اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے یومیہ 192 ارب کا نقصان ہوا۔ احتجاج سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے میڈیا اور سوشل میڈیا چینلز پر احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹا بیانیہ بنایا جارہا ہے ،پاکستانی عوام کے سامنے تمام تر حقائق رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے لیکن اس دفعہ کے احتجاج میں آخری کال کے نام سے سنسنی پھیلائی گئی۔عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مراد سعید خیبر پختونخوا کے وزیراعلی ہاس میں روپوش ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ مراد سعید کے ساتھ تربیت یافتہ جتھے اس احتجاج میں موجود تھے،یہ پہلے بھی اسی طرح کے منصوبے تیار کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ احتجاج نہیں ہوگا، انہیں احتجاج کے لئے جگہ دینے کی پیشکش کی گئی لیکن یہ بضد تھے کہ ڈی چوک آنا ہے، تشدد کے آلات یہ اپنے ساتھ لائے، قتل و غارت کیا، پرتشدد واقعات میں ملوث رہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لائیو ایمونیشن کی بالکل اجازت نہیں تھی، انتشاریوں کے پاس لائیو ایمونیشن اور اسلحہ موجود تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی میڈیا پر پی ٹی آئی نے پروپیگنڈا کیا، فیک ویڈیوز، جعلی تصاویر، غزہ اور فلسطین کی تصاویر تک کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کرم واقعہ میں شہید ہونے والوں کو انہوں نے ڈی چوک احتجاج سے جوڑا، کوئی ایک تصویر یہ بتا دیں کہ فائرنگ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پمز اور پولی کلینک کی جانب سے واضح کیا گیا کہ کسی بھی شخص کی فائرنگ سے موت نہیں ہوئی، انتشاریوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔عطا تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی جاری ہے، کرم میں کہرام مچا ہوا ہے اور ان کی توجہ سیاست اور انتشار پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے احتجاج غیر ملکی مہمان کی آمد کے موقع پر ہی کیے جاتے ہیں، ریاست گھٹنے نہیں ٹیکتی، ریاست کا کام رٹ کو بحال کرنا اور امن و امان، شہریوں کے حقوق اور حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔عطا تارڑ نے کہا ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس دی تھی کہ فائنل کال میں کوشش کی جائے گی کہ خون بہایا جائے اور لاشیں گرائی جائیں، ٹیکس پیئر کے پیسوں سے اگر کسی بھی صوبائی حکومت کو وسائل دیئے جاتے ہیں تو اس کامقصد غیر قانونی احتجاج پر کڑوڑوں روپے خرچ کرنا نہیں ہوتا۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ جس وقت احتجاج کیا جارہا تھا اس بیلا روس کے صدر کے ساتھ اعلی سطح کا اجلاس ختم ہوا تھا، کنٹینر کے اوپر سے گرفتار 16 سالہ کا لڑکا افغان شہری ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ایسے پیش کیا جیسے وہ افغانستان کی حکومت اور لوگوں کے خلاف ہے، افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے، ان کا احتجاج سے کیا لینا دینا تھا؟ مظاہرین میں جرائم پیشہ لوگ تھے جنہوں نے احتجاج کی آڑ میں پناہ لے رکھی تھی، مہذب دنیا کے کسی بھی احتجاج میں اسلحہ( اے کے 47) لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوتی، حکومت جگہ کا تعین کرتی ہے اور پھر اس حساب سے احتجاج کا کہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی مہذب معاشرے میں مظاہرین اسلحہ سے لیس نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے سے کڑوڑوں روپے ان چیزوں پر خرچ کیے جارہے ہیں، مظاہرین سے 45 بندوقیں بازیاب کرائی گئی ہیں، ریاست کبھی بھی اپنے لوگوں پر حملہ آور نہیں ہوتی، انہوں نے احتجاج شروع ہی خون خرابے سے کیا، رینجرز اہلکاروں کے اوپر اس مقصد کے ساتھ گاڑی چڑھا دی گئی کہ ہم ہر کسی کے اوپر گاڑی چڑھا سکتے ہیں۔