وزیراعظم ملائیشیا کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیاقت بلوچ

اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ملائیشیا کے سفارت کار فرسٹ سیکریٹری خیرالامری قمرالدین نے اسلام آباد میں ملاقات کی اور القدس کمیٹی کو وزیراعظم ملائیشیا ڈاکٹر انور ابراہیم کے دورہ پاکستان کے موقع پر وزیر خارجہ ملائیشیا سے ملاقات کی دعوت دی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم ملائیشیا کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہیں، القدس کمیٹی کے لیے ملائیشیا کی قیادت سے ملاقات خوشی اور اعزاز کا باعث ہوگا۔

لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی قومی امور کے مشاورتی؛ اجلاس سے خطاب اور میڈیا، نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم میاں شہباز شریف کے خطاب سے مسئلہ کشمیر و فلسطین اُجاگر ہوا اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خطاب کے موقع پر بائیکاٹ کا اچھا اقدام کیا گیا لیکن مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی فارمولہ درست مؤقف نہیں، اس سے صرف فلسطین ہی نہیں مسئلہ کشمیر سے مکمل دستبرداری کا تاثر ابھر رہا ہے، حکومت فوریوضاحت کرے اور مسئلہ کشمیر و فلسطین پر قائداعظم کے اعلان کردہ پالیسی کا اعادہ کیا جائے، ظالم کے ظلم کے سامنے پسپائی اور اصل مؤقف سے فرار بڑا قومی جرم ہوگا، یہ حقیقت پھر عیاں ہوگئی کہ اسرائیلی وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب جنگی مجرم کا خطاب تھا، جنگی مجرم نے جنرل اسمبلی سے جنگی جرائم جاری رکھنے کا اعلان کیا، اب عالمی قیادت کو اپنی غیرجانبداری ثابت کرنے کے لیے اسرائیل کی طرفداری ختم کرنا ہوگی اور غزہ فلسطین اور لبنان پر مسلط جنگ بند کرنا ہوگی، تاکہ عالمی امن کو یقینی بنایا جاسکے۔

لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں. حکومت آئی پی پیز سے قوم کو چھٹکارا دِلانے کے لیے تیار نہیں، عوام 29 ستمبر کو حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ملک گیر احتجاج کا آغاز کررہی ہے،  07اکتوبر تک یکجہتی فلسطین کی جدوجہد کے بعد عوامی مسائل کے حل کے لیے ملک گیر جدوجہد تیز ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترامیم کے لیے حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں، کرائے پر ممبرز کو ساتھ ملاکر جعلی ترامیم سنگین قومی جرم ہوگا، آئینِ پاکستان کی مطلوب دفعات پر تشریح سپریم کورٹ کا آئینی حق لیکن تشریح آئین کی روح کے مطابق ہونا لازم ہے، سیاسی جماعتوں نے خود اپنی جماعتوں میں جمہوریت کو مستحکم نہیں کیا، اپنے پارٹی دستور اور پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ پر عمل نہ کرکے صرف اپنی پارٹیوں کو ہی نہیں، پورے ملک کو بڑے بحرانوں سے دوچار کردیا ہے، سیاسی جماعتوں کی کمزوری سِول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گئی ہے۔