اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 50فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانہ کیساتھ خارج کردی۔جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے سپریم کورٹ کا نہیں، اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں50فیصد د ووٹ لازمی قرار دیا جائے،الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے،ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائے ان کا کیا ہو سکتا ہے۔جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ پولنگ والے دن لوگ ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں، ووٹ ڈالنے نہیں جاتے،ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔جبکہ آئینی بنچ ٹیکس سے متعلق 1178 اپیلوں پر سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کی حاضری یقینی بنانے کے لئے اخبارمیں اشتہار دینے کاحکم دیا ہے۔
جبکہ آئینی بینچ نے بحریہ ٹائون کو بلیک لسٹ کرنے کی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی۔جبکہ بینچ نے تمام کیسز کی سماعت 40منٹ میں مکمل کرلی۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان پرمشتمل7رکنی لارجر بینچ نے سوموارکے روز کازلسٹ میں شامل 6کیسز کی سماعت کی۔ آئینی بنچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل پر سماعت کا آغاز کیا تودرخواست گزار مولوی اقبال حیدر ویڈیو لنک کے زریعے پیش ہوئے اور بتایا یہ معاملہ طے ہو چکا ہے، میری درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کو عدالتی احاطے میں اجازت دی، یہ آپکے کیلئے کافی ہے۔آئینی بنچ نے درخواست غیر مئوثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔آئینی بنچ نے سپریم کورٹ میں انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013 کے خلاف ایک ہی کیس میں دائر 1178 درخواستوں پر سماعت کی تو ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ کے بہت سے فریقین کو نوٹسز نہیں موصل ہوسکے،مقدمہ میں لاہورہائی کورٹ اورسندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کیا گیا ہے،400 لوگوں کے ایڈریسز شاید درست نہیں۔عدالت نے نوٹسز کی تعمیل بذریعہ اخبار اشتہار کروانے کا حکم دیدیا۔وکیل ایف بی آر نے کہا کہ مقدمہ میں اپیلوں کے قابل سماعت ہونے کا بھی ایشو شامل ہے۔عدالت نے کہا ئندہ سماعت پر اس ایشو کو سنیں گے۔بینچ نے کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔آئینی بینچ چوہدری محمد اکرم ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان اوردیگر کے توسط سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کرے گا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کوہدایات جاری کی جائیں کہ انتخابات میں صرف انہیں امیدواروں کو کامیاب قراریا جائے جو 50فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرتے ہیں۔ درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میںپیش ہوکردلائل دیئے۔ آئینی بینچ نے الیکشن میں50فیصدسے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے رخواستگزار کو20ہزار ہزار جرمانہ عائد کردیا۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں50فیصد د ووٹ لازمی قرار دیا جائے،الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے،ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائے ان کا کیا ہو سکتا ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے،آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں۔ درخواست گزار نے کہاسارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں،ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے،پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے،ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کیا آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔ درخواست گزار نے کہا الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا آپ پھر آہین کی توہین کر رہے ہیں۔آئینی بنچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔درخواست گزار نے کہاجرمانہ کم ازکم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں، آئینی بنچ نے درخواست خارج کردی۔جبکہ آئینی بینچ نے بحریہ ٹائون کو بلیک لسٹ کرنے کی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر
دی۔ینچ نے سوموار کے روز ہی سید محمود اخترنقوی کی جانب سے سیکرٹری وزارت قانون وانصاف کے توسط سے وفاق پاکستان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ بحریہ ٹائون کو پاکستان میں بلک لسٹ قرادیا جائے۔درخواست گزاردوران سماعت پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے عدم پیروی پر درخواست خارج کردی۔