سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر طویل المعیاد تعلیمی پالیسی ترتیب دی جائے،لیاقت بلوچ


اسلام آباد(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر طویل المعیاد تعلیمی پالیسی ترتیب دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں افراتفری کا عالم ہے ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنا ایک معمول بن گیا ہے، ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے سامنے جھکنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے یہ بات اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ قومی تعلیمی پالیسی پر ڈائیلاگ کے دوران کہی۔

لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نظام تعلیم کو اسلامی نکتہ نظر سے مرتب کیا جائے اور پورے ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں ایک جیسا نصاب اور نظام تشکیل دیا جائے جس میں قومی زبان اردو کو بنیادی اہمیت حاصل ہو۔

انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر طویل المعیاد تعلیمی پالیسی ترتیب دی جائے ۔ طلبہ یونین کو بحال کیا جائے اور ان کے انتخابات کا انعقاد کیا جائے ۔ طلبہ سرگرمیوں کیلئے بجٹ مختص کیا جائے ۔ تعلیم کو جی ڈی پی کا 7فیصد شیئر دیا جائے۔لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادروں میں کرپشن ، اقرباپروری اور بدانتظامی پر قابو پانے کیلئے میکانزم بنایا جائے، تعلیم اور انڈسٹری کے درمیان خلاء کو پُر کیا جانا چاہیے اور ایچ ای سی کے جاری 144 ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں افراتفری کا عالم ہے ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنا ایک معمول بن گیا ہے۔ ہمیں آئی ایم ایف کے سامنے جھکنا پڑ رہا ہے۔ یہ سب ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔75 سالہ غلطیوں کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں حکمرانوں نے ان 75 سالوں میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ۔ 1973 کے آئین نے تمام اداروں کے رول کو متعین کردیا لیکن اس کی روح کے مطابق کسی نے عمل نہیں کیا ۔ اسلامی نظریاتی کونسل بھی اپنا کام کررہی ہے اور پارلیمنٹ کو سفارشات پیش کرتی ہے لیکن ان پر قانون سازی نہیں ہوتی۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ افراتفری کی اصل وجہ عمل کی کمی ہے کوئی ڈیلیور نہیں کرتا ۔ پاکستان میں صرف لمز کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے ریاست کو ایسے اداروں کی سرپرستی کرنی چاہیے جو مخلص لوگ تیارکریں جو ملک کیلئے اچھے ثابت ہوں گے ۔ ہمارے تعلیمی نظام کی بنیاد اسلام پر رکھی جانی چاہیے آج کے دور کا نظام تعلیم بے سمت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملکی سیاسی حالات کو بہتر بنانے میں ہمیشہ اپنا کردارادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدکلامی نئی نسل کا مسئلہ بننے جارہا ہے اس پر قومی ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔قومی تعلیمی پالیسی پر ڈائیلاگ سے پروفیسر ابراہیم، پروفیسر انور شاہ ، اسد علی قریشی اور دیگر نے خطاب کیا۔