ایک سال بعد ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن کی سماعت


اسلام آباد (صباح نیوز )  قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے ان کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن ڈبلیو پی-3139/2015  کی ٹھیک ایک سال کے بعد سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں ہوئی ۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی پٹیشن کی پیروی ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈوکیٹ کر رہے ہیں۔انہوں نے سماعت کے موقع پر عدالت کو بتایا کہ امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اسے جیل میں بہت بری حالت میں رکھا گیا ہے۔چند ماہ پیشتر ڈاکٹر عافیہ پر امریکی جیل میں حملہ بھی ہوچکا ہے۔

وہ فریاد کرتی ہے مگر اس کی فریاد کوئی سننے والا نہیں ہے۔ ایک نہیں کئی ایسے بین الاقوامی قوانین موجود ہیں جس کا فائدہ دوسرے ممالک اٹھاتے ہیں اور جس کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کو ان کے وطن پاکستان منتقل کیا جاسکتا ہے۔بدقسمتی سے ہماری حکومت نے ڈاکٹر عافیہ کے معاملہ میں ان بین الاقوامی قوانین کا فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔

عدالت پرائم منسٹر اور فارن آفس کو احکامات جاری کرسکتی ہے کہ قیدیوں کو ان کے وطن ٹرانسفر کرنے کے بین الاقوامی قوانین کے ذریعہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لانے کیلئے اقدامات کرے کیونکہ پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے وہ مکمل طور پر آئینی حق رکھتی ہے کہ اس کی حکومت اور ریاست اس کا تحفظ کرے۔

ڈاکٹر ساجد قریشی ایڈوکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ میری موکلہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو یہ بتایا جائے کہ ڈاکٹر عافیہ زندہ ہے اور وہ کس حال میں ہے؟ عدالت نے فارن آفس کو آئندہ سماعت پر مکمل رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کی۔