وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان سے یو اے ای سفیر کی ملاقات


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان سے متحدہ عرب امارات کے سفیرکی ملاقات،ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی پورے خطے کو متاثر کر رہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان ماحولیات سے متعلق مفاہمت کی یادداشت کے معاہدہ کو فعال بنانے کی ضرورت ہے۔

وزارت موسمیات تبدیلی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراھیم سلیم الزیبی نے وزارت موسمیات تبدیلی اسلام آباد میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینٹر شیری رحمان  سے ملاقات کی، جس میں  دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا

سینٹر شیری رحمان نے آئندہ سی او پی 28   کی میزبانی پر اماراتی سفیر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ماحولیات سے متعلق مفاہمت کی یادداشت کے معاہدہ کو فعال بنانے کی ضرورت ہے،ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آلودگی اور صحت عامہ کے مسائل درپیش ہیں،وفاقی کابینہ نے نیشنل ہیزرڈ ویسٹ مینجمنٹ پالیسی 2022 کی منظوری دے دی ہے، ماحولیاتی تبدیلی پورے خطے کو متاثر کر رہی ہے۔

اس موقع پر اماراتی سفیر  نے پاکستان کے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقدامات کی تعریف کی۔  اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)  ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر برائے موسمیات تبدیلی سینیٹر شیری رحمان  نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے فرنٹ لائنز پر ہے، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، طوفانی بارشیں، گلاف کے واقعات، زلزلے، وغیرہ کثرت سے پیش آ رہے ہیں، ماحولیاتی تباہی قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، این ڈی ایم اے کی مشق اہم اور بروقت ہے، یہ اہم نیشنل لیول سمولیشن ایکسرسائز، رسک مینجمنٹ، اور باہمی تعاون کے ذریعے آفات سے نمٹنے کے لیے فعال انتظام کے لیے کام کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ نچلی سطح پر بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مقامی کمیونٹیز کے علم اور صلاحیتوں پر بہت زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے،  ہر ایک کمیونٹی اور گھرانے کو ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ایک مربوط کوششوں کی ضرورت ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں،  پاکستان کو متعدد ماحولیاتی بحرانوں کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ  سندھ اور بلوچستان کو خشک سالی اور پانی کی کمی سامنا ہے،  شمالی علاقہ جات کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں،  مجھے پاکستان میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی پر تشویش ہے،  بحران سے نمٹنے کے لیے انسانی، تکنیکی اور دیگر وسائل کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔