عمران خان ،آخری بال اور سرپرائز کے بیانیہ سے باہر آئیں،لیاقت بلوچ


اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، قائمہ کمیٹی سیاسی، قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان کسی نئے ایڈونچر،آخری بال اور سرپرائز کے بیانیہ سے باہر آئیں۔انہوں نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کے تاریخ ساز متفقہ فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آئین، جمہوریت اور پاکستان کی کامیابی ہے، آئین اور جمہوریت کو شخصی پسند ناپسند کا کِھلواڑ بنانے والوں کی شکست ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں کوئی ابہام نہیں: واضح، دوٹوک فیصلہ اور صحیح معنوں میں کسی رو رعایت کی بجائے آئین اور پاکستان کو عظمت اور احترام دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے تمام خدشات کو بھی رد کردیا اور ماضی کے سب داغ بھی صاف کردیے۔ آئین شکنی، آئین کو ہاتھ کی چھڑی، جیب کی گھڑی بنانے والوں کے لیے فیصلہ مقامِ عبرت ہے۔ اب حکومت اور تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کا امتحان شروع ہوگیا ہے۔ قومی میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا۔ اب یہ امر واضح ہوگیا کہ آزاد، غیرجانبدار اور بااصول صحافت ہی ملک و ملت کی بنیادی ضرورت ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی غلطیوں، ناکامیوں اور اجتماعی کوتاہیوں کو تسلیم کریں؛ کسی نئے ایڈونچر، آخری بال اور سرپرائز کے بیانیہ سے باہر آئیں، آئین اور جمہوریت کے اصولوں کو تسلیم کرلے۔ قائد ایوان کے بعد قائدِ حزبِ اختلاف کا کردار بھی تسلیم کرلیں۔ یہ بھی ملکی ملکی، سیاسی،جمہوری تاریخ کا اہم آغاز ہوگا۔ قائدِ حزبِ اختلاف کی حیثیت سے انہیں ایوان مں سب کچھ کہنے کا حق مل جائے گا۔ سیاست میں جدوجہد انہوں نے کرلی۔ حکومت کی ناکامی، نااہلی نوشتہ دیوار بن گئی۔ اب شائستہ، مہذب جمہوری، پارلیمانی دور کا آغاز کریں۔ عمران خان تسلیم کرلیں کہ انہوں نے محنت، جدوجہد، مقبولیت کے عروج کو غلط، ناکارہ، غیرمہذب ٹیم کی وجہ سے اپنا سب کچھ گنوادیا۔ ان تجربات سے اب مثبت، تعمیری سیاست کا آغاز کریں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں ممبران کی اکثریت کو اپنا آئینی، پارلیمانی اور جمہوری عمل مکمل کرنے دیا جائے۔ صدر، وزیراعظم، گورنر مزید ذلت کا راستہ اختیار نہ کریں۔ یہ حقیقت دیوار پر لکھی ہے کہ عمران اقتدار کے خاتمہ کے بعد شریف-زرداری اقتدار بھی زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔ وقت، حالات اور تباہ حال اقتصادی صورتِ حال اور عوام کی حالتِ زار کا تقاضہ ہے کہ حکومت، ریاست اور سول سوسائٹی قومی ترجیحات پر اتفاق کریں۔ انتخابات اصلاحات کی جائیں اور کم از کم وقت میں قوم کو آزاد، شفاف اور غیرجانبدارانہ، بااعتماد انتخابات دیے جائیں۔