واشنگٹن(صباح نیوز) امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں بے قابو آگ سے 34 ہزار ایکٹر رقبہ جل کر خاکستر ہو گیا ہے تقریبا 10 ہزار مکانات و عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا خدشہ ہے۔لاس اینجلس میں منگل کی صبح لگنے والی آگ کو تین روز ہو چکے ہیں جو پانچ مختلف مقامات پر بھڑک رہی ہے۔ آگ سے سب سے زیادہ نقصان پیسیفک پیلیسیڈز کے رہائشی علاقے اور پیساڈینا کاونٹی کے علاقوں میں ہوا ہے۔
جسے شہر کی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ قرار دیا جا رہا ہے۔مذکورہ دونوں علاقوں میں آگ کی وجہ سے 34 ہزار ایکٹر رقبہ جل کر خاک ہو گیا ہے جب کہ فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ جن مقامات پر آگ بجھا دی گئی ہے وہاں واپس آنے والے رہائشیوں کو راکھ کے سوا کچھ نہیں مل رہا۔لاس اینجلس حکام کے مطابق مختلف مقامات پر لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔لاس اینجلس میں آگ کے بعد ایک لاکھ 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں اور مزید دو لاکھ شہریوں کے علاقہ چھوڑنے کا خدشہ ہے۔ادھر لاس اینجلس میں لگی بے قابو آگ کئی ہزار ایکڑ رقبے تک پھیل چکی ہے جس کے باعث ہولی وڈ کے نامور اداکاروں کے گھر بھی آگ کی زد میں آئے ہیں جن میں غزہ جنگ کی حمایت کرنے والے اداکار جیمز وڈز بھی شامل ہیں۔
جیمز وڈز گزشتہ روز سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ یہ اپنے کسی قریبی کو کھو دینے جیسا ہے، ایک دن آپ اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں تیر رہے ہوتے ہیں لیکن اگلے دن سب کچھ ختم ہوجاتا ہے۔واضح رہے کہ دو بار آسکر نامزدگی اور تین بار ایمی ایوارڈ جیتنے والے امریکی اداکار جیمز وڈز غزہ مخالف اپنی پوسٹس کی وجہ سے جانے جاتے تھے، انہوں نے اپنی پوسٹس میں جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سمجھوتہ ہونا چاہیے نہ ہی معافی دینی چاہیے، جبکہ اس پوسٹ کے ساتھ انہوں نے سب کو مار دو کا ہیش ٹیگ بھی