کراچی (صباح نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید ڈھائی فی صد کمی کر دی ہے جس کے بعد شرح سود 15 فی صد ہو گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں کئی مرتبہ شرح سود میں کمی کی ہے۔۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس نے بنیادی پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس کم کرکے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو 5 نومبر 2024 سے نافذ العمل ہوگا، اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 29 اپریل 2024 کو شرح سود 22 فی صد تھی جو پانچ نومبر کو 15 فی صد تک آ گئی ہے۔ اسٹیٹ بنک کے اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو250 بی پی ایس کم کرکے 15 فیصد کردیا۔
پچھلے ایم پی ایس اجلاس کے بعد مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی سخت زری پالیسی موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بدستور کردار ادا کررہی ہے غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل ریٹس میں متوقع ردوبدل کی عدم موجودگی نے ارزانی کی رفتار بڑھا دی زری پالیسی موقف مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پرقیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے زری پالیسی موقف سے معاشی استحکام کو تقویت ملے گی اور پائیدار بنیاد پر معاشی نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی اب یہ توقع کرتی ہے کہ مالی سال 2024 کے لیے اوسط مہنگائی پچھلی پیش گوئی کی حد 11.5 سے 13.5 فیصد سے نمایاں طور پر کم رہے گی۔مزید بتایا گیا کہ کمیٹی کا یہ تجزیہ بھی تھا کہ یہ منظرنامہ مشرق وسطی کے تنازع میں کشیدگی، غذائی مہنگائی کے دبا کے دوبارہ ابھرنے، سرکاری قیمتوں میں ایڈہاک ردو بدل اور محصولات کی وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی ٹیکس اقدامات کے نفاذ جیسے خطرات سے مشروط ہے۔زیادہ تر ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ مرکزی بینک 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے گا، شرح سود میں جون کے بعد مسلسل چوتھی کٹوتی ہے، جس کی بنیادی وجہ مہنگائی میں کمی، کم کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور زیادہ ترسیلاتِ زر کا ہونا ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 7.17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جبکہ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی رفتار 6.9 فیصد کے ساتھ 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھی۔
یاد رہے کہ 10 جون 2024 کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 4 سال بعد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے 1.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 22 سے کم ہوکر 20.5 فیصد پر آگئی تھی۔بعد ازاں، 29 جولائی کو کراچی میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے شرح سود 20.5 فیصد سے کم کرکے 19.5 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس سے بعد 12 ستمبر کو اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 17.5 فیصد مقرر کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔۔