ریاض (صباح نیوز)وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے غزہ میں فوری جنگ بندی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیوں کہ وہاں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، غزہ میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں وہاں ہمارے تصور سے زیادہ انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔ سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن کریم کی آیت سے کیا اور کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیوں کہ وہاں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، غزہ میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف نے بھی فیصلہ دیا مگر اس کے باوجود اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں اس لیے غزہ میں جنگ بندی وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے، اسرائیل غزہ کی امداد کی بندش کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہا ہے ہمیں مل کر نہتے فلسطینیوں کی بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانی ہوگی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران تصور سے بڑھ کر ہے، پاکستان فلسطینی عوامی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا، غزہ میں اسپتالوں کو تباہ کیا جارہا ہے، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے ہمیں 1967 کی سرحدوں سے پہلے والی فلسطینی ریاست قائم کرنا ہوگی، اسرائیل کی جانب سے توسیع پسندانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں ایسے اقدامات خطے کو بڑی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے، کانفرنس کے انعقاد پر سعودی قیادت کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سوال کیا کہ کب تک ہسپتالوں کو بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین سمیت دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند کیے رکھے گی؟وزیر اعظم نے کہاکہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف اور میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل ہراخلاقی ضابطے کو پامال کررہا ہے، قتل و غارت اور تباہی تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، انہوں نے کہاکہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہاکہ دنیا کی خاموشی اسرائیل کے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے، انسانیت کی فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے اور ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی قیادت کے اقدامات قابل ستائش ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا، اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی اقدامات پر بھی شدید تشویش ہے، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔قبل ازیں وزیراعظم عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کیلیے پہنچے تو سعودی قیادت کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فوری طور پرغزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تک غزہ و لبنان میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی جارحیت فوری طور پر بند کی جائے اور مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔انہوں نے مسجد اقصی کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ کہ سعودی عرب خود مختارفلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق فلسطین پر قابض اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر مسلط کردہ جنگ کے تناظر میں پیر کو ریاض میں منعقدہ عرب اسلامی ممالک کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے افتتاحی کلمات ادا کیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد نے کہاکہ عالمی برادری فلسطین اور لبنان میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت فوری رکوائے، انہوں نے غزہ میں اسرئیلی جرائم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے۔سعودی ولی عہد نے کہاکہ معصوم شہریوں کے خلاف اسرائیل کے جاری جرائم اور ہمارے مقدس مقام مسجد اقصی کی مسلسل بے حرمتی فلسطینی عوام کے قانون حقوق کی بحالی کی کوشش کو ثبوتاژ کر رہے ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا)کو غزہ اور مغربی کنارے میں امداد کی فراہمی سے روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔محمد بن سلمان نے کہاکہ ہم فلسطینی سرزمین اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل فلسطین کا وجود ختم کر رہا ہے جس کے خلاف تمام مسلم ممالک متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہوجائیں۔