پی آئی اے کی نجکاری کرنی ہے تو دل بڑا رکھنا ہوگا،وفاقی وزیر عبدالعلیم خان


اسلام آباد(صباح نیوز )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کرنی ہے تو دل بڑا رکھنا ہوگا،پی آئی اے کو دوبارہ نجکاری کی طرف جائیں گے ،پہلے کنسلٹنٹ نے مطمئن نہیں کیا اب نیا کنسلٹنٹ ہائیر کریں گے صاف پی آئی اے کو لے کر جائیں گے توہی نجکاری ہوگی جبکہ حکام نے بتایا ہے کہ پہلے تین ڈیسکوز کی نجکاری کا عمل 31 جنوری 2025تک مکمل ہوجائے گا جس پر کمیٹی نے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بی او ڈی کے چیئرمین لی مبینہ کرپشن پر ایف آئی اے کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین طلال چوہدری کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں خالدہ طیب ،سینیٹر اشرف علی جتوئی،سینیٹر ندیم نے شرکت کی ۔پی آئی اے کی نجکاری کیلئے خریداروں کی عدم دلچسپی کا معاملہ زیر بحث آیا۔کمیٹی میں پی آئی اے کیلئے بینچ مارک سے کئی گنا کم بولی آنے کی وجوہات بھی زیر بحث آیا۔وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کی قائمہ کمیٹی نجکاری کو پی آئی اے نجکاری پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 28 نومبر 2023 کو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا، میں جب وزیر بنا تو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا تھا،پی آئی اے میں ٹوٹل 830 ارب نقصانات تھے، ہم نے پی آئی اے کے 623 ارب بقایا جات ہولڈکو کمپنی میں پارک کیا، ہم نے باقی 200 ارب کو پی آئی اے کے ساتھ ہی پارک کیا،پی آئی اے میں نجکاری کے وقت 45 ارب کا خسارہ تھا، جب ہم نے پی آئی اے کیلئے بولیاں مانگیں تو خواہش رکھنے والی پارٹیز آئیں، ایک دفعہ نجکاری کا عمل شروع ہو جائے تو اس کو تبدیل نہیں کر سکتے۔وزیر نجکاری نے کہاکہ ائیر انڈیا کی پانچویں بار کامیاب نجکاری ہوئی ہے،پی آئی اے کے 600ارب کا قرض پارک کیا گیا مجھے سمجھ نہیں آتی کہ سارا قرض پارک کیوں کیا گیا ہے۔پی آئی اے کی نجکاری جی ٹو جی میں جاسکتے ہیں ابھی پی آئی اے کے روٹ مکمل کھلے بھی نہیں ہیں پی آئی اے ہو تو پاکستان نے براہ راست فلائٹ مختلف ممالک کو جاسکیں گے ابھی مسافروں کو دوسرے ملک جاکر دوسرے ملک میں جاتے ہیں۔حکام نے بتایا کہ پی آئی اے لینے والے کہتے ہیں کہ 18فیصد جی ایس ٹی کو کم کیا جائے اسی وجہ سے جو لینے آئے تھے وہ واپس چلے گئے ہیں آئی ایم ایف سے بھی اس بارے میں بات ہوئی ہے۔ ابوظہبی سے بھی پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بات ہوئی ہے نجکاری کے لیے دوبارہ جائیں گے۔

اس نجکاری کا عمل اب کم ہوگا۔ وفاقی وزیر علیم خان نے پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی ایف بی آر پر ڈالتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر سے کہا تھا کہ نئے طیاروں کی خریداری پر جی ایس ٹی ہٹا لیں،پوری دنیا میں اس طرح طیاروں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جاتا، ایف بی آر اپنے ایک محور کے اندر جو بات نہیں سمجھتا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ نے کہا حکومت نے سبق سیکھا ہے، معذرت کے ساتھ یہ سبق بہت مہنگا ہے، آپ ایک تگڑے وزیر ہیں، نجکاری ہو جاتی تو آپ کو کریڈٹ جاتا، اب نجکاری نہیں ہوئی تو اس کا وزن بھی آپ پر جاتا ہے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاکہ ایئر انڈیا کی نجکاری بھی 5 بار ناکام ہوئی تھی، اس کے بعد جا کر ایئر انڈیا کی نجکاری ہوئی تھی، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس عمل سے جو سبق سیکھا ہے کیا مستقبل میں اچھی خبر آجائے گی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاکہ جو لوگ پی آئی اے لینا چاہتے تھے ان کے خدشات دور نہیں کئے گئے،پی آئی اے منافع بخش ہوسکتی ہے۔حکومت کو دل بڑا کرکے بیچنا چاہیے ادارہ صاف ہوگا تو ہی لوگ اس کو خریدیں گے،جو چیزی ہم نے خراب کی ہے وہ ہم ہی ٹھیک کریں گے۔سینیٹر خالدہ اطیب نے کہاکہ چیز کو بہتر کریں گے تو ہی لوگ خریدیں گے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہاکہ صاف پی آئی اے دی جائے گی تو اس کی نجکاری ہوگی۔پی آئی اے کے کنسلٹنٹ کو اب تبدیل کریں گے پہلے جو رکھا تھا اس سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔حکام نے بتایا کہ1.95ارب روپے پی آئی اے کے لیے رکھے گئے کنسلٹنٹ کو پیسے ادا کئے جانے تھے جس میں سے 25 فیصد نیلامی کے بعد ادا کرنے تھے باقی رقم ادا کردی گئی ہے۔وزیر نجکاری نے کہاکہ ڈیسکو کی نجکاری کے حوالے سے کام کررہے ہیں ڈیسکو کے حوالے سے پرانی چیزوں کو ٹھیک کرنا ہوگا ۔حکام نے بتایا کہ فنائنشل ایڈوائزر کو نومبر کے آخر تک ہائیر کرلیں گے تین ڈسکوز کی پہلے نجکاری کرنی ہے مگر کنسلٹنٹ نے بتانا ہے کہ سب کو ایک ساتھ مارکیٹ میں نجکاری کے لیے لے کر جانا ہے یا ایک ایک کرکے ڈسکو کو نجکاری کے لیے لے کر جانا ہے۔ڈسکوز کی نجکاری بہت مشکل ہے پی آئی اے سے بھی مشکل ہے۔ڈسکوز کی نجکاری کے لیے 9 پوائنٹ بنائے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ نئے معائدوں کی وجہ سے بھی پی آئی اے کی نجکاری میں سرمایہ کاروں نے دلچسپی نہیں لی سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کہاکہ ان میں صرف ایک آئی پی پیز میں سرکاریہ کاری. تھی کسی نے اس حوالے سے ہمیں نہیں کہا ہے۔جس ڈیسکوز کی نجکاری پہلے کررہے ہیں یہ منافع بخش ہیں حکومت سمجھتی ہے کہ منافع بخش ڈیسکوز کی نجکاری میں سرماریہ کار زیادہ آئیں گے۔پہلے تین ڈیسکو کی نجکاری کا عمل 31جنوری تک مکمل کرلیں گے۔سینیٹر ندیم نے کہاکہ پہلے نقصان والی ڈیسکوز کی نجکاری کی جائے۔حکام نے بتایا کہ 15 دن کے اندر ورلڈ بینک کی رپورٹ پر کمیٹی کو بریفنگ  دیں گے۔چیئرمین بی او ڈی فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی محمد تحسین علوی کے معاملے پر ایف آئی اے کو طلب کرلیا