الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اس وقت تقریباً20ہزار یتیم بچوں کے خاندانوں کی سپورٹ کررہی ہے، محمد عبدالشکور


اسلام آباد (صباح نیوز)صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان محمد عبدالشکور نے کہا ہے کہ اس وقت الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان تقریباً20ہزار یتیم بچوں کے خاندانوں کی سپورٹ کررہی ہے اوراس میں ہر سال پانچ، چھ ہزار کا اضافہ ہوتا ہے اور آنے والے سالوں میں یہ تعداد کافی بڑھ جائے گی۔ ہم ڈونر اور یتیم بچے کی فیملی کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم ایک یتیم بچے کے لئے سالانہ 54ہزار روپے فراہم کرتے ہیں جو کہ ماہانہ 4500روپے بنتے ہیں۔اس وقت  الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت پاکستان میں 18آغوش ہومز کام کررہے ہیں جو کہ کراچی، سندھ، پنجاب اور باقی بہت سارے مقامات پر واقع ہیں، پانچ اس وقت زیر تعمیر ہیں اور مجھے امید ہے کہ اگلے سال تک وہ بھی کام کاآغاز کردیں گے۔ ہم بیوہ خواتین کو 50سے80ہزار روپے تک قرض حسنہ دیتے ہیں اور کئی سو خواتین قرض لے کر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو چکی ہیں۔

ان خیالات کااظہار محمد عبدالشکور نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔  محمد عبدالشکورکا کہنا تھا کہ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان باقائدہ طور پر1992میں رجسٹرڈ ہوئی اوراس وقت سے ایک تسلسل کے ساتھ کام کرتی چلی آرہی ہے۔سابق میئرکراچی مرحوم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ الخدمت فاؤنڈیشن کے پہلے صدر کے طور پر کام کرتے رہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اس وقت پاکستان کے126اضلاع میں موجود ہے، ہمارے ریجنل آفسز بھی ہیں۔ ہمارے پاس رضاکاروں کا جتنا بڑا نیٹ ورک ہے شاید ہی پاکستان میں کسی دوسری تنظیم کے پاس ہو۔ ہمارے پاس32ہزار رضاکار ہیں کراچی سے گلگت تک اورگوادرسے چترال تک ہمہ وقت موجود ہوتے ہیں اور جب کبھی بھی ضرورت پڑتی ہے تو یہ انسانی خدمت کے لئے باہر آجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یتیم بچوں کی کفالت کا خیال ہمیں آج سے 10سال پہلے آیا جب ہماری سینٹرل باڈی بیٹھی اور اس پر سوچ رہے تھے کہ پاکستان کا کون سا ایسا طبقہ ہے جو سب سے کمزور ہے اور بے آواز ہے ۔ الخدمت نے یہ طے کیا کہ ہم اس طبقہ کا ہاتھ تھامیں گے اور10سال قبل ہم نے چندسو بچوں سے ہم نے پروگرام کاآغاز کیا ، اس وقت تقریباً20ہزار خاندان ہیں جن کی ہم سپورٹ کررہے ہیں اوراس میں ہر سال پانچ، چھ ہزار کا اضافہ ہوتا ہے اور آنے والے سالوں میں یہ تعداد کافی بڑھ جائے گی۔ ہم ڈونر اور یتیم بچے کی فیملی کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بچہ اپنی ماں کے پاس رہتا ہے اور ہم اس کو اچھے اسکول میں بھیجنے ، اچھا ماحول دینے، اچھی خوراک اوراچھی چیزیں فراہم کرنے کے حوالہ سے سہولت فراہم کرتے ہیں تاہم وہ بچہ کسی اور کے گھر نہیں جائے گا۔ ہم ایک بچے کے لئے سالانہ 54ہزار روپے فراہم کرتے ہیں جو کہ ماہانہ 4500روپے بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈونر54ہزار روپے سالانہ اداکر کے ایک بچے کو اسپانسر کرسکتا ہے۔ ہمارا یتیم بچوں کی کفالت کا کام دو طرح کا ہے ایک توعام طور پر بچہ اپنے گھر میں اپنی بیوہ ماں کے پاس ہوتا ہے البتہ پاکستان میں ایسے بے شمار بچے ہیں جو کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ، ماں، باپ دونوں دنیا سے چلے گئے ہیں یا ماں نے دوسری شادی کرلی اوروہاں بچے کے لئے رہنا ممکن نہیں ہے اوربھی اس طرح کے کئی حالات بنتے ہیں، ایسے بچوں کے لئے ہم نے ملک میں آغوش کے نام سے ادارے بنائے ہیں،آغوش کو ہاسٹل اور اسکول دونوں کا درجہ حاصل ہوتا ہے، ہم ان بچوں کو وہاں لے کرآتے ہیں اور ان بچوں کے کھانے پینے اور تعلیم کے سارے مراحل اس میں ہوتے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 18آغوش ہومز کام کررہے ہیں جو کہ کراچی، سندھ، پنجاب اور باقی بہت سارے مقامات پر واقع ہیں، پانچ اس وقت زیر تعمیر ہیں