اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا اہم اجلاس ہفتہ کو ہورہا ہے تاہم اب تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مرحلہ نہیں آسکا۔قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ۖ پڑھی گئی اور پھر قومی ترانہ پڑھا گیا۔ کچھ دیر بعد ساڑھے 12 بجے تک کا وقفہ لیا گیا۔ ساڑھے 12 بجے بھی اجلاس شروع نہیں ہو سکا، قومی اسمبلی کا اجلاس ڈھائی بجے دوبارہ شروع ہوا۔ ڈھائی بجے اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن کے مطالبے کے باوجود بھی ووٹنگ نہیں کروائی گئی اور اس دوران ارکان اسمبلی لمبی لمبی تقریریں کرتے رہے جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے شام 5 بجے نماز عصر کیلئے اجلاس میں دوبارہ وقفہ لیا، نماز کے بعد اجلاس شروع ہوا تو اسے دوبارہ ساڑھے 7 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
افطاری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین امجد نیازی کی زیر صدرات دوبارہ شروع ہوا ،اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کے 51 ارکان موجود ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان اسمبلی ہال میں موجود نہیں ہیں، بعد میں اجلاس رات ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردیا گیا،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اجلاس کی صدارت شروع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اب تک مختلف ارکان اسمبلی کی جانب سے تقاریر کی گئیں تاہم عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مرحلہ اب تک شروع نہیں ہوا ذرائع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ اسپیکر کو کہا گیا ہے آج ووٹنگ نہیں کروانی، تحریک عدم اعتماد پر آ ج اتوار کو ووٹنگ کا امکان ہے۔ ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ آج ووٹنگ نہیں کروائی گئی تو توہین عدالت اور آئین سے متصادم ہو گا۔