پی بی 21حب ، بلوچستان میں دوبارہ گنتی کے معاملہ پر دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہے خدمت کرنے کا اتنا جذبہ ہے کہ لوگوں کو قتل بھی کردیتے ہیں۔ آج کل تویہی ہے کہ مرضی کافیصلہ نہ آئے تو سڑکیں بند کردو۔جبکہ عدالت نے پی بی 21حب ، بلوچستان میں دوبارہ گنتی کے معاملہ پر دائر درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے پی بی 21حب، بلوچستان میں دوبارہ گنتی کے حوالہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار علی حسن زہری کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ فریقین کی جانب سے سینیٹر فاروق حمید نائیک، وسیم سجاد، خواجہ حارث احمد، امان اللہ کنرانی اور ڈی جی لاء محمد ارشد پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر وسیم سجاد نے عدالت سے استدعا کی کہ انہوں الیکشن کمیشن کے عبوری حکم کے خلاف درخواست دائر کی تھی وہ درخواست غیر مئوثر ہونے کی بنیاد پر واپس لینا چاہتے ہیں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے بنیاد پر خارج کردی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ حلقہ سے کون جیتا۔ اس پر فاروق نائیک کاکہنا تھا کہ کوئی بھی نہیں جیتا۔ فاروق نائیک کاکہناتھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم پر ریٹرننگ آفیسر نے دوبارہ گنتی کروائی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے دوبارہ پولنگ کاحکم دیا۔ چیف جسٹس کاخواجہ حارث کومخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خواجہ صاحب ! ہم سے کیا چاہتے ہیں، ہم کیا کریں۔ خواجہ حارث کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کادوبارہ گنتی کاحکم برقراررکھا جائے اوراوریجنل نتائج کااعلان کیا جائے۔ فاروق نائیک کاکہنا تھا کہ ان کے مئوکل بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار محمد صالح بھوتانی حلقہ سے جیتے۔

خواجہ حارث کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکونوٹس دیئے بغیر الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کاحکم دیا۔ چیف جسٹس کافاروق نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیسے اس حکم کو برقراررکھا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن عملدرآمد کروانے والی عدالت تونہیں ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ دوبارہ گنتی توکوئی مانگ ہی نہیں رہا، ہائی کورٹ کے پاس دائرہ اختیار نہیں تھا جبکہ الیکشن کمیشن کاآرڈر بھی ٹھیک نہیں تھا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مخالف کونوٹس ہی نہیں دیا، آئین کاآرٹیکل 10-Aپڑھ لیں۔ چیف جسٹس کافاروق نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سب فریقین کو نوٹس دے کر سنتا، آپ لو گ قانون بناتے ہیں پھر اس پر عمل نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کاآرڈر ہٹائیں توسارا ڈھانچہ گرجاتا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آج کل تویہی ہے کہ مرضی کافیصلہ نہ آئے تو سڑکیں بند کردو۔  چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواکراپنی جان چھڑوائی ہو گی۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ خدمت کرنے کا اتنا جذبہ ہے کہ لوگوں کو قتل بھی کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کہہ سکتا تھا کہ آراو اپنی عقل استعمال کرے اورقانون کودیکھ کرفیصلہ کرے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اوریجنل اوردوبارہ گنتی کاکیا نتیجہ تھا۔ خواجہ حارث احمد کاکہنا تھا کہ اوریجنل نتیجہ میں محمد صالح بھوتانی کے 30910ووٹ تھے جبکہ علی حسن زہری کے 14130ووٹ تھے جبکہ دوبارہ گنتی میں محمد صالح بھوتانی کے 17403جبکہ علی حسن زہری کے 23974ووٹ تھے۔ اس پر چیف جسٹس کافاروق نائیک کومخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فاروق صاحب اگلہ الیکشن لڑ لیجئے گا۔فاروق نائیک کاکہنا تھا کہ عدالت کیس واپس بھجوادے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہمیں درخواست منظور کرنے ، خارج کرنے اور کیس واپس بھجوانے کاسب پتا ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم فیصلہ محفوظ کررہے ہیں کوئی فریق کوئی چیز جمع کروانا چاہے تو دودن میں جمع کرواسکتا ہے۔