سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ قریب نظر آ رہا تھا کہ سات اکتوبر آ گیا: اسرائیلی وزیرِ اعظم

نیویارک (صباح نیوز)اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل لبنان سمیت کئی محاذوں پر اپنے دفاع کے لیے مجبور ہوا ہے۔جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ اس سال ان کا یہاں آنے کا ارادہ نہیں تھا۔ ان کا ملک جنگ میں ہے اور اپنی بقا کے لیے لڑ رہا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کے خطاب کے دوران پاکستان سمیت بعض ممالک کی جانب سے واک آوٹ کیا گیا۔ جب کہ گیلریز میں موجود اسرائیل کے حمایتیوں نے نیتن یاہو کی آمد پر تالیاں بجائیں۔نیتن یاہو نے روائتی دعوی کیا کہ اسرائیل امن کا خواہاں ہے۔ لیکن ہمیں دشمنوں کا سامنا ہے جو ہماری تباہی چاہتے ہیں اور ہمیں ان “وحشی قاتلوں” سے اپنا دفاع کرنا چاہیے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کا معاہدہ بہت قریب نظر آرہا تھا کہ پھر سات اکتوبر آ گیا۔ “غزہ سے ایران کے حمایت یافتہ ہزاروں حماس کے دہشت گرد ٹرکوں، موٹرسائیکلوں پر اسرائیل میں گھس آئے۔ اور انہوں نے ناقابلِ تصور مظالم کیے۔

“نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے اس حملے میں 1200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا جن میں سے 154 یرغمالوں کو واپس اسرائیل لایا جا چکا ہے۔ ان میں سے 117 کو زندہ واپس لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک آرام نہیں کریں گے جب تک تمام یرغمالوں کو واپس گھر نہیں لے آتے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ان کا تہران کے ‘ظالموں’ کے لیے ایک پیغام ہے۔ “اگر تم نے ہم پر حملہ کیا تو ہم تم پر حملہ کریں گے۔” اور ایران میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں تک اسرائیل نہ پہنچ سکے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے اسرائیل اپنی پوری قوت استعمال کرے گا۔ سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کرے۔نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اس اسمبلی اور یہاں سے باہر دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ “ہم جیت رہے ہیں۔”اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ جنگ اب ختم ہو سکتی ہے۔ بس حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالوں کو رہا کر دے۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم فتح حاصل کرنے تک لڑیں گے۔ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے