غزہ(صباح نیوز)امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے سربراہ یحیی السنوار کی لاش کے اسرائیلی پوسٹ مارٹم سے پتہ چلا کہ سر میں گولی لگنے سے ان کی موت واقع ہوئی تھی۔تل ابیب میں پوسٹ مارٹم کی نگرانی کرنے والے نیشنل سینٹر فار فارنزک میڈیسن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر چن کوگل نے امریکی اخبار کو بتایا کہ السنوار کے بازو میں سب سے پہلے شیل سے زخم آیا، شاید یہ میزائل یا ٹینک کے گولے کے نتیجے میں لگا تھا۔ السنوار نے بہ ظاہر اپنا بازو باندھنے کے لیے برقی تار کا استعمال کیا، لیکن “یہ اتنا مضبوط نہیں تھا اور اس کا بازو ٹوٹ گیا تھا”۔
کوگل نے اس بات کی تصدیق کی کہ گولی لگنے سے السنوارکی موت ہوئی، نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ گولی کس نے چلائی، کب ہوئی اور کون سا ہتھیار استعمال کیا گیا۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ السنوار کو بدھ کے روز معمول کی ایک کارروائی کے دوران مارے گئے ۔ اس کے لیے کوئی بڑا آپریشن نہیں کیا گیا۔ مزید کہا گیاکہ 828
ویں بریگیڈ (بسلاچ) کے فوجی رفح شہر سے گزر رہے تھے جب ان کا سامنا تین فلسطینی بندوق برداروں سے ہوا۔ جب فوجیوں نے ان کا پیچھا کیا تو السنوار باقی دو سے الگ ہو گئے۔اسرائیلی فورسز نے بعد میں ایک ٹینک سے اس عمارت پر فائرنگ کی جہاں دو بندوق بردار چھپے ہوئے تھے اور دوسری عمارت پر جہاں السنوار موجود تھے۔اسرائیلی میڈیا اور فوجی حکام نے کہا کہ اس علاقے میں السنوار کی موجودگی کی کوئی پیشگی انٹیلی جنس نہیں تھی۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے سربراہ یحیی السنوار نے حال ہی میں قیدیوں کے حوالے کرنے کے بدلے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ غزہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے غزہ سے نکلنے کے لیے محفوظ راستے کی پیش کش مسترد کر دی تھی ۔
یحیی السنوار کے بھائی محمد السنوار نے ماضی میں القسام بریگیڈ کے خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔محمد السنوار کو غزہ کی سرنگوں کا انجینیر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ اس نے پٹی میں زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کی تعمیر کے لیے سب سے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کیا تھا۔ انھیں اپنے بھائی کا ممکنہ جانشین بھی سمجھا جاتا ہے۔