اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ صحافیوں کو بھی اپنا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہوگا، وی لاگ کریں لیکن بات شائستگی سے کریں۔سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔عدالت نے صحافیوں کو جاری نوٹسز اور تحقیقات سے متعلق ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے افسران کے دستخطوں کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صرف زبانی کہنے سے مقدمہ ختم نہیں ہو گا، کیا ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف کوئی اپیل زیرالتوا ہے؟ پیکا ایکٹ سے متعلق مقدمہ ہائیکورٹ میں بھی تھا، اس کا کیا بنا ؟پریس ایسوسی ایشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے میں ابھی ایشوز موجود ہیں، 60 کے قریب صحافیوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے، ہائیکورٹ نے پیک ایکٹ کے سیکشن کو ختم کر دیا تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر نہیں کی گئی۔ اور صحافیوں کو جاری کردہ نوٹسز بھی ختم ہو چکے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف کہہ دینے سے ایشو ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس محمد جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ صحافیوں کو بھی اپنا کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ہو گا جبکہ وی لاگ کریں لیکن بات شائستگی سے کریں۔عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) 161 کے نوٹسز کیسے جاری کرسکتا ہے؟ کیونکہ 161 نوٹسز تو مقدمہ درج ہونے کے بعد ہوسکتے ہیں۔ یہ نوٹسز تو قانون کے خلاف ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ابھی صرف انکوائری تھی اس لیے صحافیوں کو بلایا گیا۔