وزیراعظم منت ترلے سے کرسی بچانا چاہتے ہیں،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سیاسی قومی امور قائمہ کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو اندازہ ہوگیا ہے کہ حکومتی کرسی کے نیچے زمین کھسک گئی،منت ترلے سے حکومت بچانا چاہتے ہیں ۔

لیاقت بلوچ نے وزیراعظم کے روزانہ کی بنیاد پر جارحانہ، غیرحکیمانہ، غیر دانشمندانہ بیانات کے حوالے سے اپنے بیان میںکہا کہ حکومت کے نامہ اعمال میں ملک و ملت کی خدمت کا کوئی عمل نہیں اسی لیے زور یان بدکلامی، سیاسی انتہا پسندی، حکومتی دہشت گردی کا سہارا لیا جارہا ہے ،عوام مہنگائی، بے روزگاری، افراط زر، پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ، روپے کی قدر کی بے قدری اور سٹریٹ کرائم کی چکیاں پس رہے ہیں،حکومت کی آگ اگلتی تقریریں غیر جمہوری، غیر آئینی، غیر پارلیمانی اقدامات کے لیے ریڈ کارپٹ بچھارہی ہیں،وزیراعظم کو اندازہ ہوگیا ہے کہ حکومتی کرسی کے نیچے زمین کھسک گئی ہے،اب بلیک میلنگ اور درپردہ منت ترلے سے کرسی بچانا چاہتے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے قومی جرائم کی فہرست بہت طویل ہے،سب سے بڑا جرم کرپٹ مافیا کو تحفظ، سابق نااہل کرپٹ حکمرانوں کو عملًا این آر او دینا، احتساب میں مکمل ناکامی اور پانامہ سکینڈل میں ملوث عناصر کو این آر او دے کر آٹا، چینی، گھی، تیل، سیمنٹ، سریا، ادویات، زرعی مداخل کے مافیا کو ہر طرح کی سرپرستی، عوام پر ڈاکہ زنی کا لائسنس دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سودے بازی نوشتہ دیوار ہے،افعانستان میں اسلامی نظریہ پر افغان عوام کی کامیابی کے عظیم ثمرات کو ضائع کرنا بڑا جرم ہے،دنیا میں ثالثی کا ڈھول پیٹ رہے ہیں، ملک کے اندر کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں، متفقہ قومی خارجہ پالیسی بھی نہیں اور قومی سلامتی پالیسی یکطرفہ اور متنازعہ ہے،پیغام پاکستان ڈاکومنٹ کے مطابق ملک میں ڈائیلاگ کا ماحول پیدا کرنے کی بجائے فساد اور بدتہذیبی پر مبنی انتقام کا ماحول پیدا کردیا گیا، پی ٹی آئی دور حکومت کا اب اختتام ہوجانا ہی ملک، آئین اور جمہوریت کے لیے ناگزیر ہے۔

نائب امیر جماعت اسلامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کا ایک ووٹ اہم ہے لیکن حکومت اور عدم اعتماد تحریک کی پشت پر جو عوامل اجاگر ہوئے ہیں اس سے عدم اعتماد تحریک کی کامیابی اور ناکامی غیر اہم ایشو بن گیا،بھان متی کے کنبے سکیورٹی رسک بن گئے ہیں،بحرانوں کا اس وقت پائیدار آئینی جمہوری حل قبل از وقت انتخابات ہیں،. 2018 انتخابات کا مینڈیٹ متنازعہ تھا اور اب زہر بن گیا ہے ،نئے مینڈیٹ کے لیے عوام سے رجوع ناگزیر ہے۔