شیخ حسینہ کی بھانجی برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کرپشن الزامات پر مستعفی

لندن(صباح نیوز)بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کرپشن الزامات پر برطانوی وزیر کے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں ۔ ان پر  10 ارب پاونڈ کے روپور پاور پلانٹ منصوبے میں کرپشن کا الزام ہے ،۔ بی بی سی کے مطابق 42 سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی وزارت خزانہ میں اقتصادی وزیر تھیں اور وہ بنگلہ دیش میں گذشتہ برس عوامی احتجاج کے بعد حکومت چھوڑنے والی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ہیں۔ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انھوں نے سنہ 2013 میں بنگلہ دیش اور روس کے درمیان ایک معاہدہ کروایا جس کے باعث بنگلہ دیش میں نیوکلیئر پاور پلانٹ کی کل قیمت میں اضافہ ہوا۔

ٹیولپ صدیق کا نام بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران بدعنوانی کی تحقیقات کے حوالے سے سامنے آیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ان کا خاندان مبینہ طور پر تین اعشاریہ نو ارب پانڈ کی خورد برد میں ملوث ہے۔برطانوی وزیر کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران، ٹیولپ کا کام ملک کی مالیاتی منڈیوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے نمٹنا بھی تھا۔بنگلہ دیشی نژاد وزیر کی جانب سے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ بنگلہ دیش میں بدعنوانی کی ایک اور تحقیقات میں شامل کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ٹیولپ کا استعفی قبول کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ ان کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ادھر برطانوی وزیر اعظم کے مشیروں سر لاری میگنس نے کہا ہے کہ انھیں ‘بیضابطگیوں کے ثبوت’ نہیں ملے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیولپ کو اپنی خالہ کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے اپنی ساکھ کو پہنچنے والے خطرے سے ہوشیار رہنا چاہیے تھا۔

صدیق لندن کی ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ سیٹ سے لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس سے قبل وہ شیخ حسینہ سے وابستہ افراد کی جانب سے لندن میں جائیدادوں کے استعمال پر بھی تحقیقات کی زد میں آچکی تھیں۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت سے وابستہ ایک شخص نے ٹیولپ کو کنگز کراس کے علاقے میں فلیٹ دیا تھا۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ٹیولپ نے 2022 میں یہ فلیٹ بطور تحفہ حاصل کرنے کی خبروں کو مسترد کر دیا تھا اورکہا تھا کہ یہ فلیٹ ان کے والدین نے خریدا ہے۔ انھوں نے اخبار کو خبر شائع کرنے پر قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔لیکن پھر لیبر پارٹی سے وابستہ ذرائع نے اخبار کو بتایا تھا کہ یہ فلیٹ ٹیولپ صدیق کو ایک پراپرٹی ڈویلپر نے تحفے میں دیا تھا، جس کے مبینہ طور پر ان کی خالہ شیخ حسینہ سے روابط تھے۔

برطانوی وزیراعظم کے مشیر سر لاری میگنس نے ایک ہفتے تک اس معاملے کی تحقیقات کیں۔سر لاری نے تحقیقات کے بعد اپنے خط میں کہا کہ ٹیولپ صدیق نے اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ کنگز کراس میں ان کے فلیٹ کا اصل مالک کون ہے۔انھوں نے کہا، ٹیولپ یہ فرض کر رہی تھیں کہ ان کے والدین نے یہ فلیٹ اس کے سابقہ مالک سے خرید کر انھیں تحفتا دیا تھا اور یوں انھوں نے نادانستہ طور پر عوام کو فلیٹ دینے والے فرد کی شناخت کے بارے میں گمراہ کیا۔خط میں سر لاری نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ میڈیا میں آنے والی تمام رپورٹس کی جامع تحقیقات نہیں کر سکتے تاہم انھیں ٹیولپ صدیق یا ان کے شوہر کی جانب سے لندن میں جائیدادوں کی ملکیت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات میں بیضابطگیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا جو پریس کی توجہ کا موضوع رہی ہیں۔مجھے صدیق کی ملکیت والی جائیدادوں سے متعلق کسی غیرمعمولی مالیاتی سرگرمی کا کوئی اشارہ بھی نہیں ملا جس میں عوامی لیگ (یا اس سے وابستہ افراد) یا بنگلہ دیش شامل ہوں۔ مجھے یہ بھی کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ ٹیولپ یا ان کے شوہر کے مالی اثاثے کسی بھی غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے۔