نئی دہلی، سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر کے چاردرجن حریت پسند قائدین بدنام زمانہ نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں ۔نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کو 11فروری1984اورمحمد افضل گورو کو 9 فروری 2013 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ دونوں کشمیری رہنماوں کی باقیات بھی کشمیریوں کے حوالے نہیں کی گئیں انہیں جیل کے احاطے میں ہی دفن کیا گیا ۔
نئی دہلی تہاڑ جیل میں اس وقت کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، مشتاق الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ڈاکٹر حمید فیاض، ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگا، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، ایڈووکیٹ مظفر قیوم، عبدالاحدپرہ، فردوس احمد شاہ، نور محمد فیاض، امیر حمزہ، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ظہور احمد بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادری بٹ ، رفیق احمد گنائی، عمر عادل ڈار، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر، اسد اللہ پرے، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، صحافی عرفان مجید، سجاد احمد ڈار، ماجد حیدری اوردیگر قیدی شامل ہیں ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ من گھڑت الزامات کے تحت بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں بند تمام حریت رہنمائوں، کارکنوں، نوجوانوں، خواتین اور صحافیوں کو رہا کرے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ اپنی منظورشدہ قراردادوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کرے ۔انہوں نے بھارت کی بی جے پی حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد اور طاقت کی پالیسیوں اور سیاسی انتقام سے باز رہے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے جس سے خطے میں امن، سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیاکہ وہ تینوں فریقوں یعنی بھارت، پاکستان اور کشمیری قیادت کے درمیان مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیداکرے۔
ترجمان نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کا سب سے زیادہ متاثرہ فریق ہونے کے ناطے کشمیری فطری طور پر اس مسئلے کافوری حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری تمام تر مظالم کے باوجود حق خود ارادیت کا مطالبہ جاری رکھیں گے۔