کراچی(صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام (( ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا، شکایت اپنے سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین اور اصولوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں،مدارس اپنے نظام تعلیم میں کسی قسم کی مداخلت تسلیم نہیں کریں گے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر تمام معاملات قومی اتفاق سے حل ہونا چاہئیں ، پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لئے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اعتراض نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی، وہ میرے گھر آ جاتے ہیں، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔جے یو آئی( ف) کے سربراہ نے کہا کہ خالد مقبول میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ ایکٹ سمجھنے میرے گھر آئے تھے، وہ وزیرِ تعلیم ضرور ہیں لیکن میرے گھر پر زیرِ تعلیم ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ شکایت اپنے سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین اور اصولوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں، یہ صرف اپنا اقتدار چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، ہمیں ملک کا نظام کا بہترکرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ میں نے فیصلے کرنے ہیں، میں نے تنائج مرتب کرنے ہیں، عوام کی کیا حیثیت ہے کہ وہ کہیں میں نے اس کو ووٹ دیا، اس کو وو دیا، اس کا معنی یہ ہے کہ وہ جمہوریت کا مذاق اڑا رہے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ جمہوریت اور آئین کا مذاق اڑائے تو کیا لوگ ان کا مذاق نہیں اڑائیں گے، لوگ ان پر تنقید نہیں کریں گے، وہ تنقید پر ناراض ہوتے ہیں اور حرکتیں یہ کرتے ہیں، اقتدار ہمارے پاس ہوگا، گرفت ہماری ہوگی، ان کا کوئی نظریہ نہیں ہے، ان کا نظریہ صرف اتھارٹی ہے کہ گرفت ہماری رہے، وہ جائز ہو، ناجائز ہو، کوئی ان کو پروا نہیں ہے، اس پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا، ہم اپنے مقف پر قائم ہیں، 2018 میں بھی قائم تھے، 2024 میں بھی قائم رہے، ان کے ساتھ ہم کوئی مذاکرات یا مفاہمت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آخر اسٹیبلشمنٹ یا حکمرانوں کو کیا شوق پڑا ہے کہ مدارس سے پنگا لینا ہے، کیوں ہر قیمت پر مذہبی طبقے کو اپنے مخالف کھڑا کرنا ہے، مدارس اپنے نظام تعلیم میں کسی قسم کی مداخلت تسلیم نہیں کریں گے۔