لیاقت بلوچ کی اسلامی جمعیت طلبہ کے 78 ویں یومِ تاسیس پر جمعیت کو مبارکباد

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ کے 78 ویں یومِ تاسیس پر جمعیت کے ذمہ داران اور کارکنان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 77سال کا سفر ہر دور کی نئی نسل کے لیے مبارک اور محسن دور رہا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے تعلیم، تربیت، ملک و مِلت کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے مسلسل جدوجہد کی ہے۔ اسلامی نظریاتی اور خودی و حمیت کا سفر اپنی مثال آپ ہے۔
طلبہ اور نوجوان نسل کی خدمت کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ خود احتسابی کے ساتھ اپنا انقلابی سفر جاری رکھ۔ نوجوانوں کو مایوسیوں سے محفوظ بنانا اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں نوجوانوں کو رہنمائی اور آراستہ کرنا جمعیت کے لیے بڑا چیلنج اور ٹاسک ہے۔لیاقت بلوچ نے قومی کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے خلاف ون ڈے سیریز میں کلین سویپ جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان کی کپتانی میں کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے۔
کرکٹ سیاسی مداخلت سے آزاد ہو اور میرٹ پر سلیکشن ہو تو نوجوان کھلاڑیوں کے اندر اعتماد اور جیت بامِ عروج پر پہنچ سکتا ہے۔ پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی محنت اور کرکٹ کے نئے دور کی کوششیں قابلِ قدر ہیں۔ نوجوان لڑکوں لڑکیوں کو قومی ترقی میں مساوی حق اور موقع دیا جائے۔ ملک کے مستقبل کی حفاظت کے لیے نوجوان نسل اور خواتین کو اعتماد، تحفظ اور میرٹ پر آگے بڑھنے کا حق تسلیم کیا جائے۔لیاقت بلوچ نے پیر سید ہارون گیلانی کے بھتیجے کی تقریب ولیمہ اور معروف سیاسی، سماجی رہنما ظہور وٹو کی بھتیجی کی شادی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کی ہر قیمت پر پوری قوم مخالف ہے۔ ریاست دشمنی کا ہر حربہ ناکام ہونا ضروری ہے لیکن خود ریاست کے مقتدر طبقات بھی آئینِ پاکستان کی پاسداری کریں۔ ریاست دشمنی اور آئین شکنی ریاست کے لیے زہرِ قاتل ہے۔
سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی پراڈکٹ سیاست، جمہوریت اور پارلیمانی اقدار کے لیے جان لیوا بن گئی ہیں۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات اچھا اقدام ہے لیکن مذاکرات کا ایجنڈا اِن کیمرہ ہے، مذاکرات کے ساتھ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ایک دوسرے کی نیتوں پر شک کررہے ہیں۔ یہ امر بالکل واضح ہے کہ حکومت بیبس، بیجان اور بے اختیار ہے، طاقت ور بالادست قوت پورے نظام پر حاوی ہے۔ آئین کی حفاظت، غیرجانبدارناہ انتخابات، سیاسی جمہوری بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے سیاسی جمہوری قوتوں کو قومی ترجیحات پر اتفاقِ رائے کرتے ہوئے طویل جدوجہدکرناہوگی۔