حماس نے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی،حماس کا اپنے عظیم لیڈر کو خراج عقیدت

غزہ (صباح نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے اسرائیلی حملے میں یحیی سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔رکن سیاسی دفتر حماس خلیل الحیہ ،، نے اعلان کیا کہ قائد یحیی السنوار شہادت کے عظیم مقام پر فائز ہوئے، وہ اپنی آخری سانس تک قابض فوج کے سامنے ڈٹے رہے اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

جاری اپنے تفصیلی بیا ن میں خلیل الحیہ نے کہا کہ شہدا کا خون ہمارے لیے ہمیشہ ثابت قدمی اور مزاحمت کا سبب بنتا ہے، اور یہ ہمیں اپنے عظیم قائدین اور بانیوں کے نقش قدم پر چلنے کی تحریک دیتا رہے گا۔ خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ یحیی السنوار ہمارے عظیم شہدا ء اور قائدین کی قافلے کا تسلسل تھے، جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے لیے قربان کر دی۔ انہوں نے جیل کی قید میں بھی دشمن کو شکست دی اور رہائی کے بعد اپنی جدوجہد جاری رکھی، یہاں تک کہ انہیں شہادت کا اعلی مقام نصیب ہوا۔ شہدا کا خون ہمارے لیے ہمیشہ روشنی کا مینار بن کر مزاحمت اور استقامت کی راہ دکھاتا رہے گا انہوں نے کہاکہ حماس کی تحریک، جو اپنے قائدین اور مجاہدین کی قربانیوں پر قائم ہے، اپنی جڑیں مزید مضبوط کر رہی ہے اور آگے بڑھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی قیدی اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک غزہ پر جارحیت بند نہیں ہوتی، اسرائیلی فوج مکمل طور پر پیچھے نہیں ہٹتی اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے۔ یحیی السنوار اور دیگر شہدا کی قربانی ہماری تحریک کو مزید طاقتور بنائے گی، اور حماس اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی جب تک مکمل فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اور القدس اس کا دارالحکومت نہیں بن جاتا،خلیل الحیہ نے اعلان کیا: “اے ابا ابراہیم، تمہارا پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہوگا۔ تمہاری جدوجہد اور قربانیوں کی روشنی میں ہمارا سفر جاری رہے گا، اور تمہارا بلند کیا ہوا پرچم ہمیشہ فتح و استقامت کی علامت بن کر لہراتا رہے گا،واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز دعوی کیا گیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کے سربراہ یحیی سنوار بھی موجود تھے۔

بعد ازاں اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ رفح میں عمارت پر کیے جانے والے حملے میں حماس سربراہ یحیی السنوار کی شہادت کی تصدیق ہو گئی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی یحیی سنوار کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کا آغاز قرار دیا۔19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحیی ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔

یحیی سنوار کی شادی میں تاخیر کی بڑی وجہ ان کی مسلح جدوجہد اور طویل گرفتاری رہی اور پھر 2011 میں شالت (اسرائیلی فوجی) کی رہائی کی ڈیل کے تحت اسرائیلی جیل سے رہائی پانے کے بعد غزہ کی ایک مسجد میں ان کے نکاح کی تقریب منعقد ہوئی اور پھر یحیی کا شمار حماس کی مزاحمتی تنظیم کے سرکردہ رہنماوں میں ہونے لگا۔یحیی سنوار کو حماس کے سیاسی ونگ اور عزالدین القسام بریگیڈ کی لیڈرشپ کے درمیان روابط قائم رکھنے کا ٹاسک دیا گیا اور پھر 2014 میں اسرائیلی جارحیت کے اختتام پر انہوں نے حماس کے فیلڈ کمانڈرز کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے تحقیقات کروائیں جس کے نتیجے میں حماس کے کئی بڑے رہنماوں کو عہدوں سے بھی ہٹایا گیا۔ 13 فروری 2017 کو یحیی سنوار  اسماعیل ہنیہ کی جگہ غزہ پٹی میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہوں نے خلیل الحیہ کو اپنا نائب مقرر کیا اور پھر یحیی سنوار کو پارٹی انتخابات کے ذریعے غزہ پٹی میں حماس کا سربراہ مقرر کر دیا گیا اور اسماعیل ہنیہ کو خالد مشعل کا جانشین بنا دیا گیا۔

برطانوی اخبار دی گارجین کی 2017 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یحیی سنوار کے حماس میں آنے سے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سیاسی اور عسکری ونگ میں اندرونی رسہ کشی ختم ہوگئی اور حماس کی پالیسی کو غزہ کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ سے وضع کیا گیا۔مئی 2018 میں یحیی سنوار نے الجزیرہ پر آکر غیر متوقع اعلان کر دیا کہ حماس پرامن عوامی مزاحمت کی پالیسی اپنائے گی اس اعلان سے ایک ہفتہ قبل یحی سنوار نے غزہ کے شہریوں سے کہا تھا کہ اسرائیلی زنجیریں توڑ دیں، ہم دب کر مرنے سے شہید ہونے کو ترجیح دیں گے، ہم مرنے کے لیے تیار ہیں اور ہزاروں لوگ ہمارے ساتھ مریں گے۔مارچ 2021 میں یحی سنوار دوسری مدت کے لیے غزہ میں حماس کے سربراہ منتخب ہوئے اور انہیں غزہ کا ڈی فیکٹو حکمران تصور کیا جانے لگا اور انہیں حماس میں اسماعیل ہنیہ کے بعد دوسرا طاقتور ترین شخص مانا جانے لگا۔

مئی 2021 میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے خان یونس میں یحی اسنوارکے گھر پر بمباری کی گئی تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور پھر حملے کے اگلے ہفتے یحی اسنوارکئی بار عوام میں دیکھے گئے اور پھر 27 مئی 2021 کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینتز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے قدموں پر چل کر اپنے گھر جاوں گا، تمھارے پاس مجھے قتل کرنے کے لیے 60 منٹ ہیں اور پھر وہ اگلے ایک گھنٹے غزہ کی گلیوں میں گھومتے رہے اور سیلفیاں لیتے رہے۔

غزہ میں جاری حالیہ جنگ کے ابتدائی تین ہفتوں کے بعد یحی سنوار نے اسرائیل کو پیشکش کی تھی کہ  یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کے بدلے قیدی بنائے گئے تمام فلسطینیوں کو رہا کر دیا جائے لیکن اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے زمینی کارروائی کا فیصلہ کیا جس کا نقصان انہیں مزید اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت اور فوجی گاڑیوں کی تباہی کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ یحیی سنوار کو ایرانی دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد  اگست میں حماس کا سربراہ بنایا گیا تھا۔