اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ قومی یکجہتی اور اتحاد کے فروغ کے لئے پی ٹی آئی کے ساتھ خلوص سے بات چیت کریں گے ،امید ہے مذاکرات کی کامیابی سے ملک میں امن اور معاشی استحکام آئے گا ، پاکستان کے خلاف مذموم سازشیں ناکام بنائیں گے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتانہیں ہوگا،، ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔وفاقی کابینہ کو حکومت کی رائیٹ سائیزنگ کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی نے وزارت سائینس و ٹیکنالوجی ، وزارت تجارت، وزارت ہاوسنگ و ورکس, وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور ان وزارتوں سے متعلقہ اداروں کی رائیٹ سائیزنگ کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔
کمیٹی نے مذکورہ وزارتوں کے کچھ اداروں کو مکمل بند کرنے اور کچھ اداروں کو ضم کرنے کی سفارشات پیش کیں۔ کمیٹی نے ان وزارتوں کے سیکریٹریٹ میں اسٹاف کی پوسٹس 30 فیصد تک کم کرنے کی تجویز بھی دی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ان سفارشات کی منظوری کے بعد قومی خزانے کو 42.1 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ کابینہ اراکین نے ان سفارشات پر اپنی آرا دیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کابینہ اراکین کی آرا کی روشنی میں ان وزارتوں کی رائیٹ سائیزنگ کے حوالے سے سفارشات اور عملدرآمد کا جائزہ لے کر وفاقی کابینہ میں دوبارہ رپورٹ پیش کی جائے۔وفاقی کابینہ کو وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی کی جانب سے پاڑا چنار کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاڑا چنار میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور اس حوالے سے وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں مل کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاڑا چنار سے مریضوں کو دوسرے شہر منتقل کرنے کے لئے وزیراعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر مختص کیا گیا ہے۔
مزید برآں پاڑا چنار کے تمام اسپتالوں میں تمام ضروری ادویات دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے،اجلا س میں گفتگو کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ، چند روز قبل خوارج کے حملے میں 17 جوان شہید ہوئے ۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں شہدا کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کرائی۔ وزیراعظم نے نیشنل ڈیفنس کمپلیکس اور دیگر دفاعی پابندیوں کو بلا جواز قرار دیتیہوئے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام جارحانہ نہیں ہے ، یہ 100 فیصد پاکستان کے دفاع اور ڈیٹرنس کے لئے ہے۔ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔دفتر خارجہ نے اس حوالے سے جامع اور مربوط جواب دیا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ یہ پروگرام 24 کروڑ عوام کا ہے اور ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا ، پوری قوم اس پر یکسو اور متحد ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بات چیت کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ میں نے مشاورت کے ساتھ اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ ، عرفان صدیقی ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر مقبول صدیقی، علیم خان ، اعجاز الحق اور خالد مگسی پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں اور ذاتی پسند و ناپسند کو قوم کی خاطر قربان کردیں۔ اس مقصد اور ہدف کو سامنے رکھ کر جو گفت وشنید ہوگی اس سے ملک میں قومی یکجہتی اور بہتری آئے گی۔ ہمیں کسی کی نیت پر شک نہیں اور امید ہے کہ مل کر ایسا حل نکالیں گے جو ملک کے بہترین مفاد میں ہو اور ملک و قوم کو اس کا فائدہ ہواور اس سے ملک میں مزید معاشی استحکام آئے۔وزیراعظم نے قومی یکجہتی و اتحاد کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے احسن اقدام پر حکومت خلوص سے آگے بڑھے گی اور توقع ہے کہ دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیاجائیگا۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، امید کرتیہیں کہ دونوں اطراف مل کر پاکستان کو امن اور استحکام کی راہ پر گامزن کریں گے۔
وزیراعظم نیدہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دنوں ہماری سکیورٹی فورسز نے مزید 8 خوارج کو جہنم رسید کیااور سپہ سالار جوانوں کوحوصلہ بڑھانے کے لئے خود وانا گئے۔وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں دوبارہ سر اٹھانے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہماری کاوشوں کے ثمرات قوم کو نہیں مل پائیں گے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صوبوں سے مل کر تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور دہشت گردی کا دوبارہ سر کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم نے بلوچستا ن اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف مذموم سازشوں کو ناکام بنایاجائے گا۔ انہوں نے پارا چنار میں فرقہ وارانہ تصادم کے افسوس ناک واقعہ کو بد قسمتی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس تصادم میں دونوں اطراف سے جانیں ضائع ہوئیں۔وزیراعظم نے اس امرپر افسوس کا اظہار کیاکہ جب یہ قتل و غارت ہو رہی تھی تو صوبائی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کررہی تھی، کاش ان کے وسائل اور توانائی پارا چنار میں صرف ہوتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایاکہ وزیرداخلہ نے خیبر پختونخوا کا دورہ کیا ہے اور وہ کابینہ کووہاں کی صورتحال پر اعتماد میں لیں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے ناسور کا مل کر خاتمہ کریں گے اور پاکستان درپیش چیلنجز سے سرخرو ہو کر نکلے گا۔دہشت گردی کے خلاف ہماری فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیراعظم نے معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کم کر کے 13 فیصد کر دیاہے ۔ مہنگائی 5 فیصد سے کم پر آ گئی ہے جو 2018 کے بعد سب سے کم ہے۔ برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ ترسیلات زر ، آئی ٹی ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ ایک نیا تعلق استوار ہو رہاہے ۔وزیراعظم نے کابینہ کو قاہرہ میں بنگلہ دیش، انڈونیشیااور ترکیہ سمیت مختلف ممالک کی قیادت کے ساتھ ہونیوالی مفید بات چیت پر بھی اعتماد میں لیا۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ بنگلہ دیش نے پاکستان کی شپمنٹ کی 100 فیصد چیکنگ ختم کر دی ہے۔ ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پاکستانیوں کی الگ سے سکریننگ بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ہماری طرف سے بھی بنگلہ دیش کے لئے خوشگوار اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چاول کی برآمد شروع ہو گئی ہے۔