نظامِ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ ہماری آئندہ نسلوں کی کامیابی کے لیے بنیادی شرط بھی ہے،وفاقی وزیر احسن اقبال


اسلام آباد(صباح نیوز )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نظامِ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ ہماری آئندہ نسلوں کی کامیابی کے لیے بنیادی شرط بھی ہے۔تختی سے ٹیکنالوجی تک کا سفر ہماری تعلیم کے ارتقا کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ سفر تیز رفتار ترقی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے زیر اہتمام منعقد ماڈل ایسسمنٹ فریم ورک کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ آج کا دور علم پر مبنی معیشت کا ہے، جہاں ٹیکنالوجی، تخلیقی صلاحیتیں اور جدید مہارتیں نوجوانوں کے لیے عالمی معیشت میں مقام حاصل کرنے کے بنیادی عناصر ہیں۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو ایسے نصاب اور تربیتی پروگراموں سے آراستہ کرنا ہوگا جو طلبہ کو نہ صرف موجودہ دور کی بلکہ مستقبل کی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کریں۔اس مقصد کے لیے ہمیں انقلابی اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وژن 2025 کے تحت وزارت تعلیم کو نصاب اور امتحانی نظام کی اصلاح کے منصوبے دیے گئے،

اساتذہ کی تربیت کے بغیر معیاری تعلیم کا خواب پورا نہیں ہو سکتا،جلد ہی اسلام آباد میں عالمی معیار کا ٹیچر ٹریننگ ادارہ قائم کیا جائے گا ،امتحانی نظام میں اصلاحات کے بغیر تعلیمی معیار بہتر نہیں ہو سکتے احسن اقبال نے کہا کہ قومی نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے پر کام شروع ہو گیا ہے،قومی نصاب کانفرنس  کا انعقاد کیا جا رہا ہے، ملک کے تعلیمی ماہرین کو بلا کر جدید ٹیکنالوجی کے مطابق نصاب تعلیم بنایا جائے گاجو جو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو،پاکستان ایجوکیشن ڈسٹرکٹ انڈکس رپورٹ ہمارے تعلیمی نظام کی ناکامی کی عکاس ہے،تعلیمی ایمرجنسی نہ لگائی تو دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے،اٹھارویں ترمیم کے بعد ہم نے یہ سوچا تھا کہ صوبوں کے پاس یہ شعبہ جانے کے بعد کارکردگی بہتر ہو گی مگر ایسا نہ ہوا،

احسن اقبال نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیمی اور سماجی شعبوں کی کارکردگی مزید ابتر ہو گئی ،کارکردگی میں ابتری کی وجہ صوبوں میں اختیارات کی مرکزیت ہے،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن رپورٹ کے مطابق 134 اضلاع میں سے ایک بھی ضلع اعلی تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترتا،تعلیم اور سماجی شعبوں میں بہتری کے لیے اختیارات، اضلاع کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے،صوبوں کو اصلاحات کے تجربات شیئر کرنے اور مقابلے کی فضا پیدا کرنے کی ضرورت ہے،نقل کے رجحان نے تعلیمی معیار کو تباہ کر دیا ہے،اگر کیمبرج یونیورسٹی دنیا بھر میں شفافیت کے ساتھ امتحانات لے سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ فائیو ایز فریم ورک میں معیاری تعلیم کی فراہمی فائیو ایز کا ایک اہم جزو ہے،بچوں میں خود تشخیصی کی صلاحیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، تعلیمی بورڈز کو خود احتسابی کے ذریعے اپنی کارکردگی بہتر بنانی ہوگی۔