وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان  نے ملاقات کی ہے ۔ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن کی تجاویز پر مثبت پیشرفت ہوئی ہے ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے معاملات کو جلد حل کرنے کی ہدایت کر دی  وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت قانون اس معاملے کو حل کرنے کے لیے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔ملاقات میں رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر کامران مرتضی ، رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف , پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ بھی موجود تھے۔

ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان موجود تھے۔بعد ازاں

 جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے وزارت قانون کو فوری ہدایت جاری کیں کہ اب آئین و قانون کے مطابق آپ فوری طور پر عملی اقدامات کریں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل جو دونوں ایوانوں سے منظور ہوا تھا، اس پر بات چیت کے لیے انہوں نے دعوت دی تھی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کو اس بات کا ادارک تھا کہ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ نے متفقہ طور پر جو مقف اختیار کیا ہے، اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی، اس پر حکومت اب کوئی حتمی فیصلہ کرے، اور اس کے لیے وزیراعظم نے آج مجھے دعوت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے سربراہ مولانا مفتی تقی عثمانی کے اعتماد و اجازت کے ساتھ آج میں یہاں وزیراعظم ہاس میں گفتگو کی، آج کی گفتگو میں جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا وفد موجود تھا، وہاں وزیراعظم کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما، اسپیکر قومی اسمبلی، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما، اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ ہم نے اپنا مقف وہاں دہرایا، اور ہم نے ان پر یہ بات واضح کی کہ دونوں ایوانوں سے بل منظور ہو جانے کے بعد اب وہ ایکٹ بن چکا ہے، اگر صدر مملکت نے اس پر اعتراض کرنا ہے تو اعتراض ہو چکا اور اس کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب بھی دے دیا اور اس جواب پر صدر نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، اور اپنے اعتراض پر کوئی اصرار بھی نہیں کیا۔

مولانا فضل الرحمن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت نے جو دوسرا اعتراض بھیجا، ایک تو وہ آئینی طور پر بنتا نہیں ہے، دوسرا یہ ہے کہ وہ آئینی مدت گزرنے کے بعد اعتراض بھیجا ہے، وہ بھی اس وقت تک اسپیکر صاحب کے دفتر میں نہیں پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس مقف کا انتہائی مثبت جواب دیا گیا اور وزیراعظم نے وزارت قانون کو فوری ہدایت جاری کیں کہ اب آئین و قانون کے مطابق آپ فوری طور پر عملی اقدامات کریں، ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے مطالبے کے مطابق آئے گی اور میں بھی ساری صورتحال سے تنظیمات مدارس دینیہ کو آگاہ کروں گا، اور ایک آدھ دن کے اندر ہم اس حوالے سے بھی خوشخبری سنیں گے اور ہمارا مطالبہ تسلیم کا جائے گا۔امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ وزیراعظم نے جس اسپرٹ سے بات کی ہے ہمیں امید ہے کہ معاملہ آئین و قانون کے تقاضے کے مطابق حل ہو جائے گا۔