سینٹ کی کمیٹی نے سرکاری و نجی میڈیکل کالجوں کے طلبا سے وصول کی جانے والی فیس کی تفصیلات دو ہفتے میں طلب کرلیں

اسلام آباد(صباح نیوز)سینٹ کی وزارت صحت سے متعلق کمیٹی نے سرکاری اور نجی میڈیکل کالجوں کی جانب سے طلبا سے وصول کی جانے والی فیس کی تفصیلات دو ہفتے میں طلب کرلیں، زائد فیس کی وصولی اور یکمشت ادائیگی پر چار فیصد رعایت نہ دینے کی شکایات پر تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی بھی تشکیل، سینیٹر عرفان صدیقی کی تجویز پر سینیٹر پلوشہ خان کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی زائد فیسوں کی وصولی، میڈیکل کالجز میں دی جانے والی سہولیات، اساتذہ کے معیار اور فیسوں کے حوالے سے شکایات کی تحقیقات کرے گی، سینیٹر پلوشہ خان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی میڈیکل کے طلباسے بھی ملاقات کرے گی، حقائق کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرے گی میڈیکل کالجز میں فیس کا تعین کرنے، اسلام آباد کے میڈیکل کالجز میں یکساں فیس کے نفاذ پر قانون سازی کریں گے، قائمہ کمیٹی نے سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر پلوشہ خان کی تجویز منظور کرلی ،کوآرڈینیٹر ہیلتھ سروسز  نے قائمہ کمیٹی کو یہ یقین دہانی  کرائی کہوزیراعظم نے بھی کمیٹی تشکیل دی ہے، نومبر میں میڈیکل کالجز کا تفصیلی معائینہ شروع کررہے ہیں، طلباسے زائد وصول کردہ فیس واپس کی جائے گی،

سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیکل کالجوں میں طالب علموں سے بے تحاشا پیسے وصول کرنے پر وزارت صحت اور ذیلی اداروں کے افسران کی درگت بنا دی، شواہد اور دستاویزات سے وزارت صحت، پی ایم ڈی سی اور میڈیکل کالجز کی تنظیم کے نمائندوں کو لاجواب کردیا ،سینیٹر عرفان صدیقی  نے میڈیکل کالجز کے نمائندوں کو تنبیہ کی کہ سوچ سمجھ کر بات کریں، میرے پاس دستاوایزات ہیں، غلط بیانی کی تو کارروائی ہوگی ، سینیٹر عرفان صدیقی کے کاغذات دکھانے اور حقائق کے دستاویزی شواہد دکھانے پر میڈیکل کالجز کی تنظیم کے نمائندے اور افسران نے موقف بدل لیا، سینیٹر عرفان صدیقی  نے سوال کیا آپ خود اپنے قانون کی خلاف ورزی کریں تو کون پوچھے گا؟ اگر عمل نہ ہوا تو استحقاق کمیٹی میں معاملہ لے کر جائیں گے، سینیٹر عرفان صدیقی کی تجویز پر تمام کمیٹی ارکان اور چئیرمن  نے اتفاق کیا، کوآرڈینیٹر ہیلتھ سروسزنے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ میڈیکل کالجز کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر فیس میں 7 فی صد پر اتفاق گن پوائنٹ پر کرایا گیا،، گن پوائنٹ پر وزیراعظم گھر چلے جاتے ہیں، یہ آپ کیا بات کررہے ہیں؟ سینیٹر عرفان صدیقی کا برجستہ جواب پر کمیٹی کے اجلاس میں قہقہہ ہوا،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ  اٹھائیس لاکھ فیس لے رہے ہیں؟ ایسے کالجوں کی رجسٹریشن منسوخ ہونی چاہیے ، ، سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ  یہ غنڈہ گردی ہے، ان لوگوں کو گردن سے پکڑیں، فیس پر کیپ لگائیں،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ میڈیکل کالج نہیں دکانیں کھلی ہوئی ہیں، بچوں کو لوٹ رہے ہیں، وزارت صحت، پی ایم ڈی سی کس مرض کی دوا ہیں؟  یہ کمرشل کام ہے کوئی خیراتی کام نہیں،سینیٹر پلوشہ خان نے کہاکہ کاروبار میں منافع نہیں ہورہا تو کالج بند کردیں،  میں مظلوم بچوں کا وکیل ہوں، یہ اندھیر نگری ختم ہونی چاہیے ، سینیٹر عرفان صدیقی  نے کہاکہ فیس کی یکمشت ادائیگی پر چار فی صد رعایت بھی نہیں دی جا رہی،چئیرمین عامر ولی الدین چشتی کی سربراہی میں اجلاس میں سیکریٹری وزارت صحت، نیشنل کوآرڈینیٹر ہیلتھ سروسز، اسلام آباد کے 13 میڈیکل کالجوں کے نمائندوں نے شرکت کی