اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں 26ویں ترمیم کی روشنی میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔ اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن کے لیے سیکرٹریٹ بنانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا،ذرئع کے مطابق اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ذرائع نے دعوی کیا کہ آئینی بینچ کا فیصلہ 7 اور 5 کے تناسب سے ہوا، چیف جسٹس یحیی آفریدی، سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب اور شبلی فراز نے فیصلے کی مخالفت کی جبکہ کمیشن میں شامل حکومتی ارکان وزیر قانون اعظم تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قو می اسمبلی آفتاب خان، خاتون رکن اسمبلی روشن خورشید بروچہ کے علاوہ پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت کی۔جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کے لیے ججز کی تقرری کی بھی منظوری دے دی، آئینی بینچ میں سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہوں گے، یہ آئینی بینچ 60 روز کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس امین الدین کے آئینی بینچ کا سربراہ بننے کے بعد جسٹس جمال مندوخیل بھی کمیشن کے رکن بن گئے ہیں، آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان پہلے ہی جوڈیشل کمیشن کے رکن ہیں، نئی آئینی ترمیم کے تحت آئینی بینچ کے سربراہ کے جوڈیشل کمیشن کے رکن ہونے کی صورت میں ان کے بعد دوسرا سینئر ترین جج کمیشن کا رکن مقرر ہو جائے گا۔۔ذرائع کے مطابق آئینی بینچ کے لیے پنجاب سے جسٹس امین الدین، جسٹس عائشہ ملک جب کہ سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی آئینی بینچ میں لیے گئے ہیں۔
بلوچستان سے جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس نعیم اختر افغان جب کہ خیبرپختونخوا سے جسٹس مسرت ہلالی کو آئینی بینچ میں شامل کیا گیا ہے،جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس 2 ہفتوں کے بعد دوبارہ ہوگا، جس میں سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بنچز کیلیے ججز نامزد کیے جائیں گے۔گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور پارلیمانی رہنماوں سے مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس نے منگل کو اجلاس طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔اجلاس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین بھی شریک تھے۔اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ(ن) کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شریک تھے جب کہ اجلاس میں خاتون رکن روشن خورشید بھی شریک تھیں۔