افغانستان کا پاکستان پر سرحد پار فضائی بمباری کا الزام

کابل (صباح نیوز)افغانستان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں کئی افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر یا پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایسے کسی بھی حملے کی فی الحال نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان کی وزارت دفاع کے آفیشل ایکس اکاونٹ سے اس مبینہ حملے سے متعلق تین ٹویٹس کی گئی ہیں جنھیں ملک کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی اور طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ری ٹویٹ بھی کیا گیا ہے۔

افغان وزارت دفاع کے بیان میں مزید دعوی کیا گیا ہے کہ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے بیشتر کا تعلق وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سے تھا، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔بیان میں مزید کہا ہے کہ افغانستان اس حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو صریح جارحیت اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی سمجھتا ہے۔ پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے اقدام مسئلے کا حل نہیں۔

وزارت دفاع نے مزید کہا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے اور اس بزدلانہ کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔عالمی میڈیا کے مطابق پاکستانی طیاروں نے افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیکا میں ‘ٹی ٹی پی’ کے کیمپوں پر بمباری کی ہے، جس میں کئی مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے بیشتر عام شہری ہیں۔جرمن ٹی وی کے مطابق پاکستان کے جنگی طیاروں نے منگل کی رات میں افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیکا میں کالعدم گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کیمپ بتائے جانے والے چار مقامات پر بمباری کی، جس میں کئی مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے نے پاکستان کے چار سکیورٹی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ان فضائی حملوں میں افغانستان کے اندر متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک تربیتی مرکز کو ختم کرنے کے ساتھ ہی متعدد طالبان جنگجوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ امریکی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں نے یہ معلومات اس شرط پر فراہم کیں کہ ان کا نام مخفی رکھا جائے کیونکہ وہ ایسی اطلاعات افشاں کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔حکام نے بتایا کہ یہ حملے پاکستان کی سرحد سے متصل صوبہ پکتیکا کے ایک پہاڑی علاقے میں کیے گئے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا جیٹ طیارے افغانستان کے اندر کتنی دور تک گئے اور حملوں کی نوعیت کیا تھی۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کہ اس حملے میں “ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 46 ہے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں اور اس میں بھی زیادہ تر بچے شامل ہیں۔ پاکستانی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ پکتیکا کے ضلع برمال کے علاقے مرغا اور لامان میں ٹی ٹی پی کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں سے ایک وہ کیمپ بھی شامل ہے، جسے شیر زمان عرف مخلص یار، کمانڈر ابو حمزہ، کمانڈر اختر محمد اور ٹی ٹی پی کے میڈیا بازو کے سربراہ عمر استعمال کیا کرتے تھے۔پاکستانی فوج کی جانب سے ان حملوں کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔