ملی یکجہتی کونسل پاکستان کاملک کے سیاسی، آئینی ، پارلیمانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار


لاہور(صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی ، استحکام ، بیرونی مداخلت سے نجات کا راستہ صرف اور صرف نظام مصطفیۖ کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ ہر دور کے حکمرانوں نے قرآن و سنت سے انحراف کیا جس کی وجہ سے پاکستان اقتصادی غلامی سے دوچار ہو گیا۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ حکمرانوں نے اللہ کے دین سے غداری کی جو ان کی ناکامی کا اصل سبب ہے۔ ملک کی پالیسیاں بیرونی آقائوں کے کہنے پر بنائی جاتی ہیں۔

قوم کے لیے پیغام ہے کہ آپ نے تینوں بڑی پارٹیوں اور ڈکٹیٹروں کی حکومتوں کو دیکھ لیا، اب ایک موقع اسلامی نظام کو دیں۔ کونسل کے مرکزی قائدین کے منصورہ میں ہونے والے اجلاس میں ملک کے سیاسی، آئینی ، پارلیمانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا، بھارت اور اسرائیل پاکستان کے خلاف مستقل بنیادوں پر سازشیں اور مداخلت کر رہے ہیں۔ پاکستان کی دینی جماعتیں ملک کی سلامتی کی حفاظت کے لیے متحد ہیں۔ امریکی مداخلت پاکستان کے عوام کے لیے کسی قیمت پر قابل قبول نہیں۔ اسلامیان پاکستان ملک کی آزادی، وقار، خودمختاری کی حفاظت کے لیے سیاست اور اقتدار کی کرسی سے بالاتر ہو کر پاکستان دشمن قوت کے مقابلہ میں سیسہ پلائی دیوار بنیں گے۔

کونسل کا اجلاس صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمدزبیر کی صدارت میں ہوا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک بھی اس موقع پر موجود تھے۔قائدین نے کہا کہ پوری قوم امریکی ریشہ دوانیوں سے پہلے ہی آگاہ ہے۔ یہ المیہ ہے کہ امریکا نے ہمیشہ اور ہر دور میں پاکستان کو دھوکا دیا اس کے باوجود ہر حکمران نے واشنگٹن کی چاپلوسی اور ڈکٹیشن قبول کی، جس کی وجہ سے ملک مشکلات سے دوچار ہوا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکی اور عالمی مالیاتی اداروں کے دبائو پر اختیار کردہ پالیسیوں کو مسترد کر دیا جائے۔ 9/11کے سانحہ کے بعد پاکستان کے حکمرانوں نے ہر دور میں غلطیوں اور حماقتوں سے قومی وقار کا سودا کیا۔ آزاد، خودمختار ملک کی بنیاد مضبوط بنانے کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ قومی سلامتی، قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق قومی حکمت عملی کے لیے قومی، دینی، سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر آ جائیں۔

صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر نے کہا کہ امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل ملک کی سالمیت، خودداری کے لیے جدوجہد کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی بیرونی ملک کی پاکستان کے اندرونی معاملات پر مداخلت ملکی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ ہے، قوم اس کی مذمت کرتی ہے۔ تمام مذہبی جماعتیں کھل کر امریکی مداخلت کی مذمت کریں۔ پاکستانی ایک غیرمند قوم ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرعظم کو لانے والے اب انھیں مزید سہارا نہیں دے رہے۔ وزیراعظم نے چار برسوں میں قومی ایشوز پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت نہیں کی۔ حکومت نے عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران اپنے کارکنان کو ا سلام آباد میں بلایا تو صورت حال مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔ ہم نے بار بار عوام سے کہا ہے کہ بڑی سیاسی جماعتوں میں کوئی فرق نہیں، مفادات کی خاطر سب ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں۔ ملک کی پالیسیاں ہمیشہ مغرب کے اشاروں پر تشکیل پاتی ہیں جو پاکستان کی تنزلی کا اصل سبب ہیں۔ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا اور اس کی بقا اور ترقی کا ضامن بھی اسلامی نظام ہی ہے۔ موجودہ حکومت تمام میدانوں میں بری طرح ناکام ہوئی، اس حکومت نے کشمیر پر پسپائی اختیار کی اور ابھی نندن کو باعزت بھارت کے حوالے کیا۔

پی ٹی آئی نے مغرب کے اشاروں پر قانون سازی کرتے ہوئے خاندانی نظام کو تباہ کیا۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر سٹیٹ بنک کو فروخت کیا اور عوام پر منی بجٹ کی صورت میں اربوں روپے کا ٹیکس عائد کیا۔ گزشتہ پونے چار برسوں میں مدینہ کی ریاست کا نام لے کر ریاست مدینہ کو بدنام کیا گیا۔ جماعت اسلامی ملک میں امریکی مداخلت کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی رہی ہے، ہم آئندہ بھی اس محاذ پر ڈٹے رہیں گے۔ ملک کی سلامتی اور بقا کا راستہ، آئین و قانون کی بالادستی اور قوم کے اتحاد و اتفاق میں ہے۔ قوم متحد ہو کر ان لوگوں کا انتخاب کریں جنھیں امریکا کی بجائے اللہ کا خوف ہے اور جو گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں علامہ ثاقب اکبر، مولانا ملک عبدالرئوف، پیر صفدر شاہ گیلانی، علامہ نصیر نورانی، مولانا جمیل الدین اطہر، مولانا جاوید قصوری، مولانا عثمان، مفتی محمد عمر،سید نثار علی ترمذی، انجینئر علی رضا نقوی، علامہ نعیم جاوید نوری، علامہ زبیر احمد ظہیر، راجہ باقر کیانی، سرزمین خان اور مولانا عبدالغفار روپڑی نے شرکت کی۔

دریں اثناامیرجماعت اسلامی سراج الحق نے امت مسلمہ کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی مبارک باد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ مبارک مہینے کا تقاضا ہے کہ مسلمان اپنے گناہوں سے توبہ کریں،اللہ تعالی کی رحمت اور مغفرت کے امیدوار بنیں اور اس کے نظام کو دنیا میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کو مزید تیز کریں۔

انھوں نے کہاکہ اسلامیان پاکستان پر یہ لازم ہے کہ وہ اس مقصد کے حصو ل کے لیے دن رات ایک کر دیں، جس کی خاطر اللہ تعالی نے ہمیں یہ خطہ رمضان کے مبارک مہینے میں عطا کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان اہتمام سے روزے رکھیں اور اپنے اردگرد غریب، بے سہارا افراد کی مدد کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رمضان کے مہینے میں صدقات و خیرات میں مزید اضافہ کیا جائے تاکہ معاشرے میں بھوک اور غربت کا خاتمہ ہو۔ مبارک مہینے کے آغاز میں انھوں نے خصوصی طور پر پاکستان کی سلامتی اور ترقی، بے روزگاری، مہنگائی، غربت کے خاتمے کے لیے دعا کی ہے۔

جماعت اسلامی کے دیگر قائدین نے بھی رمضان کے آغاز پر امت مسلمہ اور اسلامیان پاکستان سمیت تمام انسانیت کو مبارک باد دی ہے۔