وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے  پولی کلینک ہسپتال کا دورہ ،زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کی


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے  پولی کلینک ہسپتال کا دورہ کیا ہے ،وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کارکنوں کے ہاتھوں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی ہے ۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے زخمی اہلکاروں کی عیادت کی اور خیریت دریافت کی ،وزیر داخلہ نے زخمی پولیس اہلکاروں کے بلند حوصلے کو سراہا۔محسن نقوی نے کہا کہ آپ نے شرپسندی کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا،قانون کی عملداری کے لئے آپ نے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی ،آپ اسلام آباد پولیس کے بہادر سپوت ہیں اور ہمیں آپ پر ناز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں امن عامہ یقینی بنانے پر آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہسپتال  انتظامیہ کو زخمیوں کے بہترین علاج معالجے کے حوالے سے ہدایات دیں ۔آئی جی اسلام آبادپولیس علی ناصر رضوی بھی ہمراہ تھے۔

دریں اثنا وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی  ، آنسو گیس تو مسلسل چلائی جارہی ہے ، اس حوالے سے معلومات حاصل کررہے ہیں کہ ان کے پاس اتنی آنسو گیس کیسے آئی اور اب انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں، افغان شہریوں کا پکڑا جانا الارمنگ ہے، اس احتجاج میں افغان شہری کہاں سے آرہے ہیں، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں صورتحال واضح ہوگئی   کہ ان کے اس احتجاج کا کیا مقصد ہے، پلاننگ چل رہی ہے کہ ایس ای او کانفرنس نہ ہو۔ا نہوںنے کہا کہ اس حوالے سے میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے کہ انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ دراصل وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او)کسی صورت متاثر نہیں ہونی چاہیے اور ہم کسی کو یہ کانفرنس سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ ان لوگوں سے سوال کریں جو کہہ رہے ہیں کہ یہ پر امن احتجاج ہے، انہوں نے کہا   کہ شواہد موجود ہیں کہ سوشل میڈیا گروپس میں کہا جارہا تھا کہ ہتھیار ساتھ لے کر آئیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان سب کی ذمہ داری ان کی لیڈرشپ پر عائد ہوتی ہے جہاں سے یہ ہدایات پہلے آئیں اور اس کے بعد عملی طور پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ایک جتھہ  لے کر اسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں تو وہ اس ساری صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک صوبے میں حکمرانی کررہے ہیں تو بالکل کسی نہ کسی طرح وہ رابطے میں ہیں اور ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی ہے لیکن وہ اپنے عزائم سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ،وزیراعلیٰ کے پی ساری حدیں پار کررہے ہیں ۔