کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں نے محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود بارش سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے ، شہر کے کچھ حصے میں ہونے والی بارش نے ہی حکومت کی کارکردگی کو بے نقاب کر دیا ہے اگر بیک وقت پورے شہر میں بارش ہو گئی تو خطرناک صورتحال کو کس طرح قابو میں کیا جائے گا ،کچی آبادیوں ،نالوں سے متصل اور پانی جمع ہونے والے علاقوں میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر کے انہیں آفت زدہ قرار دیا جائے ، ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے بھی کراچی کے عوام کو بارش سے پیدا ہونے والے حالات سے بچائو کے لیے اپنا کردار ادا کرتے نظر نہیں آتے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے پوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منظم ظفر خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ نالوں کی صفائی کے نام پر نمائشی اقدامات کر کے اور کرینیں کھڑی کر کے نالوں کی صفائی ہر گز نہیں کی جاسکتی ، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت جواب دے کہ پچھلے بجٹ میں جو ایک ارب بیس کروڑ روپے رکھے گئے تھے اس سے نالوں کی صفائی کیوں نہیں کی گئی ؟ جو کام دو سال قبل کیے جانے تھے وہ کا م بلدیاتی انتخابات کی آمد کے موقع پر اور بارشوں سے صرف چند روز قبل جھنڈے لگا کر کیے جارہے ہیں اور صرف پوائنٹ اسکورنگ کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ جگہ جگہ پانی بھرنے اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث شہریوں کو شدید اذیت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ مرتضیٰ وہاب کو ہٹا کر کراچی میں فوری طور پر غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ بارش سے متاثرہ علاقوں اور شہریوں کے ریلیف کے لیے الخدمت نے رین ایمرجنسی سینٹرز قائم کیے ہوئے ہیں اور ہمارے رضا کارعوامی خدمت کے جذبے سے سرگرم عمل ہیں ، کراچی سے بھاری مینڈیٹ لینے والی جماعتیں پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم اور ان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کہا ں ہیں ؟ ان سب نے مل کر کراچی کے عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے ۔شہر میں بجلی و پانی کے بحران ، بارش میں سڑکوں کے تالاب بن جانے سمیت دیگر مسائل سے انہیں کوئی سرو کار نہیں ہے ، سندھ حکومت نے تمام اختیارات و وسائل اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہیں ، کراچی میں سیاسی ایڈمنسٹریٹرلگایا ہوا ہے اور کراچی کو صرف کھانے کمانے اور مال بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کو چراہ گاہ سمجھ لیا گیا ہے ، ایم کیو ایم بھی اتحادی جماعتوں کی حکومت کا حصہ ہے لیکن اس نے بھی ہمیشہ کی طرح حکومت میں شامل رہنے کے باوجود مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور کراچی کے عوام کے مینڈیٹ کا سودا کر چکی ہے ، ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی ، نواز لیگ سمیت کوئی پارٹی کراچی کو اون کرنے پر تیار نہیں ہے ، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان اور اس کی مانیٹرنگ کمیٹی کی کارکردگی صفر ہے
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کوئی بھی وفاقی و صوبائی حکومت اور حکمران پارٹیاں کبھی بھی کراچی کے عوام کے ساتھ مخلص اور سنجیدہ نہیں رہی ، 17سال سے کراچی کے لیے پانی میں ایک گیلن تک کا اضافہ نہیں ہوا ، نواز لیگ ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی حکومتوں نے کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہونے دیا ، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے یہ منصوبہ 650ملین گیلن کا بنایاتھا لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے 260ملین گیلن کر دیا ۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے کراچی کے پانی میں کٹوتی پر کوئی آواز نہیں اُٹھائی ، کے الیکٹرک کی مسلسل سرپرستی کر کے اسے اہل کراچی کے خلاف ایک مافیا کی شکل دیدی گئی ہے ، سخت گرمی میں لودشیڈنگ کی جاتی ہے ، اووربلنگ ختم نہیں کی جاتی کلاء بیک کی مد میں کراچی کے عوام کے 42ارب روپے کے الیکٹرک پر واجب الادا ہیں ، ہر بارش میں کرنٹ لگنے سے قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں ، کھمبوں میں ارتھنگ کا نظام نہیں لگایا جاتا ، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ہر ماہ سے نوازا جاتا ہے اور ہر سال اربوں روپے کی سبسیڈی بھی دی جاتی ہے ۔ کوئی حکومت، کوئی بھی حکمران پارٹی اور نیپرا اسے لگام دینے پر تیار نہیں ، واحد جماعت اسلامی ہے جو اہل کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ ہم عوام کے حقوق کی جنگ اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لینے کی جدو جہد جاری رکھیں گے ، کراچی کے عوام 24جولائی کو ان آزمائے ہوئے لوگوں کو مسترد کر دیں جنہوں نے دھوکہ دیا اور لوٹ مار کی ہے عوام ترازو کے نشان پر مہر لگائیں اور جماعت اسلامی کو کامیاب بنائیں ، ہم عوام کے مسائل ضرور حل کرائیں گے