حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ اسرائیلی حملے میں شہید، حزب اللہ کی تصدیق

بیروت (صباح نیوز)ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی جب کہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماوں کو شہید کرنے کا دعوی کیا تھا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ حزب اللہ کی قیادت اس بات کا عزم کرتی ہے کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے، غزہ، فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے ثابت قدم اور قابل احترام عوام کے دفاع میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ حزب اللہ کی قیادت نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے عہد کیا ہے کہ وہ اس شہید کو یاد رکھیں گے، جو ہماری قربانیوں اور شہیدوں کی راہ میں سب سے اعلی، مقدس، اور قیمتی ہیں۔ حزب اللہ دشمن کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، غزہ اور فلسطین کی حمایت کرے گی، اور لبنان و اس کے باعزت اور ثابت قدم عوام کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔اس سے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے بیانات میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی طویل عرصے کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھی اور وقت کے عین مطابق انجام دی گئی۔اس حملے میں حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر علی کرکی سمیت کئی دیگر اہم کمانڈرز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ نصر اللہ کی موت کے باوجود ہمارے پاس موجود صلاحیتیں اور وسائل ختم نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح پیغام ہے کہ اسرائیل ہر اس شخص تک پہنچے گا جو اس کے شہریوں کے لیے خطرہ بنے گا۔عالمی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے درالحکومت بیروت پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو مارنا تھا۔اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ تقریبا 5 گھنٹوں تک جاری رہا، جب کہ ہفتہ کی صبح اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کی شام سے اب تک حزب اللہ کے 140 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا جس میں وہ انفرا اسٹرکچر بھی شامل ہے جو بیروت میں رہائشی عمارتوں کے نیچے موجود تھا۔ برطانوی نیوز ایجنسی کے صحافیوں نے بیروت میں ہفتے کی صبح طلوع ہونے سے پہلے اور طلوع آفتاب کے بعد 20 سے زیادہ فضائی حملوں کی آوازیں سنی، حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا جب کہ اسرائیلی فوج نے دعوی کہ بیروت حملوں میں حسن نصر اللہ مارے گئے ہیں۔دوسری جانب، صحافیوں کی جانب سے حسن نصر اللہ کی شہادت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اسرائیلی فوجی نے کہا میرے خیال میں یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن حزب اللہ اکثر ایسی خبروں کو چھپاتے ہیں اس لیے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔حزب اللہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعہ کے حملوں کے بعد ان کا تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے اور وہ ان تک پہنچ نہیں پارہے۔اس سے قبل حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ حسن نصر اللہ زندہ ہیں، ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ نصراللہ محفوظ ہیں۔اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس نے نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے لیکن ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حزب اللہ کے اعلی کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فضائی حملوں میں حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسمعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسمعیل شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان مقامات سے فرار ہو گئے ہیں، جو بیروت کے مرکز اور سمندر کے کنارے کے علاقوں میں چوکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر جمع ہو رہے ہیں۔اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ لبنان کی سرحد سے تقریبا 10 میزائل اسرائیل میں داغے گئے تھے جن میں سے کچھ کو روک لیا گیا تھا۔اسرائیل کی جانب سے بیروت پر حملوں سے چند گھنٹوں قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک حزب اللہ جنگ کا راستہ منتخب کرتی ہے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ اس خطرے کو دور کرے اور اپنے شہریوں کو بحفاظت اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کا موقع فراہم کرے۔لبنان کے وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے حملے میں 6 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 700 سے زائد ہوگئی ہے۔بیروت حملوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں اسرائیلی حملوں اور خطے کی سیکیورٹی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔لاریجانی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ حزب حسن نصراللہ کے قتل سے اسرائیل کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت کی کمی نہیں ہے، مزاحمتی رہنماوں کے قتل سے دوسرے کمانڈر ان کی جگہ لے لیں گے۔اس سے قبل، ایران کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران اسرائیل کے ساتھ امریکا کو بھی برابر کا شراکت دار ٹھرادیا اور دنیا کو آگاہ کیا کہ بیروت پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں امریکی فراہم کردہ 5 ہزار پانڈ کے بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے ۔دوسری جانب امریکا نے بیروت پر اسرائیلی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی، صدر جو بائیڈن نے دعوی کیا کہ انہیں بیروت حملے سے متعلق علم نہیں تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع نے بھی بیروت پر اسرائیلی حملوں سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔۔