پلیز !گائے اوربھینسوں والا کیس سپریم کورٹ نہ لائیں۔چیف جسٹس

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ پلیز !گائے اوربھینسوں والا کیس سپریم کورٹ نہ لائیں، اگر ملزم ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتاتوپھرضمانت منسوخی کے لیئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔ جب ایک دفعہ میرٹ پر کیس خارج ہوجائے توکیسے دوبارہ کیس دائر کرسکتے ہیں، اب تک درخواست گزارگرفتارکیوں نہیں ہوا۔ اگردونوں ججز کی ایک ہی رائے ہوتوپھر ہم سماعت ملتوی نہیں کرتے اوراگرایک کی مخالف ہوتوپھر ملتوی کرتے ہیں۔ جبکہ عدالت نے پراپرٹی کے کاروبار کے لئے 1کروڑ 5لاکھ روپے لینے والے درخواست گزار کی درخواست قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔ جبکہ بینچ نے قتل کیس میں ملوث ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز فائنل کاز لسٹ میں شامل کل 29کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے فراڈ کیس میں ملزم نوید علی کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گاڑی کدھر ہے اورآپ کے وکیل کدھر ہیں۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء نے بتایا کہ گاڑی ملزم کے پاس ہے۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تفتیشی تک گاڑی پہنچائیں۔ عرفان ضیاء کاکہنا تھا کہ تھوڑے سے پیسوں کامعاملہ ہے۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے قراردیا کہ ٹرائل کورٹ کیس کافیصلہ کرے۔بینچ نے محمد وہاب کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء نے بتایا کہ 50لاکھ روپے کے غبن کامعاملہ ہے۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ 4ماہ تاخیر سے ایف آئی آردرج کروائی گئی ہے، بدنیتی کے پہلو کونظرا نداز نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے درخواست گزارکی ضمانت منظورکرتے ہوئے قراردیا کہ ہم کوئی ایسی بات نہیں کہیں گے جس سے فریقین میں سے کسی کا بھی ٹرائل کورٹ میں میں کیس متاثر ہو۔

عدالت نے قراردیا کہ ٹرائل کورٹ کیس کافیصلہ کرے۔ بینچ نے رائے قدوس اوردیگر کی جانب سے ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 18 لوگوں کوایک زخم پرپھنسایاگیا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی آبزرویشن نہیں دیںگے جس سے فریقین کاٹرائل کورٹ میں کسی متاثر ہو۔ عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے نبیل اکرم کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کیوں ضمانت منظور نہ کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 9ماہ تاخیر سے ایف آئی آر درج کی گئی، بدنیتی کے پہلو کونظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرلی۔بینچ نے محمد اویس کی جانب سے فراڈ کیس میں دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جب ایک دفعہ میرٹ پر کیس خارج ہوجائے توکیسے دوبارہ کیس دائر کرسکتے ہیں، اب تک درخواست گزارگرفتارکیوں نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارکوہدایت کی کہ وہ تحقیقات میں شامل ہوں۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست کزارکاکنڈکٹ ٹھیک نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کے جرم کرنے کے امکان سے انکارنہیں کیا جاسکتا، درخواست گزار تحقیقات میں شمولیت اختیار کریں۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خار ج کردی۔ بینچ نے فرحان شاہد کی جانب سے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ مدعا علیہ کے وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزارنے 1کروڑ 5لاکھ روپے سرمایا کاری کے لئے ایک پیسہ بھی واپس نہیں کیا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم ضمانت دینا چاہتے ہیں، مدعا علیہ کے وکیل بتائیں کیوں ضمانت نہ دیں، ریکوری کے لئے سول دعویٰ دائر کریں۔ مدعا علیہ کے وکیل کاکہنا تھا کہ ساری عمر کی کمائی فراڈیوں نے ہتھیا لی۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ فریقین کاجائیداد کی خریدوفروکت کاروبار تھا، ہم کوئی ایسا حکم نہیں دیں گے جس سے فریقین کاٹرائل کورٹ میں کیس متاثر ہو۔

عدالت نے درخواست گزار کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے قتل کیس میں ملوث ملزم عمران عرف موجی کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کی تحقیقات میں ضرورت ہے اس لئے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خار ج کی جاتی ہے۔ اس پر وکیل کاکہنا تھا کہ میں درخواست واپس لیتا ہوں۔ بینچ نے گھریلو استعمال کے لئے کمرشل کے طور پر استعمال کرنے اور واپڈا ملازمین پر تشدد کرنے والے ملزم فرازاحمد کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔جسٹس نعیم اخترافغان کادرخواست گزار کے وکیل کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ گھریلو استعمال کے لئے بجلی لیتے ہیں اور کمرشل کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور ملازمین کومارتے بھی ہیں، ہم ضمانت نہیں دینا چاہتے بعد میں پھر سپریم کورٹ آجائیں۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار سے مکالم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ نے پورے پیسے جمع کروادیئے۔ اس دوران واپڈا ملازم کاکہنا تھا کہ درخواست گزار نے میٹر بھی نہیں اتارنے دیا اور ہمیں مارا بھی ہے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء کاکہناتھا کہ درخواست گزار نے ایک سال کے پیسے دینے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارتفتیشی افسر کے پاس جاکرپیسے جمع کروادیں وہ کیس سے خارج کردے گا، درخواست پرزورنہ دیں اور تفتیشی کے پاس جاکرپیسے جمع کروادیں اور کمرشل میٹر کی درخواست بھی دے دیں۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزار30روز میں متنازعہ رقم جمع کروائیں گے اور 7روز میں کمرشل میٹر کے لئے درخواست جمع کروائیں گے۔ عدالت کاکہنا تھا کہ چالان جمع ہوچکا ہے ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے۔ عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بینچ نے خان گل خان کی جانب سے دائردرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ اُس کے مئوکل پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے، درخواست گزاراسکول ٹیچر ہے جو کہ موقع پر موجود نہیں تھا، ڈی ایس پی نے دوسری تفتیش میں درخواست گزار کوبے گناہ قراردیا ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء کاکہنا تھا کہ درخواست گزار 11مارچ2024سے گرفتار ہے اور پستول بھی برآمد ہوئی ہے تاہم درخواست گزار کی سی ڈی آر درست طریقہ سے قبضہ میں نہیں لی گئی۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔ بینچ نے محمد شہروز حسین کی جانب سے جعلی چیک دینے کے کیس میں دائر دودرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ اس کے مئوکل کو 30دسمبر کوگرفتارہوئے 5ماہ ہوجائیں گے۔ مدعا علیہ کے وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کو3اگست2024کو گرفتارکیا گیا، فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار30سال کانوجوان ڈاکٹر ہے اس نے اپنا کلینک کھولا تھا اوردوماہ بعد بند ہو گیا ، درخواست گزارنے بعد کی تاریخوں کے چیک دے رکھے تھے جن پر کیس دائر کیا گیا ہے۔ عدالت نے ضمانت بعد ازگرفتاری کی دونوں درخواستیں ایک ، ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلیں۔ بینچ نے نوید خان کی جانب سے منشیات برآمدگی کیس میں دائردرخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کویقین دہانی کروائی کہ اگر درخواست گزار بیمار ہے تواس کا اچھے مخصوص ہسپتال سے علاج کروایا جائے گا۔ عدالت نے درخواست ضمانت خارج کردی۔ بینچ نے عرفان عباس کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ میرے مئوکل 8ماہ سے جیل میں ہیں، میں نے جب چارج سنبھالا تھا تواسی وقت اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ دوائیاں کم ہیں۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ درخواست گزار دوبارہ ہائی کورٹ جائیں۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔بینچ نے بھینس چوری کیس میں ملزم عارف کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پرسماعت کی۔

چیف جسٹس کاایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عرفان ضیاء سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پلیز! گائے اوربھینسوں والا کیس سپریم کورٹ نہ لائیں۔ مدعا علیہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ علاقہ میں بڑی تشویش پائی جاتی ہے ، ملزم 35کے قریب گائے اور بھینیں چوری کرچکا ہے ،ملزم رنگے ہاتھوں پکڑاگیا تھا، ملزم سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہیں ہوتا۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگر ملزم ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتاتوپھرضمانت منسوخی کے لیئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔ عدالت نے درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔ بینچ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم محمد دلدارحسین کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 1225گرام گولیاں درخواست گزارسے برآمد ہوئیں۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ سماعت ملتوی کردیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگردونوں ججز کی ایک ہی رائے ہوتوپھر ہم سماعت ملتوی نہیں کرتے اوراگرایک کی مخالف ہوتوپھر ملتوی کرتے ہیں۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ تازہ کیس ہے گواہ آجائیں یگ، کچھ وقت جیل میں گزارنے دیں پھر دوبارہ درخواست ضمانت دائر کردیں۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ گاڑی کے ڈیش بورڈ اور موٹرسائیکل پر شاپر سے منشیات برآمد ہوئی۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم اس پر کچھ سوچتے ہیں۔اس پردرخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ اگرعدالت 6ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردے تووہ درخواست ضمانت واپس لے لیتے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کورٹ ایسوسی ایٹ کوہدایت کی کہ وہ اے این ایف سے یقین دہانی حاصل کریں کہ کیس کاٹرائل 6ماہ میںمکمل کیا جائے گا۔بینچ نے تہرے قتل کیس میں گرفتار ملزم اسحاق عرف ہارون کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پرسماعت کی۔درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ واقعہ کے وقت اُس کامئوکل دبئی میں تھااُس نے دستاویزات بھی ساتھ لگائی ہیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا الطاف خان نے بتایا کہ درخواست گزارکی جانب سے نام تیدیلی کے حوالہ سے نادرا کے پاس کوئی ریکارڈموجود نہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ اُس کا مئوکل علاقہ میں ہارون کے نام سے مشہورتھا اورشناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر اسحاق نام درج ہے۔ الطاف خان کاکہنا تھا کہ پرانے شناختی کارڈ میں درخواست گزارکی تاریخ پیدائش 1977جبکہ نئے میں 1980ہے۔ اس دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ تصدیق کے دوران نام کی تبدیلی کامعاملہ ثابت نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگر ہارون نام ہے توپاسپورٹ اسحاق کے نام کاکیسے جاری ہو ااورٹکٹ جاری ہوا۔ وکیل کاکہنا تھا کہ درخواست گزار 17مارچ2024کودبئی آیا اور 23مئی 2024کو واپسی ہوئی۔ چیف جسٹس نے سرکاری وکیل کوہدایت کی کہ وہ تیاری کرکے آئیں اوربتائیں کہ درخواست گزارکادرست نام کون سا ہے۔ بینچ نے کیس کی مزیدسماعت 26دسمبر بروز جمعرات تک ملتوی کردی۔