غزہ جنگ کا ایک سال مکمل، دنیا بھر میں مظاہرے، فلسطینیوں کا قتل عام ختم کرنے کا مطالبہ

لندن(صباح نیوز)غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر برطانیہ، امریکہ ،  جرمنی  ، فرانس، اٹلی ،انڈونیشیا ، جنوبی افریقہ ،فلپائن کے متعدد شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے آئے اور اسرائیل کی جانب سے جاری حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ تقریبا 40 ہزار مظاہرین نے وسطی لندن میں فلسطین کے حق میں ریلی نکالی جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے پیرس، روم، منیلا، کیپ ٹان اور نیو یارک میں احتجاجی مظاہرے کیے۔وائٹ ہاس کے قریب بھی مظاہرین اکھٹے ہوئے اور امریکہ کی اپنے اتحادی ملک اسرائیل کی جانب سے جاری فوجی کارروائیوں کی حمایت کی مخالفت میں نعرے بازی کی۔

نیویارک کے ٹائم سکوائر پر ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے فلسطین کا روایتی سکارف کوفیہ پہن رکھا تھا اور غزہ، لبنان تم سرخروہ ہو گے، لوگ تمارے ساتھ ہیں کے نعرے لگائے۔مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہوا تھا۔گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں ایک ہزار 200 افراد ہلاک جبکہ 250 کو یرغمال بنایا گیا۔

اس کے رد عمل میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے جس کے نتیجے میں اب تک 42 ہزار کے
قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ایک سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں 23 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بھوک کا بحران شدید نوعیت اختیار کر چکا ہے جبکہ عالمی عدالت انصاف کا کہنا ہے کہ اسرائیل نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔لندن میں ہونے والے احتجاج میں شامل ایگنس کوری نامی شہری نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری تمام تر نیک نیتی کے باوجود اسرائیلی حکومت نوٹس نہیں لیتی اور غزہ میں مظالم جاری رکھے ہوئے ہے اور اب لبنان اور یمن میں بھی سلسلہ شروع کر دیا ہے اور شاید ایران میں بھی ایسا ہی کرے۔اور ہماری حکومت، ہماری برطانوی حکومت بدقسمتی سے صرف بیان بازی کر رہی ہے اور اسرائیل کو ہتھیار سپلائی کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں کم از کم ایک ہزار شہری فلسطین کے حق میں امریکی سفارتخانے کے قریب اکھٹے ہوئے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنے کا مطالبہ کیا۔لندن میں فلسطین کے حق میں نکالی گئی ریلی کے دوران مخالفین نے اسرائیلی جھنڈے بھی لہرائے۔

پولیس کے مطابق 15 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کا تعلق کس گروپ سے تھا۔اٹلی کے دارالحکومت روم میں پولیس نے جھڑپوں کے بعد آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ تقریبا 6 ہزار مظاہرین انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر کے وسطی علاقے میں پہنچ گئے۔
برلن میں بھی احتجاج میں شامل تقریبا ایک ہزار مظاہرین نے فلسطینی جھنڈے رکھے تھے اور نسل کشی کو ایک سال کے نعرے لگا رہے تھے۔جرمنی میں بھی مظاہرین نے پولیس کی جانب سے ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کی۔ اسرائیل کی حمایت میں بھی مظاہرین نے احتجاج کیا۔ اس دوران فلسطین حامی مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔غزہ جنگ کے ایک سال کے دوران دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بڑے مظاہرے ہوئے جبکہ امریکہ کی یونیورسٹیوں کے کیمپس پر فلسطین حامی طلبا نے کئی ہفتوں تک احتجاجی کیمپ لگائے رکھا۔غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کی بین الاقوامی سفارت کاری کی کوششیں تاحال کامیاب نہ ہو سکیں۔ حماس کا غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

ادھر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں غزہ جنگ کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں ملین مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ جس کی اپیل جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کر رکھی ہے۔پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں لاہور اور اسلام آباد سمیت جگہ جگہ اس اپیل پر بڑے احتجاجی مظاہروں کی تیاریاں جاری ہیں اور عوام میں فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا احساس پایا جاتا ہے۔پاکستان میں اس دوران اسرائیل کی حامی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم بھی تیز ہو گئی ہے ۔ڈبلن میں بھی سینکڑوں شہریوں نے گلیوں، سڑکوں اور بازاروں میں نکل کر غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف نعرے لگائے۔ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل میں بھی ہزاروں شہریوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے ریلیوں میں شرکت کی۔ ان میں سے سینکڑوں مظاہرین مارچ کرتے ہوئے اسرائیلی سفارتخانے کی طرف گئے، جسے پولیس نے بھاری نفری کے ساتھ محاصرے میں لے رکھا تھا اور شہریوں کو اسرائیلی سفارتخانے کی طرف جانے سے روک رکھا تھا۔وینزویلا کے شہر کراکس میں بھی سینکڑوں مظاہرین نے اسرائیلی جنگ کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مظاہرین اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر برائے وینزویلا کے سامنے فلسطین کا ایک بڑا سا پرچم لے کر جمع تھے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوائی جائے۔
آسٹریلیا میں بھی ہزاروں شہریوں نے سڈنی کے گلی کوچوں میں اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاج کیا اور آسٹریلین حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اسلحہ دینے سے باز رہے۔