طوفان الاقصیٰ فلسطینیوں کے بچاؤ اور دفاع کی کوشش ہے، یہ جنگ کبھی ختم نہیں ہوگی، باسم نعیم


غزہ (صباح نیوز)حماس کے رہنما  باسم نعیم  نے اعلان کیا ہے کہ لاقصیٰ فلسطینیوں کے بچاؤ اور دفاع کی کوشش ہے، اسرائیل کے ساتھ جنگ ختم نہیں ہوگی، خواہ اس کے لئے ہمیں ظاہراًشکست کا ہی سامنا ہو، یہ شکست بھی جنگ کے خاتمے کا باعث کبھی نہیں بن سکے گی۔

حماس رہنما باسم نعیم نے ان خیالات کا اظہار ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ہے۔ باسم نعیم نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ اقدام فلسطین کے بچاؤ اور دفاع کا اقدام تھا اور ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں تھا کہ ہم فلسطینی تنازع کے اس سفارتی حل کو سبوتاژ کریں جو فلسطین اور فلسطینیوں کی آزادی کے حق میں نہیں ہو سکتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں باسم نعیم نے کہا یہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ حماس سے متعلق نہیں ، یہ تمام فلسطینیوں سے متعلق ہے۔ اگر اسرائیل حماس کو شکست دینے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ جنگ ختم ہو جائے گی۔ ہماری نئی نسل کو اگلے دس پندرہ برسوں کے دوران پھر اسرائیل کی طرف سے انہیں چیلنجوں کا سامنا ہوگا اور ہماری نئی نسل کو ایک نئی جنگ لڑنا پڑے گی ،فلسطینیوں کی ہر نسل اپنی آزادی اور عظمت کے لئے لڑنے کو تیار رہے گی۔

حماس رہنما باسم نعیم نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر دیئے گئے ریسپانس پر اظہار مایوسی کیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو اس بات کی اجازت دے رہی ہے کہ وہ کھلے عام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کرے۔ اس موقع پر باسم نعیم نے عالمی رہنماؤں کی جنگ بندی میں ناکامی پر بھی تنقید کی۔ ایک سوال کے جواب میں فلسطینی رہنما نے کہا کہ اسرائیلیوں کو یرغمالی بنانا اپنے فلسطینی اسیران کی رہائی پر اسرائیل کو مجبور کرنے کے لئے ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے پہلے دن سے اسرائیل کو پیشکش کی ہے کہ ہم اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہیں، وہ بدلے میں ہمارے فلسطینی اسیران کو رہا کرے جو ایک عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں پڑے ہیں لیکن اسرائیل نے اس سلسلے میں ہماری تمام تجاویز کو مسترد کیا۔ جب ان یرغمالیوں کے موجودہ سٹیٹس کے بارے میں پوچھا  گیا کہ وہ کتنے ہیں اور کہا ہیں تو فلسطینی رہنما نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کے بارے میں کوئی متعین بات نہیں کر سکتا ۔ البتہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ جس طرح کے حالات سے غزہ کے فلسطینی دوچار ہیں، اسی طرح کے حالات کا یرغمالیوں کو بھی سامنا ہو سکتا ہے کہ اسرائیل کی بمباری تو اندھی بمباری ہوتی ہے اور وہ اس بات کی پروا کئے بغیر بمباری کرتا ہے کہ بمباری کی زد میں کون آرہا ہے۔

واضح رہے اب جبکہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہو گیا اسرائیلی فوج نے 41870 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ جن میں بڑی تعداد فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے۔ علاوہ ازیں غزہ میں ہر طرف تباہی کر کے پورے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ تقریبا 24 لاکھ کی تعداد میں فلسطینیوں کو بے گھر کر کے انہیں بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا جا چکا ہے۔ غزہ میں پینے کے پانی سے لے کر خوراک کی ہر صورت اور ادویات تک کی سخت قلت ہے اور اسرائیلی جنگ کی صورت میں انسانیت کو پورے غزہ میں ایک المیے سے دوچار کر دیا گیا ۔