اسرائیلی جارحیت جاری،شمالی اور وسطی غزہ میں اسرائیل کے بدترین حملے، 80 فلسطینی شہید


غزہ (صباح نیوز)شمالی اور وسطی غزہ کے مختلف مقامات پر اسرائیلی طیاروں ، ٹینکوں اور ڈرون کے بدترین حملوں میں کم سے کم 80 فلسطینیوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شمالی اور وسطی غزہ میں خیموں میں مقیم بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا، شہید اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق غزہ کے وسطی علاقے دیر البلاح میں مسجد توبہ کے ارد گرد بے گھر ہونے والے لوگوں کے خیموں پر بمباری کی گئی جب کہ شمالی غزہ میں بیت الاہیا کے علاقے پر اسرائیلی ٹینکوں کی شدید گولہ باری جاری ہے۔

جنوبی غزہ کے محلے الصابرہ کی السلام مسجد کے قریب ایک گھر پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے کئی افراد شہید اور زخمی ہوئے جب کہ طیاران جنکشن کے آس پاس دلول خاندان کے گھر پر اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی ہے۔وسطی غزہ میں الزوائدہ کے علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں پر بمباری کی جس میں متعدد شہید اور زخمی ہیں،غزہ کی پٹی میں شہری دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے محصور شمالی غزہ کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کرنے کے بعد گذشتہ دو ہفتوں کے دوران شمالی غزہ کی پٹی میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔

شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے ایک غیرملکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان کی ٹیموں نے شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں نشانہ بنائے گئے مختلف مقامات سے 400 سے زائد افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں، جن میں جبالیہ اور اس کے کیمپ بیت لاہیہ اور بیت حانون شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ “ان سب کو شمالی غزہ کی پٹی، کمال عدوان، العودہ اور انڈونیشیا ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے”۔باسل نے نشاندہی کی کہ جمعہ تک 386 افراد کی لاشیں برآمدکی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ ہفتے کی صبح جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں مزید میں 33 افراد ہلاک ہوئے۔محمود بسال نے کہا کہ “مسلسل بمباری کے نتیجے میں جبالیہ کی گلیوں میں بکھری ہوئی درجنوں لاشوں کو اٹھانے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔محمود بسال نے بتایا کہ “جبالیہ کیمپ کے اندر بمباری کی گئی خاندانوں کی طرف سے مدد کی بہت سی اپیلیں کی گئی ہیں۔ وہاں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہیں لیکن ہمارے عملے کے لیے بم دھماکے کی جگہوں تک پہنچنا مشکل ہے”۔انہوں نے انٹرنیٹ اور مواصلاتی سہولیات کے منقطع ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی نے چھ اکتوبر کو شمالی غزہ کی پٹی خاص طور پر جبالیہ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی مہم شروع کی ہے، جہاں اس کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔دوسری طرف انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں تصدیق کی “مزید 20,000 لوگ جمعہ کو جبالیہ کیمپ سے محفوظ مقام کی طرف نکلے مگر ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے سب کچھ کھو دیا ہے، انہیں خوراک، پانی، کمبل اور بستروں سمیت بنیادی ضرورت کی ہر چیز کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ “آخری باقی ہسپتالوں میں ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت کی اطلاع ملی ہے۔ ایندھن کی قلت پانی تک رسائی کو بھی متاثر کر رہی ہے”غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں جارحیت کے دوران 42500 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔۔