سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ وزیراعظم کی متضاد شخصیت ،اپوزیشن نے ذاتی مفادات کے لیے اتحادکیا،لیاقت بلوچ


راولپنڈی( صباح نیوز)نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ وزیراعظم عمران خان کی متضاد شخصیت ہے، عدم اعتما د تحریک کے بعد مزاحمت اورجارحیت کی صورت گالی گلوچ کرکے حالا ت کوزیادہ خراب کیاگیا،بحران کے حل کے لیے عوام کے پاس جانا ناگزیرہے۔عدم اعتماد کی کامیابی اور ناکامی کاعوام کوکوئی فائدہ نہیں ۔،پیپلزپارٹی اور ن لیگ سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے ذاتی مفادات کے لیے اتحادکیا۔تحریک انصاف کوفرینڈلی اپوزیشن کے ساتھ 4سال ملے لیکن اس کے باوجودوفاق،پنجاب اورخیبرپختونخوامیں عوام کے مسائل حل ہونے کی بجائے محرومیوں اورمسائل میں اضافہ ہوا۔

ان خیالات کااظہارنائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے قرطبہ سٹی میں صوبائی مجلس شوری کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدم اعتماد تحریک کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے جو اسلوب، جذباتی ردعمل کا راستہ اختیار کیا، اس سے استعفی سے بات آگے چلی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں جس بری طرح سے انہوں نے سرنڈر کیا ہے، اب استعفی ان کی آئندہ سیاست کے لیے بڑی مشکلات پیدا کردے گا۔ عمران خان کے خلاف اپوزیشن تو برسرِ پیکار تھی ہی لیکن اپنی حمایتی سرپرست قوت، اتحادی جماعتوں، اپنے پارٹی ممبران کو بھی مخالفین کی صف میں لاکھڑا کردیا ہے۔ یہ وزیراعظم کی سراسر نااہلی اور ناکامی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ریاستِ مدینہ نظام لانے کا اعلان کیا، پھر انحراف کرلیا۔ کشمیر، افغانستان پر کمزوری، بزدلی دکھائی۔ اسٹیٹس کو، کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور اقتصادی محاذ پر تباہ کن ناکامی اور بدزبانی، بدکلامی سے حالات کو خود غیرسیاسی، انتقامی، سیاسی شدت پسندی کا شکار کردیا ہے۔ بحرانون کا آئینی اور پائیدار حل قبل از وقت انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد کے ذریعے اقتدار کی منزل تو حاصل ہوگئی لیکن عمران خان کا اقتدار کے لیے اتحاد بھان متی کا کنبہ ثابت ہوا۔ انہیں ساری مشکلات اپنے اسلوب اور نااہل ٹیم سے ملی ہیں۔ عدم اعتماد تحریک کے لیے نیا بھان متی کا کنبہ جڑا ہے؛ اِس سے بھی سیاسی بحران حل نہیں ہونگے۔ حالات مزید بگڑیں گے؛ اس لیے علاج صرف قبل از وقت انتخابات ہیں۔ عوام کو صاف، شفاف، غیرجانبدارانہ انتخاب کا حق لوٹا دیا جائے

ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاکہ اضلاع سمیت ہرسطح کے ذمہ داران اپنے دائرہ کارمیں سیاسی ایمرجنسی لگادیں ،تمام سرگرمیوں کا مرکز ومحور قومی اور بلدیاتی الیکشن ہونے چاہیے ،جماعت اسلامی کی موجودہ حالات میں بھی واضح پالیسی ہے اپنے پلیٹ فارم اور ترازو کے نشان پرہی تمام سرگرمیاں کریں گے۔

اجلاس میں دوسالہ صوبائی منصوبہ عمل 2022-23کی منظوری کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال سمیت قومی اوربلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کاجائزہ لے کرآئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔

اس موقع پرمرکزی نائب امیرڈاکٹرفریداحمدپراچہ، صوبائی سیکرٹری جنرل اقبال خان ،نائب امرائے صوبہ ڈاکٹرمبشراحمدصدیقی،حافظ تنویراحمد،محمدضیغم مغیرہ ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل رسل خان بابر،سیدعتیق الرحمن ،حسن جاویدایڈووکیٹ،چوہدری عمران انور،صوبائی سیکرٹری اطلاعات انعام الحق اعوان ،صوبائی صدرجے آئی یوتھ اویس اسلم مرزا،سیکرٹری جنرل اسلامی جمعیت طلبہ شمالی پنجاب سیدتصویرحسین کاظمی سمیت دیگرذمہ داران اور صوبے بھرسے اراکین شوری نے اظہارخیال کیا ۔