برفیلی زمین کے تحفظ کیلئے پاکستان میں پہاڑی گلیشئرز اور ان پر پڑنے والی برف کے فاصلاتی مشاہدہ کیلئے اسلام آباد میں چار روز ہ تربیتی ورکشاپ شروع


اسلام آباد (صباح نیوز)پہاڑوں کی مربوط ترقی کے بین الاقوامی مرکز(آئی سی ایم او ڈی)نے برفیلی زمین کے تحفظ کیلئے پاکستان میں پہاڑی گلیشئرز اور ان پر پڑنے والی برف کے فاصلاتی مشاہدہ کیلئے اسلام آباد میں پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے اشتراک سے چار روز ہ تربیتی ورکشاپ پیر سے شروع ہوگئی جو جمعرات 17مارچ تک جاری رہے گی۔

جبکہ تربیتی ورکشاپ کے فوکل پرسن ڈاکٹر شیر محمد کے مطابق اگرچہ پاکستان میں گلیشئرز اور برف کی نگرانی کیلئے ڈیٹا سیٹس اور دیگر آلات دستیاب ہیں تاہم یہاں کے محققین کے پاس اس ڈیٹا سے استفادہ کے محدود صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کیلئے ان ورکشاپس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ایسییموڈ کے ریموٹ سینسنگ سپشلسٹ ڈاکٹر شیر محمد اس تربیتی ورکشاپ کی سربراہی کررہے ہیں۔ اس ورکشاپ میں 22 مختلف اشتراکی اداروں اور یونیورسٹیوں سے 34شرکاء حصہ لے رہے ہیں۔یاد رہے کہ اس تربیتی ورکشاپ کیلئے آئی سی ایم او ڈی کو 550 خواہشمند امیدواروں سے درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے 17امیدواروں کی درخواستیں منتخب ہوئیں اور باقی 17 شرکا اشتراکی اداروں سے مدعو کئے گئے ہیں۔ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء ٹریننگ کے اختتام پر اس قابل ہوںگے کہ وہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ ریجن میں برف سے ڈھکی زمین کی نگرانی کی بدولت گلیشئرز میں تغیرات کے اثرات کے بارے میں جانکاری حاصل کرسکیں اور مستقبل میں اس ضمن میں گلیشئرز،  برف پڑنے کیلئے بین الافاصلاتی مشاہدہ(ریموٹ سینسگ)پر مئوثر تحقیقی آرٹیکلز شائع کرسکیں گے۔

بین الاقوامی مرکز برائے مربوط پہاڑی ترقی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پیما گیا مٹشو اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین غلام محمد علی تربیتی ورکشاپ نے افتتاحی سیشن میں شرکاسے خطاب کیا اور اسے گلیشیرز میں تغیرات کو بروقت معلوم کرنے کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا۔ قومی اور علاقائی سطح پرکے مقامی پارٹنرر اداروں کی شراکت سے ہر سال گلیشئرز کی مئوثر نگرانی کیلئے پاکستان میں تربیتی ورکشاپ منعقد کرتی ہے تاکہ ان گلیشئرز کی مسلسل نگرانی کی جاسکے۔ کی تربیتی ورکشاپس کا مقصد ان علاقوں کے طلبااور پروفیشنلز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے جہا ں پر گلیشئرز اور برف کی نگرانی محدود ہو۔ ٹریننگ کے فوکل پرسن ڈاکٹر شیر محمد کے مطابق اگرچہ پاکستان میں گلیشئرز اور برف کی نگرانی کیلئے ڈیٹا سیٹس اور دیگر آلات دستیاب ہیں تاہم یہاں کے محققین کے پاس اس ڈیٹا سے استفادہ کے محدود صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کیلئے ان ورکشاپس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔اس مسئلہ پر قابو پانے کیلئے  نے پاکستان میں 2019 سے اس فیلڈ میں تحقیق کی ابتدا کرنے والے محققین اور طلباکی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے پروگرام شروع کیا ہے۔

گلیشئرزکی نگرانی اور بین الافاصلاتی مشاہدہ کی تصاویر اور فیلڈ سے حاصل کردہ ڈیٹا، گلیشئرز کی درست مانیٹرنگ کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ان حاصل کردہ معلومات کا فیصلہ ساز اداروں اور دیگر متعلقہ افراد کے ساتھ تبادلہ کیا جائیگا تاکہ پانی کی دستیابی اور گلیشئرز سے متعلق خطرات کی تدارک کیلئے اندازہ لگایا جاسکے۔ ان تربیتی ورکشاپس کا بنیادی مقصد گلیشئرز کی مئوثر نگرانی، اس کے قدرتی جھیلوں اور برف سمیت نیچے کی طرف بہنے والے پانی کی بہا کے خطرناک اثرات میں کمی لانے کیلئے بین الافاصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں شرکاکی استعداد کار کو مزید بہتر بنانا ہے۔فوکل پرسن نے مزید بتایا ان ورکشاپس کی بدولت تربیت حاصل کرنے والے لوگ آسانی سے گلیشئرز کی نگرانی سے حاصل کردہ معلومات کا تجزیہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ اس ٹریننگ کا زیادہ زور برف کی چوٹیوں اور گلیشئرز کی حدود کا دور سے مشاہداتی طریقہ کار سے آگاہی اور اسکے تجزئیے کیلئے آر  سافٹ وئیر کے استعمال سے متعلق استعداد کار بڑھانا ہے۔ اس تربیت کے دوران مفت دستیاب فاصلاتی مشاہداتی ڈیٹا سیٹس کے وسیع پیمانے پر توازن کے تخمینے کیلئے استعمال کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔