اسلام آباد(صباح نیوز)دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت کے حالیہ اقدامات پر گہری تشویش ہے۔دہشت گردی پاک چین دوستی پر حملہ ہے، چینی حکام سے رابطے میں ہیں ،پاکستان 15 سے 16 اکتوبر تک ایس سی او رکن ممالک کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا پیر کو یہاں پریس بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت قائم ٹریبونل نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی میں مزید پانچ سال کے لئے توسیع کے بھارتی وزارت داخلہ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمد یاسین ملک کی مسلسل قید پر بھی تشویش ہے جنہیں فرضی مقدمات میں پھنسایا گیا ہے اور انہیں سزائے موت کا سامنا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ محمد یاسین ملک کو فوری طور پر رہا کریں اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور دیگر کالعدم سیاسی جماعتوں پر عائد پابندی ہٹائے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،دفتر خارجہ نے کراچی میں چینی شہریوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چین کے ساتھ ملکر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ چینی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، واقعے پر چینی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، حملے میں 2 چینی انجینئرز کی جانیں گئیں اور ایک زخمی ہوا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائی پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر حملہ ہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں، سہولت کاروں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی، حملے میں ملوث افراد کو ضرور سزا ملے گی۔ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، مجید بریگیڈ سمیت اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم چینی اور پاکستانی دونوں متاثرین کے خاندانوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جب کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور چین قریبی شراکت دار اور آہنی بھائی ہیں، وزارت خارجہ ہم آہنگی اور سہولت کے لیے چینی سفارت خانے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور پاکستان میں اداروں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ کو ایک سال ہوگیا ہے، اس دوران اسرائیل نے مقامی آبادیوں، اسکولز اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا، اسرائیل مسلسل جنگی جرائم کررہا ہے جب کہ ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ امن کے لیے اقدامات کرے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ملائشیا کے وزیر اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا،
انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کی، جو بہت مفید رہی۔ترجمان کے مطابق سعودی اعلی سطح کا وفد 9 سے 11 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا، سعودی وفد وزیر اعظم اور صدر مملکت سے ملاقاتیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان عبوری حکومت کو عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کرنے ہوں گے۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان 15 سے 16 اکتوبر تک اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (سی ایچ جی) کے 23 ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا جو ایس سی او کا دوسرا اعلی ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے موجودہ چیئر کی حیثیت سے وزیر اعظم محمد شہباز شریف آئندہ سی ایچ جی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک، مبصر ریاست منگولیا، ترکمانستان بطور خصوصی مہمان اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں بشمول ایشیا میں انٹرایکشن اور اعتماد سازی کے اقدامات کے بارے میں کانفرنس (سیکا)، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (سی آئی ایس) اور یورپی اکانومک کمیونٹی (ای ای سی) کے ارکان سے اعلی سطح کی شرکت کی توقع رکھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات، سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی قیادت رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2017 میں رکن بننے کے بعد سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان اچھے ہمسایہ تعلقات اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مستقل اور تعمیری کام کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کی میزبانی شنگھائی تعاون تنظیم چارٹر کے مقاصد اور اصولوں اور “شنگھائی جذبے کی اقدار کے لیے پاکستان