کہا کہ ہماراآئین کہتا ہے کہ اسمبلی کی مدت پانچ سال ہے اس سے پہلے صرف ایک شخص کے پاس پاور ہے کہ وہ قبل ازوقت قومی سطح پر انتخابات کا اعلان کرے، اگر وزیر اعظم پاکستان اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تواورکسی کے پاس یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کرے۔ جب یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی توپھر یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی اس کے بعد لوگوں پاس چوائس ہو گی وہ دیکھ سکیں گے کہ کس کی کارکردگی بہتر ہے اورکس کے ساتھ ان کو مستبقل بہتر لگتا ہے اور وہ پھر وہ اپنا فیصلہ کریں گے۔