کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے صوبائی حکومت کی جانب سے مزید 08ترجمان اور 12معاونین خصوصی مقرر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب تھرپارکر ضلع میں450 معصوم بچے خوراک کی کمی اور مناسب علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے موت کا شکار اور ایک سال کے دوران 150افراد نے خودکشی کرلی ہے جبکہ حکمران پارٹی اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے سرکاری وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لٹارہی ہے ترجمانوں، وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج کی کارکردگی زیرو اور اخراجات اربوں کھربوں میں ہیں۔
سندھ میں گزشتہ 16 برسوں میں اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود شعبہ صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہی کا شکارعوام بھوک،بدحالی اور غربت کا شکار جبکہ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سندھ میں اب بھی 78 لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں مطلب کہ کسی بھی شعبے میں خاطر خواہ ترقی اور تبدیلی دکھائی نہیں دیتی۔انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبے 10 سے 20 سالوں تک چلتے ہیں اور ان کی لاگت چار گنا بڑھ جاتی ہے،سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی مسلسل چوتھی مرتبہ اقتدار میں ہے اور صوبے میں اس کی حکمرانی کے 16 برس مکمل ہو چکے ہیں لیکن عوام آج بھی پتھر کے دور میں گذارہ کرنے پر مجبور ہیں،
قبائلی تصادم، ڈاکو راج اور بے امنی کی وجہ سے لوگوں کا جینا دوبھر ہوچکا سندھ کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ جاگیردارانہ نظام اور کرپشن ہیں پیپلزپارٹی کی حکومت نے صوبے میں اغوا انڈسٹری اور کرپشن کو صنعت کا درجہ دے دیا ہے۔2008سے صوبے پر مسلسل حکمرانی کے باوجود سندھ کے حالات تبدیل نہیں ہوئے عوام آج بھی مہنگائی ، بد امنی ، بیروزگاری کی لپیٹ میں ہیں۔سندھ میں سرکاری اسکولوں ٹیچر ہی موجود نہیں ،کئی اسکول بند اور عمارتیں زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہیں سندھ تعلیم کا بیڑا غرق کیا جا رہا ہے سندھ معیار تعلیم کو درست کر نا سندھ حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔حکومت سیاسی وڈیروں کو نوازنے کیلئے مشیروں کی فوج رکھنے کی بجائے کابینہ میں کمی اور عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے۔